سرینگر (جموں کشمیر) : پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کو جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کا منشور جاری کیا۔ پی ڈی پی منشور میں مصالحت، تجارت کی بحالی اور کشمیر مسئلے کے حل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ ایک اہم اقدام کے تحت محبوبہ مفتی نے اعلان کیا کہ ’’اگر نیشنل کانفرنس (این سی) اور کانگریس اتحاد، پی ڈی پی کے ایجنڈے کو قبول کرتے ہیں، تو پی ڈی پی غیر مشروط طور پر ان کی حمایت کرے گی۔‘‘
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں پارٹی ہیڈکوارٹرز پر منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہا: ’’ہم آج اپنا منشور جاری کر رہے ہیں اور ہمیشہ کی طرح پی ڈی پی آغاز سے ہی ایک مقصد کے تحت کام کرتی آئی ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ ’’ہم نے ہمیشہ مسئلے کے حل اور مصالحت کے لیے کام کیا ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ مسئلہ کشمیر (اسمبلی نشستوں کی) سیٹ شیئرینگ سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور یہ مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے موجودہ سیاسی گفتگو، جس میں ’’کشمیر مسئلے کو محض نشستوں کے اشتراک اور انتخابات تک ہی محدود‘‘ کر دیا ہے، کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’پی ڈی پی کا منشور انتخابی فوائد سے آگے بڑھ کر جامع مصالحت اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے آر پار تجارت کی بحالی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔‘‘ منشور میں کئی وعدے شامل ہیں، جیسے کہ تمام شہریوں کو 200 یونٹس مفت بجلی فراہم کرنا، خواتین کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی میں رعایت دینا، جو حکومت نے واپس لے لیا تھا، اور مقامی کسانوں کی حفاظت کے لیے سیب پر 100 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کرنا۔
محبوبی مفتی نے مزید کہا کہ ’’بات چیت، سڑکوں کھولے جانے اور تجارت کا آغاز پی ڈی پی نے کیا تھا۔ جموں و کشمیر صرف نشستوں کے اشتراک، آرٹیکل 370، یا انتخابات کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘ محبوبہ کے مطابق ’’ہمارے منشور کا پہلا نقطہ مصالحت اور مسئلے کے حل کے بارے میں ہے، ساتھ ہی ایل او سی کے پار تجارت کی بحالی کے ساتھ ہم پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) جیسے قوانین کے غلط استعمال کو ختم کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔‘‘
پی ڈی پی کی سربراہ نے ایک مشترکہ ایجنڈے پر مبنی اتحاد کی بات کی، جو کشمیر مسئلے کے حل پر مرکوز ہو، نہ کہ صرف انتخابی نشستوں کے انتظامات پر۔ ’’انتخابات اور نشستوں کا اشتراک ہمارا مقصد نہیں ہے۔ جموں و کشمیر کے بہت سے مسائل ہیں، اور ہم عزت و آبرو کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اگر کانگریس اور این سی ہمارے موقف کو اپنانے کے لیے تیار ہے تو ہم تمام نشستیں انہیں دینے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا اتحاد صرف نشستوں کے اشتراک پر نہیں بلکہ کشمیر مسئلے کے حل پر ہونا چاہیے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ انتخابات کے بعد کسی بھی اتحاد کے امکان کو بھی مسترد کر دیا، پی ڈی پی کے بی جے پی کے ساتھ گزشتہ اتحاد کے بعد ہونے والے نتائج کو یاد کرتے ہوئے، جو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ختم ہوا۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’ہم نے جموں و کشمیر کی شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا، لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظر اب بی جے پی کے ساتھ ایجنڈے کی بنیاد پر اتحاد ممکن نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد سے جموں کشمیر میں پی ڈی پی کا شیرازہ بکھر رہا ہے