سرینگر: گاندربل میں ہوئے حملے کے بعد وہ کشمیری پنڈت مہاجر ملازمین جو کشمیر کے مختلف علاقوں میں سرکاری ملازمت انجام دے رہے ہیں، نے جموں کشمیر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے تک گھر سے کام (Work From Home) کرنے کی اجازت دی جائے۔ یاد رہے کہ اتوار کی شام گاندربل میں ہوئے حملے میں ایک ڈاکٹر سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شہری ہلاکتوں کے بعد مہاجر ملازمین نے اپنی جانوں کے تحفظ کے بارے میں خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ان میں سے کئی پنڈتوں نے سینئر انتظامی افسران سے ملاقات بھی کی ہے اور حکومت کو ایک ای میل کے ذریعے ’’گھر سے کام‘‘ کرنے کی درخواست کی ہے۔ سرینگر میں مقیم ایک کشمیری پنڈت نے بتایا کہ زیادہ تر کشمیری پنڈت کارکن کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں جس سے انہیں خطرہ محسوس ہوتا ہے۔
آل مائیگرنٹ (ڈسپلیسڈ) ایمپلائیز ایسوسی ایشن، کشمیر نے پی ایم پیکیج کے تحت مختلف محکمہ جات میں کام کر ہے ملازمین کی نمائندگی کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور دیگر اعلیٰ حکام کو ایک درخواست بھیجی جس میں ان کی حفاظت کے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے 22 اکتوبر کو بھیجے گئی ای میل میں لکھا: ’’ہم، جو وزیراعظم پیکج کے تحت کشمیری مہاجرین کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں، اور وادی کے مختلف محکموں میں تعینات ہیں، آپ کی توجہ وادی میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں۔ شوپیاں اور سونہ مرگ (گاندربل) میں حالیہ ٹارگیٹ ہلاکتوں (Target Killing) نے وادی کو دوبارہ خوف اور بے چینی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔‘‘
ای میل میں مزید کہا گیا کہ بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات سے نہ صرف ملازمین کی ذاتی حفاظت متاثر ہو رہی ہے بلکہ ان کی پیشہ ورانہ کارکردگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ سرینگر میں ایک کشمیری پنڈت ملازم نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم نے اعلیٰ حکام کو تحریری طور مطلع کیا ہے، جن میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا بھی شامل ہیں، اور ان سے گھر سے کام یا ہائبرڈ موڈ کی اجازت طلب کی ہے۔ ہم نے اپنے کیمپوں میں سیکیورٹی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے، جہاں ہم میں سے کئی رہائش پذیر ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: گاندربل حملہ، ايل جي منوج سنہا، پولیس سربراہ نے کیا گگن گیر کا دورہ