اننت ناگ: لاکھوں کی تعداد میں طلبہ نیٖٹ امتحان میں شرکت کرتے ہیں، مگر اس مشکل امتحان کو کوالیفائی کرنا ہر ایک طالب علم کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے۔ اگرچہ طلباء اس امتحان کی تیاری کے لئے کثیر رقم خرچ کرکے مختلف کوچنگ مراکز کا رخ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی چند طلباء ہی ایسے ہوتے ہیں جو نیٹ میں کامیابی حاصل کر پاتے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے وانی ہامہ علاقے سے تعلق رکھنے والی مہک جان نامی ایک طالبہ نے اپنی ذہانت، قابلیت اور محنت کا ثبوت اُس وقت پیش کیا جب انہوں نے بنا کسی آف لائن کوچنگ کے نیٹ امتحان میں پہلی ہی کوشش میں کامیابی حاصل کی۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران مہک جان نے کہا کہ انہوں نے آف لائن کوچنگ کے بجائے آن لائن کوچنگ کو اسلئے ترجیح دی تاکہ وہ ان طلباء، جو آف لائن کوچنگ کے اخراجات کو برداشت نہیں کر سکتے، تک یہ پیغام پہنچا سکیں کہ وہ گھر بیٹھے ہی اس مشکل امتحان کی تیاری کر سکتے ہیں اور ایسا ممکن ہے۔
مہک جان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گھر میں ہی آن لائن پڑھائی کرکے امتحان کی تیاری کی، حالانکہ مہک جان مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی والدہ ایک سرکاری ٹیچر ہے، جبکہ ان کے والد ایک نجی اسکول میں استاد ہیں۔ وہ کوچنگ کا خرچہ برداشت کر سکتی تھی تاہم انہوں نے آن لائن پڑھائی کو ہی ترجیح دی۔
مہک جان کو اپنے والدین نے نیٖٹ امتحان کی تیاری کے لئے آف لائن کوچنگ کا اسرار بھی کیا تھا لیکن مہک جان نے آف لائن کے بجائے آن لائن کوچنگ کرنے کو ہی ترجیح دی۔ مہک جان کا کہنا ہے کہ ان کے کئی ایسے کلاس میٹ (ہم سبق، ہم درس) ہیں جو غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن کے لئے آف لائن کوچنگ کرنا کافی مشکل ہے، اسلئے انہوں نے اُن جیسے طالب علموں تک ایک پیغام پہنچانے کی غرض سے آن لائن پڑھائی کی تاکہ ان میں ایک جذبہ پیدا ہو سکے کہ گھر بیٹھے بھی نیٹ جیسے امتحان کو کوالیفائی کیا جا سکتا ہے۔ مہک جان کا خواب ہے کہ وہ ایک اچھی ماہر امراض قلب (کاڈیولاجسٹ) بن سکے تاکہ وہ دل کے امراض میں مبتلا افراد کی خدمت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: امتحان کے دوران والد کے سایہ سے محروم ہونے کے باوجود بھی وجیہہ عباس نے کامیابی کیسے حاصل کی؟