سری نگر: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کی عمر عبداللہ کابینہ کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ عمر عبداللہ کی کابینہ نے جمعرات کو ہی اس تجویز کو منظوری دی تھی، لیکن آج اسے سرکاری طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہا کہ، "جمعرات کو عمر عبداللہ کی زیر صدارت کابینہ کی میٹنگ میں ریاست کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔" حکام نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کابینہ کی طرف سے منظور کردہ تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیر اعلیٰ کو ریاست کی بحالی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور حکومت ہند کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا اختیار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے منفرد تشخص اور عوام کے آئینی حقوق کا تحفظ نو منتخب حکومت کی پالیسی کی بنیاد ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی جموں و کشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق کو دوبارہ حاصل کرنے اور ان کی شناخت کے تحفظ کے عمل کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ آنے والے دنوں میں نئی دہلی جائیں گے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم اور مرکزی وزراء سے ملاقات کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ کابینہ نے 4 نومبر کو سری نگر میں اسمبلی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ایل جی کو اسمبلی مدعو کرنے اور خطاب کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اجلاس کے آغاز میں ایل جی کے اسمبلی سے خطاب کا مسودہ بھی وزراء کی کونسل کے سامنے رکھا گیا تھا جس پر کونسل نے مزید غور و خوض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے جمعہ کے روز صرف ریاستی حیثیت سے متعلق قرارداد کو "مکمل ہتھیار ڈالنے" اور حکمراں نیشنل کانفرنس کے موقف سے علیحدگی قرار دیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، پیپلز کانفرنس (پی سی) اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے اس اقدام کی مذمت کی اور این سی سے 5 اگست 2019 سے پہلے دفعہ 370 اور 35 اے اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اُن کے چناوی وعدے کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: