اننت ناگ (جموں کشمیر) : جیسے ہی لوک سبھا انتخابات 2024 کے آخری مرحلے میں جموں و کشمیر کی اننت ناگ - راجوری پارلیمانی نشست کے لیے ووٹنگ شروع ہوئی، جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور اس سیٹ سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹٰ (پی ڈی پی) کی امیدوار محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر میں دھرنا دیا اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا۔
اننت ناگ ضلع کے بجبہاڑہ علاقے میں دھرنے کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی پی کے پولنگ ایجنٹوں اور کارکنوں کو ووٹنگ سے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران محبوبہ مفتی نے کہا: ’’شاید ہی اننت ضلع کا کوئی ایسا پولیس اسٹیشن ہو جس میں پی ڈی پی کا کوئی نہ کوئی ایجنٹ یا کارکن بند نہ رکھا گیا ہو۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ محبوبہ مفتی کے ساتھ ہی ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’ایسا صرف اور صرف محبوبہ مفتی کو پارلیمنٹ جانے سے روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ وہ (حکام) جانتے ہیں کہ اگر محبوبہ مفتی پارلیمنٹ میں پہنچ گئی تو کشمیر کی اصل تصویر دنیا کے سامنے آئے گی۔ کشمیر میں جاری ظلم و جبر کے بارے میں صرف محبوبہ مفتی ہی بات کر رہی ہے، اسی لیئے پی ڈی پی کے کارکنان، ورکرز کو خوفزہ کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے سال 1987کے انتخابات کی طرح اس بار بھی دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’یہاں اس بار بھی 1987دہرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ سال 1987کے انتخابات میں دھاندلیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا جس میں فاروق عبداللہ کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔ اور ان انتخابات کے محض دو سال بعد ہی کشمیر میں عسکریت پسندی شروع ہوئی تھی۔
دریں اثناء، اننت ناگ پولیس نے گرفتاریوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’’اُن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے کہ انتہائی کم لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم ان ہی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کا ماضی داغدار ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ووٹنگ سے قبل پی ڈی پی پولنگ ایجنٹوں کو ڈرایا جارہا ہے: محبوبہ مفتی کا الزام - Lok Sabha election 2024