ETV Bharat / jammu-and-kashmir

لداخ کے سیاسی کارکن سجاد کرگلی پارلیمانی انتخابات کی دوڑ میں شامل - Sajjad Kargili To Contest Elections - SAJJAD KARGILI TO CONTEST ELECTIONS

Ladakh Lok Sabha Election 2024 سجاد کرگلی نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات کا اعلان کیا کہ وہ لداخ کی واحد پارلیمانی نشست پر آزاد امیدوار کے طور لڑیں گے اور جمعہ کو کاغذات نامزدگی جمع کریں گے۔ انہوں کرگل اور لیہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ جمعہ کے صبح ان کی رہائش گاہ پر پہنچیں اور کاغذات نامزدگی کی تقریب میں شرکت کریں۔

لداخ کے سیاسی کارکن سجاد کرگلی پارلیمانی انتخابات کی دوڑ میں شامل
لداخ کے سیاسی کارکن سجاد کرگلی پارلیمانی انتخابات کی دوڑ میں شامل (ای ٹی وی بھارت اردو)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 2, 2024, 10:44 PM IST

Updated : May 2, 2024, 10:57 PM IST

سجاد کرگلی کا لداخ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا اعلان (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: یونین ٹریٹری لداخ کے پارلیمانی انتخابات میں آج اس وقت ایک نیا موڑ سامنے آیا جب اس خطے کے معارف سیاسی و سماجی کارکن سجاد کرگلی نے انتخابی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد امیدارو کے طور پر انتخابی میدان میں مقابلہ کریں گے۔

ان کے اس اعلان سے لداخ کے انتخابات میں دلچسپ موڑ آگیا ہے کیونکہ کرگل ضلع سے نیشنل کانفرنس اور کانگرس نے مشترکہ امیدوار حنیفہ خان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ وہیں لیہ کی کانگرس یونٹ نے تاشی نامگیال کو امیدوار بنایا ہے۔ اس سے کانگرس ضلع کرگل اور لیہ میں تقسیم ہوگئی ہے۔

انڈیا اتحاد کے معاہدے کے تحت نیشنل کانفرنس اور کانگرس نے لداخ کی پارلیمانی سیٹ پر کانگرس امیدوار کو مینڈیٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اس خطے کا کانگرس خیمہ منقسم ہونے کے سبب نیشنل کانفرنس کے لیڑر حاجی حنیفہ جان نے بازی ماری اور ان کو کرگل میں نیشنل کانفرنس اور کانگرس یونٹ نے امیدوار نامزد کیا۔

غور طلب ہے کہ سجاد کرگلی اس خطے کے معروف سماجی و سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات آزاد امیدوار کے طور لڑا تھا اور دس ہزار ووٹ سے بی جے پی کے امیدوار جامیانگ چھرنگ نامگیال سے یہ الیکشن ہارا تھا۔ بی جے پی نے جامیانگ چھرنگ نامگیال کو مینڈیٹ نہیں دیا ہے جس سے وہ باغی بن گئے ہیں۔ بی جے پی نے ان کہ جگہ تاشی گیالسن کو میدان میں اتارا ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سجاد کرگلی کے میدان میں آنے سے کرگل کے مسلم اکثریتی ضلع کے ووٹ بھی تقسیم یوں گے۔ لیہ میں کانگرس کے امیدوار اور بی جے پی کے امیدارو دونوں بودھ ہے جس سے اس ضلع کے ووٹ بھی تقسیم ہوں گے۔ مبصرین کہ رائے ہے سجاد کرگلی کی انتخابی دوڑ میں کودنے سے اس خطہ کا الیکشن دلچسپ بن گیا ہے۔

واضح رہے کہ لداخ خطے میں رائے دہندگان کی کل تعداد 182751 ہیں، جن میں خواتین کی تعداد 90,867 جب کہ مرد ووٹرز کی تعداد 91,703 ہیں۔
سنہ 2019 کے انتخابات میں کل 125504 ووٹ پڑے تھے، جس میں بی جے پی کے امیدوار جامیانگ چھرنگ نامگیال نے 42,914، سجاد کرگلی نے 31,984، کانگرس امیدوار رگزن سپالبار نے 21,241، کانگرس لیڑر اصغر علی کربلائی جنہوں نے آزاد امیدوار کے طور ان انتخابات میں شرکت کی تھی نے 29,365 ووٹ حاصل کیے تھے۔

مبصرین کا ماننا ہے کہ کربلائی کا ان انتخابات میں آزاد امیدوار ہونے کی وجہ سے کرگل کے مسلم ووٹ تقسیم ہوئے تھے جس سے سجاد کرگلی نے الیکشن ہارا تھا۔ اب ان انتخابات یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا لداخ کے رائے دہندگان سجاد کرگلی کو کامیاب کریں گے یا نیشنل کانفرنس اور کانگرس کے مشترکہ امیدارو حنیفہ جان کو پارلیمنٹ بھیجیں گے۔

سجاد کرگلی کا لداخ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا اعلان (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: یونین ٹریٹری لداخ کے پارلیمانی انتخابات میں آج اس وقت ایک نیا موڑ سامنے آیا جب اس خطے کے معارف سیاسی و سماجی کارکن سجاد کرگلی نے انتخابی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد امیدارو کے طور پر انتخابی میدان میں مقابلہ کریں گے۔

ان کے اس اعلان سے لداخ کے انتخابات میں دلچسپ موڑ آگیا ہے کیونکہ کرگل ضلع سے نیشنل کانفرنس اور کانگرس نے مشترکہ امیدوار حنیفہ خان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ وہیں لیہ کی کانگرس یونٹ نے تاشی نامگیال کو امیدوار بنایا ہے۔ اس سے کانگرس ضلع کرگل اور لیہ میں تقسیم ہوگئی ہے۔

انڈیا اتحاد کے معاہدے کے تحت نیشنل کانفرنس اور کانگرس نے لداخ کی پارلیمانی سیٹ پر کانگرس امیدوار کو مینڈیٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اس خطے کا کانگرس خیمہ منقسم ہونے کے سبب نیشنل کانفرنس کے لیڑر حاجی حنیفہ جان نے بازی ماری اور ان کو کرگل میں نیشنل کانفرنس اور کانگرس یونٹ نے امیدوار نامزد کیا۔

غور طلب ہے کہ سجاد کرگلی اس خطے کے معروف سماجی و سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات آزاد امیدوار کے طور لڑا تھا اور دس ہزار ووٹ سے بی جے پی کے امیدوار جامیانگ چھرنگ نامگیال سے یہ الیکشن ہارا تھا۔ بی جے پی نے جامیانگ چھرنگ نامگیال کو مینڈیٹ نہیں دیا ہے جس سے وہ باغی بن گئے ہیں۔ بی جے پی نے ان کہ جگہ تاشی گیالسن کو میدان میں اتارا ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ سجاد کرگلی کے میدان میں آنے سے کرگل کے مسلم اکثریتی ضلع کے ووٹ بھی تقسیم یوں گے۔ لیہ میں کانگرس کے امیدوار اور بی جے پی کے امیدارو دونوں بودھ ہے جس سے اس ضلع کے ووٹ بھی تقسیم ہوں گے۔ مبصرین کہ رائے ہے سجاد کرگلی کی انتخابی دوڑ میں کودنے سے اس خطہ کا الیکشن دلچسپ بن گیا ہے۔

واضح رہے کہ لداخ خطے میں رائے دہندگان کی کل تعداد 182751 ہیں، جن میں خواتین کی تعداد 90,867 جب کہ مرد ووٹرز کی تعداد 91,703 ہیں۔
سنہ 2019 کے انتخابات میں کل 125504 ووٹ پڑے تھے، جس میں بی جے پی کے امیدوار جامیانگ چھرنگ نامگیال نے 42,914، سجاد کرگلی نے 31,984، کانگرس امیدوار رگزن سپالبار نے 21,241، کانگرس لیڑر اصغر علی کربلائی جنہوں نے آزاد امیدوار کے طور ان انتخابات میں شرکت کی تھی نے 29,365 ووٹ حاصل کیے تھے۔

مبصرین کا ماننا ہے کہ کربلائی کا ان انتخابات میں آزاد امیدوار ہونے کی وجہ سے کرگل کے مسلم ووٹ تقسیم ہوئے تھے جس سے سجاد کرگلی نے الیکشن ہارا تھا۔ اب ان انتخابات یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا لداخ کے رائے دہندگان سجاد کرگلی کو کامیاب کریں گے یا نیشنل کانفرنس اور کانگرس کے مشترکہ امیدارو حنیفہ جان کو پارلیمنٹ بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: بی جے پی مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کررہی ہے: محبوبہ مفتی

عمر عبداللہ نے داخل کیے کاغذات نامزدگی - Lok Sabha Election 2024

Last Updated : May 2, 2024, 10:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.