بارہمولہ: کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ اس کے فرائض جی ایم زاہد نے انجام دی۔ تلاوت کلام پاک کے بعد نعت نبی محمد سعید مسعودی نے پیش کیا۔ خطبہ استقبالیہ بزم شعر و ادب شمالی کشمیر کے صدر یوسف صمیم نے پیش کیا۔ آپ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ علاقہ سوپور میں ایک کلچرل حال تعمیر کیا جائے۔
ساتھ ہی صدر نے کشمیری زبان کے فروغ کے لیے مزید قدم اُٹھانے پر زور دیا۔ اے ڈی سوپور شبیر احمد رینا مہمان خصوصی کی حثیت سے موجود رہے۔ شیر علی مشغول اور رنجور تلگامی کو اس سال کے لیے خلعت کہکشان علم و ادب سے نوازا گیا۔ اعزاز میں ایک شال، مومنٹو اور سائٹیشن دی گئی۔
اے ڈی سی سوپور شبیر احمد رینا، ڈاکٹر محمد یوسف زرگر، رنجور تلگامی، فیاض تلگامی، مقبول فیروضی، شاہد دلنوی اور رحیم رہبر نے اپنے تصورات پیش کیے۔ شکیل آزاد بھی اس نشست میں موجود تھے۔ اس کے ساتھ ہی پہلی نشست اختتام کو پہنچی۔ گلزار جعفر نے بڑے ہی دلکش اور خوبصورتی کے ساتھ اپنی منفرد آواز میں اس نشست کی نظامت کی۔
دوسری نشست میں ایک شاندار مشاعرہ منعقد ہوا جس کی صدارت رنجور تلگامی نے کی۔ جب کہ فیاض تلگامی اور شاہد دلنوی بھی ایوان صدارت میں موجود تھے۔ اس مشاعرے میں جن شعراء نے حصہ لیا۔
یوسف صمیم، گلزار جعفر، مقبول فیروضی، ریاض ربانی، مبارک لون،نثار اعظم، اسحاق مجروح، شہزاد منظور، جی ایم زاہد، جناب نطیر جان،ثاقب پوش پوری، غلام حسن بےنوا، گل تنویر، میر عامر، جلیل اکبر، شیر علی مشغول، فراق سوپوری، حسن زرین، شاہد دلنوی، فیاض تلگامی اور رنجور تلگامی پروگرام میں موجود رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ادبی محفل اور مشاعرے میں گورکھ پانڈے کو پیش کیا گیا خراج عقیدت
نشست کی نظامت نثار اعظم نے شاندار اور دلکش انداز میں کی۔ آخر پر محمد اسحاق مجروح اختتامی کلمات پیش کیے اور اس کے ساتھ ہی آج کی یہ کامیاب اور شاندار کانفرنس اختتام کو پہنچی۔