ETV Bharat / jammu-and-kashmir

محبوبہ مفتی ڈی جی پی پر برس پڑیں، مرکز سے پولیس سربراہ کی برطرفی کا مطالبہ - Mehbooba Slams DGP

محبوبہ مفتی نے جموں کشمیر کے ڈی جی پی آر آر سوین پر عسکریت پسندی روکنے کے بجائے سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

ا
محبوبہ مفتی (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 16, 2024, 6:50 PM IST

Updated : Jul 16, 2024, 7:03 PM IST

محبوبہ مفتی سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: صوبہ جموں میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسندانہ حملوں پر جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی نے منگل کے روز کہا کہ ’’ڈی جی پی، عسکری حملوں/ کارروائیوں کو روکنے اور سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے سیاست میں مصروف (دکھائی دے رہے) ہیں۔‘‘

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ ڈی جی پی کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے جموں کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں پر وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے سنگین الزامات عائد کیے۔ ڈی جی پی نے کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں فوج پر ہوئے حملوں کے پس منظر میں یہ بیان دیا تھا۔

محبوبہ مفتی نے ڈوڈہ حملے، جس میں چار فوجی مارے گئے، کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’گزشتہ چھ برسوں کے دوران بی جے پی کے دور حکومت میں ان علاقوں میں عسکریت پسندی بڑھ گئی ہے جہاں پہلے عسکریت پسندی کا نام و نشان نہیں تھا، جن علاقوں میں آج عسکری حملے ہو رہے ہیں اُن علاقوں میں اس وقت بھی خاموشی تھی جب پورا کشمیر عسکریت پسندی کی زد میں تھا۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ نے حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا: ’’لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ ڈی جی پی (آر آر سوائن) کو اب تک برطرف کر دینا چاہیے تھا۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران تقریباً 50 فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، لیکن کسی کو بھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا رہا۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ڈی جی پی زیادہ تر سیاسی امور کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔ ’’ان (ڈی جی پی) کا کام اب بس یہی رہ چکا ہے کہ پی ڈی پی کو کیسے کمزور کیا جائے نہ کہ عسکری حملوں کو روکا جائے۔‘‘ ڈی جی پی کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’فوجیوں پر ہو رہے حملوں کو روکنے اور حالات ٹھیک کرنے کے بجائے، وہ (ڈی جی پی سوین) پی ڈی پی کو توڑنے میں مصروف ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاسپورٹ، نوکریوں کے لیے توثیقی سرٹیفکیٹ (Character Certificate) کو ہتھیار کے مانند استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ پولیس کے لیے یہاں لوگوں کو سزا دینے اور ہراساں کرنے کا اوزار بن چکی ہے۔ جموں کشمیر بار ایسوسی ایشن کے ارکان کی گرفتاری اور مذہبی مبلغین کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ’’ان (لیڈران) کے خلاف سخت قوانین لاگو کیے جا رہے ہیں اور انہیں پی ایس اے (PSA) اور یو اے پی اے (UAPA) کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی کا مزید کہنا ہے کہ یہاں انتظامیہ ’’فرقہ وارانہ پالیسی‘‘ پر گامزن ہے اور کئی مقامی پولیس افسران کے خلاف فائلیں تیار کی گئی ہیں اور انہیں ’’سیلز‘‘ میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ نے الزام عائد کیا کہ ’’کشمیر کے لوگوں کے ساتھ پولیس انتظامیہ پاکستانیوں جیسا سلوک کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور اس صورتحال پر جوابدہ بنا کر کارروائی بھی عمل میں لائی جانی چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مین اسٹریم جماعتیں سرحدوں پر دراندازی کو نہیں روک سکتیں: ’’یہ میرا یا عمر عبداللہ کا کام نہیں ہے کہ ہم دراندازی کو روکیں بلکہ یہ سیکورٹی فورسز کا کام ہے۔‘‘ مین اسٹریم سیاسی لیڈران و جماعتوں کو ’’سائیڈ لائن‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ’’انجینئر رشید کی پارلیمانی انتخابات میں جیت نے ’آپ کے تیار کیے گئے بتوں‘ کو اس وقت توڑ دیا جب لوگوں نے ایسے لوگوں کو ووٹ دیکر کامیاب بنایا جنہوں نے ریفرنڈم کی بات کی اور لوگوں نے ’قومی قوتوں‘ اور ’قوم پرستوں‘ کو مسترد کر دیا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی پی کی علاقائی سیاسی پارٹیوں پر نکتہ چینی - JK DGP Swain on Militancy

محبوبہ مفتی سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: صوبہ جموں میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسندانہ حملوں پر جموں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سرپرست محبوبہ مفتی نے منگل کے روز کہا کہ ’’ڈی جی پی، عسکری حملوں/ کارروائیوں کو روکنے اور سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے بجائے سیاست میں مصروف (دکھائی دے رہے) ہیں۔‘‘

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی پی کو برطرف کیے جانے کا مطالبہ ڈی جی پی کے بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے جموں کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں پر وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے سنگین الزامات عائد کیے۔ ڈی جی پی نے کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں فوج پر ہوئے حملوں کے پس منظر میں یہ بیان دیا تھا۔

محبوبہ مفتی نے ڈوڈہ حملے، جس میں چار فوجی مارے گئے، کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’گزشتہ چھ برسوں کے دوران بی جے پی کے دور حکومت میں ان علاقوں میں عسکریت پسندی بڑھ گئی ہے جہاں پہلے عسکریت پسندی کا نام و نشان نہیں تھا، جن علاقوں میں آج عسکری حملے ہو رہے ہیں اُن علاقوں میں اس وقت بھی خاموشی تھی جب پورا کشمیر عسکریت پسندی کی زد میں تھا۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ نے حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا: ’’لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ ڈی جی پی (آر آر سوائن) کو اب تک برطرف کر دینا چاہیے تھا۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران تقریباً 50 فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، لیکن کسی کو بھی جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا رہا۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ڈی جی پی زیادہ تر سیاسی امور کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔ ’’ان (ڈی جی پی) کا کام اب بس یہی رہ چکا ہے کہ پی ڈی پی کو کیسے کمزور کیا جائے نہ کہ عسکری حملوں کو روکا جائے۔‘‘ ڈی جی پی کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا: ’’فوجیوں پر ہو رہے حملوں کو روکنے اور حالات ٹھیک کرنے کے بجائے، وہ (ڈی جی پی سوین) پی ڈی پی کو توڑنے میں مصروف ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاسپورٹ، نوکریوں کے لیے توثیقی سرٹیفکیٹ (Character Certificate) کو ہتھیار کے مانند استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ پولیس کے لیے یہاں لوگوں کو سزا دینے اور ہراساں کرنے کا اوزار بن چکی ہے۔ جموں کشمیر بار ایسوسی ایشن کے ارکان کی گرفتاری اور مذہبی مبلغین کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ’’ان (لیڈران) کے خلاف سخت قوانین لاگو کیے جا رہے ہیں اور انہیں پی ایس اے (PSA) اور یو اے پی اے (UAPA) کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔‘‘

محبوبہ مفتی کا مزید کہنا ہے کہ یہاں انتظامیہ ’’فرقہ وارانہ پالیسی‘‘ پر گامزن ہے اور کئی مقامی پولیس افسران کے خلاف فائلیں تیار کی گئی ہیں اور انہیں ’’سیلز‘‘ میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ نے الزام عائد کیا کہ ’’کشمیر کے لوگوں کے ساتھ پولیس انتظامیہ پاکستانیوں جیسا سلوک کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور اس صورتحال پر جوابدہ بنا کر کارروائی بھی عمل میں لائی جانی چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مین اسٹریم جماعتیں سرحدوں پر دراندازی کو نہیں روک سکتیں: ’’یہ میرا یا عمر عبداللہ کا کام نہیں ہے کہ ہم دراندازی کو روکیں بلکہ یہ سیکورٹی فورسز کا کام ہے۔‘‘ مین اسٹریم سیاسی لیڈران و جماعتوں کو ’’سائیڈ لائن‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ’’انجینئر رشید کی پارلیمانی انتخابات میں جیت نے ’آپ کے تیار کیے گئے بتوں‘ کو اس وقت توڑ دیا جب لوگوں نے ایسے لوگوں کو ووٹ دیکر کامیاب بنایا جنہوں نے ریفرنڈم کی بات کی اور لوگوں نے ’قومی قوتوں‘ اور ’قوم پرستوں‘ کو مسترد کر دیا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی پی کی علاقائی سیاسی پارٹیوں پر نکتہ چینی - JK DGP Swain on Militancy

Last Updated : Jul 16, 2024, 7:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.