ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار - Srinagar LS Unique candidates - SRINAGAR LS UNIQUE CANDIDATES

Srinagar Parliamentary Election دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں پہلی مرتبہ لوک سبھا الیکشن منعقد ہو رہے ہیں جسے یہاں کی سیاسی جماعتیں کشمیر کے تشخص کی جنگ قرار دے رہی ہیں۔ وہیں ان انتخابات میں بعض ایسے امیدوار بھی ہیں جو محض تشہیر کی خاطر انتخابی سیاست میں کود پڑے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت کی رپورٹ۔

سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار
سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 11, 2024, 12:43 PM IST

سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر پارلیمانی نشست میں نیشنل کانفرنس (این سی)، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) کے جانے جانے امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ وہیں کچھ غیر معروف امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں جو محض شوقیہ یا خبروں میں رہنے کے لئے الیکشن لڑتے ہیں۔ ان امیدواروں میں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے وسیم حسن جیسے نوجوان بھی ہیں جو انتخابی میدان میں آغا روح اللہ مہدی اور وحید پرہ کے مقابلے کھڑے ہوئے ہیں۔

27 برس کے وسیم حسن نے آخر کیوں انتخابی میدان میں قدم رکھا؟ اس کے جواب میں وسیم حسن نے دعویٰ کیا کہ ’’یہاں کی روایتی سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے انہیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا کیونکہ ہم جیسے غریب نوجوانوں کے لیے یہ سیاسی جماعتیں کچھ نہیں کر پاتیں۔‘‘ وسیم کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت بے روزگاری عروج پر ہے اور اسی کے خاتمے کے لیے وہ انتخابی سیاست میں قدم رکھ رہے ہیں۔

سرینگر کے منور آباد کے رہنے والے فیاض احمد ایک تاجر ہے اور بھیم راؤ امبیدر کی سیاسی زندگی سے متاثر ہوکر انہوں نے انتخابی میدان میں قدم رکھا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے فیاض احمد نے دعویٰ کیا کہ وہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور بی جے پی کی روایتی سیاست کے خلاف انتخابی میدان میں آئے ہے۔

ان امیدواروں میں سب سے دلچسپ امیدوار جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سمیر احمد پرے ہے۔ سمیر احمد کے کاغذات نامزدگی اننت ناگ میں رد ہوئے تھے، تاہم انہوں نے ہار نہ مانی اور سرینگر سے قسمت آزمانے کی کوشش کی تاہم یہاں بھی انکی نامزدگی رد ہوئی۔ سمیر احمد کا کہنا تھا کہ وہ شہرت حاصل کرنے کے مقصد سے سرینگر سے انتخابات لڑنا چاہتے تھے۔

پارلیمانی انتخابات کی مہم سازی میں بڑی سیاسی جماعتوں پر ہی نظریں مرکوز ہوتی ہیں۔ لیکن ان غیر معروف امیدواروں کی مہم کا کوئی اتہ پتہ بھی نہیں ہوتا ہے نہ عوام کو خاص دلچسپی ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سرینگر پارلیمانی نشست کے لیے 13مئی پیر کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں پی ڈی پی، این سی، اپنی پارٹی، ڈی پی اے پی اور ایک درجن سے زائد آزاد امیدواروں سمیت کل 24افراد اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لوک سبھا انتخابات 2024: کشمیر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات - Security Beefed up in Kashmir

سرینگر پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے منفرد امیدوار (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : سرینگر پارلیمانی نشست میں نیشنل کانفرنس (این سی)، پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) کے جانے جانے امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ وہیں کچھ غیر معروف امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں جو محض شوقیہ یا خبروں میں رہنے کے لئے الیکشن لڑتے ہیں۔ ان امیدواروں میں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے وسیم حسن جیسے نوجوان بھی ہیں جو انتخابی میدان میں آغا روح اللہ مہدی اور وحید پرہ کے مقابلے کھڑے ہوئے ہیں۔

27 برس کے وسیم حسن نے آخر کیوں انتخابی میدان میں قدم رکھا؟ اس کے جواب میں وسیم حسن نے دعویٰ کیا کہ ’’یہاں کی روایتی سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے انہیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا کیونکہ ہم جیسے غریب نوجوانوں کے لیے یہ سیاسی جماعتیں کچھ نہیں کر پاتیں۔‘‘ وسیم کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت بے روزگاری عروج پر ہے اور اسی کے خاتمے کے لیے وہ انتخابی سیاست میں قدم رکھ رہے ہیں۔

سرینگر کے منور آباد کے رہنے والے فیاض احمد ایک تاجر ہے اور بھیم راؤ امبیدر کی سیاسی زندگی سے متاثر ہوکر انہوں نے انتخابی میدان میں قدم رکھا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے فیاض احمد نے دعویٰ کیا کہ وہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور بی جے پی کی روایتی سیاست کے خلاف انتخابی میدان میں آئے ہے۔

ان امیدواروں میں سب سے دلچسپ امیدوار جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سمیر احمد پرے ہے۔ سمیر احمد کے کاغذات نامزدگی اننت ناگ میں رد ہوئے تھے، تاہم انہوں نے ہار نہ مانی اور سرینگر سے قسمت آزمانے کی کوشش کی تاہم یہاں بھی انکی نامزدگی رد ہوئی۔ سمیر احمد کا کہنا تھا کہ وہ شہرت حاصل کرنے کے مقصد سے سرینگر سے انتخابات لڑنا چاہتے تھے۔

پارلیمانی انتخابات کی مہم سازی میں بڑی سیاسی جماعتوں پر ہی نظریں مرکوز ہوتی ہیں۔ لیکن ان غیر معروف امیدواروں کی مہم کا کوئی اتہ پتہ بھی نہیں ہوتا ہے نہ عوام کو خاص دلچسپی ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سرینگر پارلیمانی نشست کے لیے 13مئی پیر کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں پی ڈی پی، این سی، اپنی پارٹی، ڈی پی اے پی اور ایک درجن سے زائد آزاد امیدواروں سمیت کل 24افراد اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لوک سبھا انتخابات 2024: کشمیر میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات - Security Beefed up in Kashmir

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.