سرینگر (جموں کشمیر) : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے 13جولائی 1931ءکے شہدائے کشمیر کو ان کی 93 ویں برسی پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ان شہداء نے ایک بلند نصب العین اور کشمیری عوام کے سلب شدہ حقوق کی بحالی کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔‘‘ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ ’’ان شہداءکی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘‘
میرواعظ نے مزید کہا کہ شہید ملت ’’سابق میرواعظ مولوی محمد فاروق کے دور سے ہی اس دن کو منانے کے حوالے سے یہ روایت رہی ہے کہ ان کی قیادت میں شہداء کے مزار تک جلوس نکالا جاتا تھا اور اس موقع پر کشمیری عوام کی جانب سے ان شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مشن کے تئیں تجدید عہد کیا جاتا تھا لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے سرکاری پابندیوں کی وجہ سے ایسی کوئی تقریب ممکن نہیں ہو پا رہی ہے جو عوام کیلئے تکلیف دہ اور حد درجہ افسوسناک ہے۔‘‘
یاد رہے کہ 13جولائی 1931میں اس وقت کے ڈوگرہ فوجیوں نے سرینگر سنٹرل جیل کے باہر جمع ہوئے کشمیری عوام پر گولیاں برسائیں جس میں بیس سے زائد لوگ فوت ہوئے تھے۔ اُس دن سے 2019تک 13جولائی کو سرکاری و عوامی سطح پر تقریب منائی جاتی اور ’’یوم شہداء‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے اس روز سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی جو جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیے جانے کے بعد نہ صرف منسوخ کی گئی بلکہ اس روز علیحدگی پسند و مین اسٹریم سیاسی لیڈران کو بھی مزار شہداء جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kashmir Martyrs Day: یوم شہداء کشمیر 13 جولائی 1931 پر ایک نظر