پلوامہ (جموں کشمیر): سِکھ محلہ، شادی مرگ میں، جہاں سکھ اور مسلم دونوں مذاہب کے ماننے والے رہائش پذیر ہیں مگر آج کے اس دؤرِ میں بھی ان کے علاقے میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ دوسری جانب دیگر علاقوں کے لوگ حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی تمام سہولیات اور اسکیمات سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
شادی مرگ سکھ برادریوں کے لیے ایک مذہبی مقام ہے اور اس علاقے میں گوردوارہ چھٹی پادشاہی بھی ہے۔ جہاں پر دنیا بھر سے سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ حاضری دینے کے لئے آتے ہیں۔ جس علاقے میں سکھ برادری رہائش پذیر ہیں وہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
سرینگر کے پلوامہ علاقہ کے لوگوں نے الزام لگایا کہ ضلع انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ علاقے کو نظر انداز کر رہا ہے۔ یہاں پر بہتر روڈ انفراسٹرکچر، واٹر سپلائی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے مسلسل اپیل کی گئی ہے مگر اس کے باوجود بھی نظرکوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
وہیں مقامی آبادی نے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے سے گزارنے والی آبپاشی ندی کے لئے حفاظتی بند کی مرمت کی جائے کیونکہ ندی کا پانی رہائشی علاقے میں داخل ہورہا ہے۔
اس حوالے سے مشہور سنگھ نے کہا کہ اس علاقے میں مسلمان اور سکھ ایک ساتھ رہتے ہیں اور دونوں فرقے کے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے لیکن حکومت علاقے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
اس سلسلے میں نصیب سنگھ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں تقریباً 15 سکھ خاندان مقیم ہیں لیکن 21ویں صدی میں بھی اس علاقے میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کو ہر طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے اور کوئی بھی محکمہ علاقے کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے۔
اس سلسلے میں اسداللہ میر نے الزام لگایا کہ علاقے میں مناسب سڑکوں کا انفراسٹرکچر، پینے کے پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا گیا لیکن آج تک کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا۔
اس حوالے سے بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر شادی مرگ توقیر احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی شکایت کا جلد ازالہ کیا جائے گا اور محمکہ ٹیم کو موقع پر روانہ کیا جائے گا جو جائزہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ کے لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لئے ضلع انتظامیہ پلوامہ پوری طرح متحرک ہے جس کے لئے ڈپٹی کمشنر پلوامہ ڈاکٹر بشارت قیوم کی قیادت میں ضلع کے تمام محکمے مل کر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: