سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرکار پر الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کا طریقہ استعمال کر رہی ہے تاکہ علیحدگی پسندوں کے رشتہ داروں کو ہراساں کرکے ان کے مقصد کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
یہ الزام دو علیحدگی پسند رہنماؤں کے رشتہ داروں رووا شاہ اور سما شبیر کی جانب سے عوامی نوٹس کے بعد لگایا گیا ہے، جنہوں نے علیحدگی پسند نظریہ کو مسترد کردیا ہے اور بھارتی حکومت سے وفاداری کا عہد کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سنہ 1990 کی ہنگامہ خیزی کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ ''جب عسکریت پسندوں نے بھارت نواز کارکنوں اور لیڈروں کو، خاص طور پر نیشنل کانفرنس، کو مجبور کیا کہ وہ خود کو بھارت سے دور کریں اور "آزادی" کی بیعت کریں''۔ محبوبہ نے کہا ہے کہ "کشمیر نے ایک ایسا وقت دیکھا جب بندوق بردار عسکریت پسندوں نے دھمکی دی اور سیاسی کارکنوں کو مجبور کیا کہ وہ خود کو مرکزی دھارے سے الگ کریں یا سنگین نتائج کا سامنا کریں۔
سرکار کے مبینہ کردار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا، انہوں نے کہا کہ "آج اُسی طرز کو دہرایا جا رہا ہے، اور جو عمل اسے اور بھی پریشان کن بناتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کردار حکومت خود ادا کر رہی ہے۔ وہ علیحدگی پسندوں کے خاندانوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ یہاں تک کہ اُن کی بیٹیوں کو بھی اپنے خاندانوں سے بے زار بنا کر پروپیگنڈہ کرنے میں نہیں بخش رہی ہے''۔
محبوبہ نے سرکار کے اقدامات پر سخت نکتہ چینی کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے اس عمل کو "وحشیانہ کریک ڈاؤن اور جبر" قرار دیا۔ انہوں نے دو خواتین کی مبینہ زبردستی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کے بزدلانہ اقدامات کے لیے بے شرمی ایک چھوٹی سی بات ہے۔" وہیں سرکار نے پبلک نوٹس اور محبوبہ کے الزامات دونوں پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
سما شبیر جیل میں بند علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کی بیٹی ہیں، جو اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ جب کہ رووا شاہ مرحوم حریت رہنما سید علی گیلانی کی نواسی ہیں۔ رووا اور سما دونوں نے اپنے عوامی نوٹس میں، بھارت کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کیا، ان دونوں خواتین نے کسی بھی بھارت مخالف تنظیم کے ساتھ وابستگی سے انکار کیا، اور آئین ہند سے وفاداری کا عہد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: