پلوامہ : جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کو کبھی کشمیری چاول کی پیداوار کے طور پر جانا جاتا تھا اور کاشتکاری کے شعبے سے وابستہ لوگ اپنے کھیتوں میں کشمیری چاول اگایا کرتے تھے۔ ضلع پلوامہ میں زیادہ تر لوگ یا تو باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہیں یا زراعت کے شعبے سے اور اپنی روزی روٹی کمارہے ہیں۔ پتل باغ پانپور علاقے میں تقریباً 2500 کنال اراضی زرعی پیداوار جیسے چاول، سرسوں، سبزیوں اور دیگر زرعی مصنوعات کی پیداوار کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کشمیری چاول کی سمیٹنے کا کام جاری ہے اور اس سے وابستہ کسان فصل کی کٹائی میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔ کسان ایڈوائزری بورڈ کے ممبر ارشاد احمد نے کہا کہ زرعی زمین دن بدن کم ہورہی ہے۔ اب لوگ زمین کو باغبانی میں تبدیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی کی ناقص سہولیات اور کم معیار کے بیج علاقے میں کم زرعی پیداوار کی بڑی وجہ ہیں۔ انہوں نے محکمہ زراعت اور SKUAST کشمیر سے اپیل کی کہ وہ اعلیٰ معیار کے بیج متعارف کروائیں تاکہ زراعت کے شعبے سے وابستہ کسان اپنی زمین کو تبدیل نہ کریں اور اس شعبے سے اچھی خاصی رقم کما سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: کھِرم اشدر علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان، عوام پریشان - lack of a local dispensary
زراعت کے شعبے سے وابستہ ایک کسان مشتاق احمد بٹ نے کہا کہ کشمیری چاول کی زیادہ مانگ کے باوجود کشمیری چاول کی پیداوار بہت کم ہے۔ محکمہ فصل کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار بہت کم ہے اور اس سے وابستہ کسانوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ اور متعلقہ محکمے سے اپیل کی کہ وہ اس شعبے کی طرف توجہ دیں تاکہ لوگ اس شعبے سے جڑے رہیں۔