ETV Bharat / jammu-and-kashmir

میر پرویز کے کشمیری مزاحیہ نغمے مچا رہے ہیں دھوم

Kashmiri Comic Singer Mir Parvaiz شہر سرینگر کے مضافاتی علاقے مج گنڈ سے تعلق رکھنے والے میر پرویز فنکارانہ گھرانے میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ گلوکاری کے ساتھ ساتھ یہ کئی ساز بھی بھجاتے ہیں جبکہ رباب پر مختلف نغمے بجھانے میں انہیں خاصی مہارت حاصل ہے۔

meet-comic-singer-of-kashmir-mir-parvez
میر پرویز کے کشمیری مزاحیہ نغمے مچا رہے ہیں دھوم
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 9, 2024, 3:27 PM IST

Updated : Mar 9, 2024, 6:07 PM IST

میر پرویز کے کشمیری مزاحیہ نغمے مچا رہے ہیں دھوم

سرینگر: "روز روز بوز میانِ زار روزی، اکڑی چانیہ کورنس خجلِ و خار روزی"--- میر پرویز کا گایا ہوا طنز و مزاح یہ کشمیری نغمہ ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس کی مزاحیہ گائیکی اور اداکاری کو بے حد پسند بھی کررہے ہیں۔دراصل میر پرویز اپنے نغموں کے ذریعے لوگوں کو نہ صرف ہنسانے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ معاشرے میں وقوع پذیر ہورہی تبدیلوں، سماجی مسائل اور لوگوں کے بدلتے اطوار کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔

بجلی پر لکھے گئے مزاحیہ کشمیری نغنے کو فلما کر نوجوان گلوکار نے وادی کشمیر میں بجلی کی ابتر صورتحال اور خاص کر سرما میں بجلی کی آنکھ مچولی سے عام لوگوں کو درپیش مشکلات و مسائل ابھارے ہیں۔ وہیں اس کے ذریعے عوام کی پریشانی کو ارباب اقتدار تک پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ شہر سرینگر کے مضافاتی علاقے مج گنڈ سے تعلق رکھنے والے میر پرویز فنکارانہ گھرانے میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے دادا اور والد فن موسیقی سے ہی وابستہ رہے ہیں۔ ایسے میں انہیں بچن سے ہی گلوکاری میں دلچسپی تھی۔ گلوکاری کے ساتھ ساتھ یہ کئی ساز بھی بھجاتے ہیں جبکہ رباب پر مختلف نغمے بجھانے میں انہیں خاصی مہارت حاصل ہے۔

میر پرویز نے بارہویں جماعت تک پڑھائی کی ہے اور بعد اس نے اپنا خاندانی پیشہ ہی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایسے میں یہ اپنی مزاحیہ گلوکاری کے ذریعے کافی کم وقت میں اپنی الگ پہنچا بنانے کامیاب ہوئے ہیں۔ وادی کشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نوجوانوں کی خاصی تعداد یوٹوب کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھے جارہے رہے ہیں۔چند برس قبل جہاں اس طرح کی مزاحیہ اداکاری صرف ٹیلی ویثرن چنیلز ،نکڈ ڈاموں یا کسی خاص تقریب میں دیکھنے کو ملتی تھی، لیکن آج کے دور میں یوٹیب اور دیگر سماجی رابطہ گاہوں پر نوجوان اپنی بھر پور صلاحیتوں اور ہنر کا مظاہرہ کر کے بھاگ دوڑ کے اس دور میں لوگوں کی دل جوئی کررہے ہیں۔میر پرویز کہتے ہیں سوشل میڈیا پر لوگوں میری کوشش کی ستائش کرتے ہیں، تاہم کچھ ایسے بھی ہیں جو کہ منفی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:




وادی کشمیر کے ہر ضلعے سے اس طرح فنون لطیفہ میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان سامنے آرہے ہیں، جو کہ لوگوں میں اپنی پہچان بنا رہے ہیں اور اس طرح کا رجحان آئے روز بڑھتا جارہا ہے۔ جس سے نہ صرف یہاں کی مزاحیہ ادکاری کا احیا ہورہا ہے بلکہ ثقافتی اور ادبی روایات بھی زندہ ہورہی ہیں۔

میر پرویز کے کشمیری مزاحیہ نغمے مچا رہے ہیں دھوم

سرینگر: "روز روز بوز میانِ زار روزی، اکڑی چانیہ کورنس خجلِ و خار روزی"--- میر پرویز کا گایا ہوا طنز و مزاح یہ کشمیری نغمہ ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس کی مزاحیہ گائیکی اور اداکاری کو بے حد پسند بھی کررہے ہیں۔دراصل میر پرویز اپنے نغموں کے ذریعے لوگوں کو نہ صرف ہنسانے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ معاشرے میں وقوع پذیر ہورہی تبدیلوں، سماجی مسائل اور لوگوں کے بدلتے اطوار کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔

بجلی پر لکھے گئے مزاحیہ کشمیری نغنے کو فلما کر نوجوان گلوکار نے وادی کشمیر میں بجلی کی ابتر صورتحال اور خاص کر سرما میں بجلی کی آنکھ مچولی سے عام لوگوں کو درپیش مشکلات و مسائل ابھارے ہیں۔ وہیں اس کے ذریعے عوام کی پریشانی کو ارباب اقتدار تک پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ شہر سرینگر کے مضافاتی علاقے مج گنڈ سے تعلق رکھنے والے میر پرویز فنکارانہ گھرانے میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ ان کے دادا اور والد فن موسیقی سے ہی وابستہ رہے ہیں۔ ایسے میں انہیں بچن سے ہی گلوکاری میں دلچسپی تھی۔ گلوکاری کے ساتھ ساتھ یہ کئی ساز بھی بھجاتے ہیں جبکہ رباب پر مختلف نغمے بجھانے میں انہیں خاصی مہارت حاصل ہے۔

میر پرویز نے بارہویں جماعت تک پڑھائی کی ہے اور بعد اس نے اپنا خاندانی پیشہ ہی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایسے میں یہ اپنی مزاحیہ گلوکاری کے ذریعے کافی کم وقت میں اپنی الگ پہنچا بنانے کامیاب ہوئے ہیں۔ وادی کشمیر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نوجوانوں کی خاصی تعداد یوٹوب کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھے جارہے رہے ہیں۔چند برس قبل جہاں اس طرح کی مزاحیہ اداکاری صرف ٹیلی ویثرن چنیلز ،نکڈ ڈاموں یا کسی خاص تقریب میں دیکھنے کو ملتی تھی، لیکن آج کے دور میں یوٹیب اور دیگر سماجی رابطہ گاہوں پر نوجوان اپنی بھر پور صلاحیتوں اور ہنر کا مظاہرہ کر کے بھاگ دوڑ کے اس دور میں لوگوں کی دل جوئی کررہے ہیں۔میر پرویز کہتے ہیں سوشل میڈیا پر لوگوں میری کوشش کی ستائش کرتے ہیں، تاہم کچھ ایسے بھی ہیں جو کہ منفی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:




وادی کشمیر کے ہر ضلعے سے اس طرح فنون لطیفہ میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان سامنے آرہے ہیں، جو کہ لوگوں میں اپنی پہچان بنا رہے ہیں اور اس طرح کا رجحان آئے روز بڑھتا جارہا ہے۔ جس سے نہ صرف یہاں کی مزاحیہ ادکاری کا احیا ہورہا ہے بلکہ ثقافتی اور ادبی روایات بھی زندہ ہورہی ہیں۔

Last Updated : Mar 9, 2024, 6:07 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.