اننت ناگ (جموں کشمیر) : مراز ادبی سنگم کی طرف سے جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ علاقے میں یوم اسلاف منایا گیا۔ جس میں مراز علاقے (یعنی جنوبی کشمیر) کی ادبی شخصیات کو یاد کرتے ہوئے ان کی ادبی زندگی پر روشنی ڈالی گئی۔ اس ادبی تقریب کے دوران مقامی شعراء، قلمکاروں اور ادیبوں نے شرکت کی۔ تقریب میں مراز علاقے کی ادبی شخصیات کے کارناموں اور ادبی خدمات سے متعلق ایک کتاب شائع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر ایک مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا۔
ادبی تقریب، یوم اسلاف کا افتتاح تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے بعد نعت شریف سے ادبی تقریب کو آگے بڑھایا گیا۔ اظہار مبشر نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروگرام منعقد کرنے کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ ایوان صدارت میں مراز ادبی سنگم کے سابق صدر اعجاز غلام محمد لالو، کلیم بشیر، ڈسٹرکٹ کلچرل سوسائٹی پلوامہ کے جنرل سیکریٹری غلام محمد دلشاد، نوو ادبی کاروان پلوامہ کے سرپرست عبد الرحمن فدا اور ڈاکٹر حسرت حسین بھی شامل تھے۔ مشتاق ضمیر نے مراز علاقے کے قلمکاروں پر ایک مضمون پیش کیا جس میں انہوں نے تقریباً ڈیڑھ سو سے زائد قلمکاروں کا تذکرہ کیا اور کئی قلمکاروں کی ادبی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی۔
مشتاق ضمیر نے اپنی تقریب میں کہا کہ ’’کشمیری زبان و ادب کی بنیاد مراز علاقے میں ہی ڈالی گئی۔ اس علاقے میں سینکڑوں قلمکار گزر چکے ہیں جنہوں نے کشمیری زبان و ادب کے تئیں بے لوث اور قابل فخر خدمات انجام دی ہیں۔‘‘ ایک مقامی شاعر، ڈاکٹر محمد شفیع ایاز نے کہا کہ ’’یوم اسلاف منانے کا مقصد یہی کہ ہم اپنے اسلاف کی خدمات کو یاد کرکے ان کی تخلیقات کو محفوظ کریں۔‘‘ اس موقع پر مراز علاقے کی ادبی شخصیات پر ایک جامع کتاب تحریر کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا جبکہ ہر سال کم از کم پانچ قلمکاروں پر تحقیقی مضامین تحریر کرنے پر بھی غور و خوض کیا گیا۔
مزید پڑھیں: کوکرناگ میں ادبی تقریب منعقد، چار کتابوں کی رسم رونمائی انجام
ادبی تقریب میں جن قلمکاروں، شعراء، روحانی شخصیات کا تذکرہ کیا گیا ان میں شیخ العالم، لل دید، حبہ خاتون، سوچھہ کرال، وہاب کھار، رسل میر، لسہ خان فدا، عبد الغفار فدا، محمود گامی، اسداللہ میر، مہجور، امین کامل، ناجی منور سمیت کئی نامی گرامی شعراء شامل ہیں۔ تقریب کی دوسری نشست میں ایک محفل مشاعرہ کا بھی انعقاد ہوا جس میں تین درجن سے زائد شعراء نے اپنا منظوم کلام پیش کیا۔