جموں: وادی کشمیر میں 90کی دہائی کے دوران شورش کی وجہ سے جموں سمیت مختلف علاقوں میں آباد ہوئے کشمیری پنڈتوں کے لیے حسب سابق اس بار بھی لوک سبھا الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پنڈتوں کے لیے پوسٹل بیلٹ کے علاوہ خصوصی پولنگ مراکز کا انتظام کیا جاتا ہے تاہم انہیں لازمی طور پر فارم M اور 12C لازمی طور پر پُر کرنے ہیں جس کے بعد ہی وہ ووٹنگ کے اہل ہو سکتے ہیں، تاہم پنڈتوں نے اس فارم ایم Form Mکو تبدیل کرکے پنڈتوں کے لئے ووٹنگ کے عمل کو آسان بنانے کی اپیل کی۔
خصوصی پولنگ اسٹیشن پر ای وی ایم بٹن دبا کر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے خواہشمند کشمیری پنڈتوں کو ایم فارم بھرنا ہوتا ہے، جس میں انہیں اپنے خاندان کی مکمل تفصیل دینی ہوتی ہے اور گیزیٹڈ آفیسر کی مہر تصدیق کے بعد کشمیری پنڈت الیکشن سیل کے ہیڈ آفس جموں یا زونل آفسز، ادھمپور یا نئی دہلی میں جمع کرانے ہوتے ہیں۔ پنڈتوں کا کہنا ہے کہ یہ پراسیس کافی طویل ہے جس میں تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے۔ جبکہ پوسٹل بیلٹ کا انتخاب کرنے والوں کو فارم 12C بھرنا ہوگا۔ یہ دونوں فارم متعلقہ اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کے دفتر سے مفت حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ انہیں الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ یا جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر سے بھی ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
کشمیری پنڈتوں کے لیے قائم کیے جانے والے 26 خصوصی پولنگ مراکز میں سے سب سے زیادہ 21 پولنگ مراکز ضلع جموں میں ہوں گے جبکہ ضلع ادھم پور میں ایک اور دہلی میں چار پولنگ سینٹر ہوں گے۔ ایک طرف حال ہی میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں کشمیری پنڈتوں کی ووٹنگ کا تناسب بہت کم تھا، وہیں دوسری جانب 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں پنڈتوں کی ووٹنگ شرح میں اضافہ کے لیے حکومت، الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کئی اقدامات اٹھائے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم M فارم کے طویل پراسیس کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیری پنڈت ایک بار پھر اس کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔
کشمیری پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ان کا سارا ریکارڈ حکومت کے پاس ہونے کے باوجود ہر بار انہیں ایم فارم بھرنے کی مشقت سے گزارا جا رہا ہے اور کشمیری پنڈتوں کو طرح طرح کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں میں مقیم کشمیری پنڈتوں نے کہا کہ ایم فارم جمع کے لیے انہیں لوازمات اور کارروائیوں کو پورا کرنے کے لیے قطار میں کھڑا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایم فارم کی ضرورت ہی نہیں ہے، بلا وجہ کشمیری پنڈتوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کشمیری پنڈتوں نے کہا: ’’ووٹنگ کے لیے ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنے کے لیے ایم فارم بھرنا کیوں لازمی ہے؟ ایم فارم کی وجہ سے کشمیری پنڈت ووٹ نہیں ڈال پا رہے ہیں۔ ہمیں امید تھی کہ اس بار حکومت کی جانب سے ایم فارم کو ختم کر دیا جائے گا لیکن اس بار بھی ایم فارم بھرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، ہم مسلسل حکومت سے گزارش کرتے رہے ہیں کہ اس فارم کو کیسے بھی ختم کیا جائے لیکن آج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔‘‘
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’اس صورت حال میں یہ سوال نہیں اٹھایا گیا کہ کیا اس بار کے الیکشن میں بھی ایم فارم کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں کا ووٹنگ فیصد کم رہے گا یا حکومت یا الیکشن کمیشن اس سے کچھ مختلف کرنے جا رہے ہیں؟‘‘ یاد رہے کہ جموں و کشمیر کی پانچ انتخابی نشستوں میں سے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے صرف تین نشستوں بارہمولہ، سرینگر اور اننت ناگ-راجوری پارلیمانی سیٹ کے لیے ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ تاہم ان ووٹرز کو صرف اس پارلیمانی حلقے کے لیے ہی ووٹ دینے کا حق ہے جس کے وہ باشندے ہیں اور ووٹر لسٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی، پنڈتوں کو واپس لانے میں ناکام رہی، محبوبہ مفتی