ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیری پنڈت ایکشن کمیٹی نے جوگیشوری مندر کا جائزہ لیا

کشمیری پنڈت ایکشن کمیٹی (آر کے پی اے سی) اورجوگیشوری مندر ٹرسٹ (جے ایم ٹی) کی ایک مشترکہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نےجوگیشوری مندرکا جائزہ لیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

کشمیری پنڈت ایکشن کمیٹی نے جوگیشوری مندر کا جائزہ لیا
کشمیری پنڈت ایکشن کمیٹی نے جوگیشوری مندر کا جائزہ لیا (Etv Bharat)

سرینگر: جوگی لنکر کے تاریخی علاقے میں کافی تعداد میں ہندوؤں کی آبادی رہائش پزیر تھی تاہم 1989 میں کشمیر میں مسلح شورش کے نتینے میں ہزاروں ہندوؤں نے نقل مکانی کرکے وادی سے باہر رہائش اختیار کی۔

وادی میں سلامتی صورتحال میں بہتری کے بعد اب کئی کشمیری ہندو اپنے آبائی علاقوں کا رخ کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کا ایک وفد حالیہ دنوں جوگی لنکر علاقے میں وارد ہوا اور وہاں ایک مقامی مندر اور اس سے منسلک جائیدادوں کا جائزہ لیا۔ کمیٹی کی جائزہ رپورٹ کے پس منظر میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کو جوگیسشواری مندر ٹریسٹ کے صدر ڈاکٹر مہیش کول نے بتایا کہ وہاں دیگر دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں موجود ہیں تاہم ایک لنگ کو وہاں سے غائب پایا گیا جو کہ حیران کن ہے جبکہ مندر کی گھنٹی بھی وہاں موجود نہیں ہے۔دوسری جانب مندر مکمل طور پر خستہ حالی کی داستان پیش کر رہا ہے اور مندر سے منسلک دیگر جائیدادیں بھی ناگفتہ حالت میں پائی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کم و بیش چار دہائیوں تک مندر اور اس سے منسلک اراضی اور جائیدادیں مقفل رہنے کے باوجود اپنی اصل حالت میں موجود ہیں اوران پر کسی قسم کے تجاوزات نہیں ہیں۔ جوگی لنگر کی اکثر ہندو آبادی نے اپنی جائیدادیں فروخت کی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ جائیدادیں کشمیری پنڈتوں کی جائیدادوں کی خرید و فروخت سے متعلق ایکٹ مجریہ 1997 کے تحت فروخت ہوئی ہیں۔ اس ایکٹ کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھی برقرار رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوگیشور مندر اپنی تاریخی اہمیت کا حامل مندر ہے۔ رعناواری کے جوگی لنکر گھاٹ پر واقع جوگیشور مندر کو کشمیری میں "لوکٹ" مندر بھی کہا جاتا ہے۔ نوے کی دہائی سے قبل اس مندر میں رعناواری میں مقیم کشمیری پنڈت عبادت کرتے تھے اور 1990 میں مسلح شورش کے بعد کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کے بعد یہ مندر بند پڑا ہے۔ایسے میں اب 35 برس بعد اس مندر کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی نے اس مندر کو کھولا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جوگیشوری مندر پر شری امرناتھ جی یاترا سمیت کشمیر کے دیگر مقدس مقامات کی زیارت کرنے والے یاتری یہاں حاضری دیتے تھے۔

ڈاکٹر مہیش کول نے کہا کہ مندر کی زمین پر 24 سے زائد دکانوں پر مشتمل ایک شاپنگ کملیکس بھی ہے تاہم کئی برس قبل آتشزدگی کے ایک واردات میں اس کا ایک حصہ مکمل طور پر خستہ ہو گیا ہے۔ اس طرح نہ صرف مندربلکہ اس سے منسلک دیگر جائیدادیں بے حد خراب حالت میں ہیں۔ ایسے میں جوگیشور مندر کی موجودہ صورتحال پر مبنی رپورٹ اور مندر کی شان رفت بحال کرنے کی خاطر اپنی تجاویز مزکورہ کمیٹی اگلے ہفتے ایل جی انتطامیہ کو پیش کرنے جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: عمر عبداللہ جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے، این سی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر منتخب

مہیش کول نے مزید کہا کہ نہ صرف مندر کی مرمت اور تزئین وآرائش کے لیے بلکہ شوپنگ کمپلیکس کی مرمت کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جوگیشور مندر ٹرست کا دوسرا مندر جو کہ نشاط سرینگر میں واقع ہے۔اس کی بھی مرمت عمل میں لائی جائے تاکہ ان قدیم مندروں کی شان رفتہ کو بحال کرکےنئی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جائے۔

واضح رہے کہ مشترکہ کمیٹی کی قیادت بی ایل جلالی کررہے ہیں جبکہ ممبران میں سریندر کول ، راکیش ہنگلو، انیل کاچرو اور شبھن جی کھر کے نام قابل ذکر ہیں۔

سرینگر: جوگی لنکر کے تاریخی علاقے میں کافی تعداد میں ہندوؤں کی آبادی رہائش پزیر تھی تاہم 1989 میں کشمیر میں مسلح شورش کے نتینے میں ہزاروں ہندوؤں نے نقل مکانی کرکے وادی سے باہر رہائش اختیار کی۔

وادی میں سلامتی صورتحال میں بہتری کے بعد اب کئی کشمیری ہندو اپنے آبائی علاقوں کا رخ کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کا ایک وفد حالیہ دنوں جوگی لنکر علاقے میں وارد ہوا اور وہاں ایک مقامی مندر اور اس سے منسلک جائیدادوں کا جائزہ لیا۔ کمیٹی کی جائزہ رپورٹ کے پس منظر میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کو جوگیسشواری مندر ٹریسٹ کے صدر ڈاکٹر مہیش کول نے بتایا کہ وہاں دیگر دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں موجود ہیں تاہم ایک لنگ کو وہاں سے غائب پایا گیا جو کہ حیران کن ہے جبکہ مندر کی گھنٹی بھی وہاں موجود نہیں ہے۔دوسری جانب مندر مکمل طور پر خستہ حالی کی داستان پیش کر رہا ہے اور مندر سے منسلک دیگر جائیدادیں بھی ناگفتہ حالت میں پائی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کم و بیش چار دہائیوں تک مندر اور اس سے منسلک اراضی اور جائیدادیں مقفل رہنے کے باوجود اپنی اصل حالت میں موجود ہیں اوران پر کسی قسم کے تجاوزات نہیں ہیں۔ جوگی لنگر کی اکثر ہندو آبادی نے اپنی جائیدادیں فروخت کی ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ جائیدادیں کشمیری پنڈتوں کی جائیدادوں کی خرید و فروخت سے متعلق ایکٹ مجریہ 1997 کے تحت فروخت ہوئی ہیں۔ اس ایکٹ کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھی برقرار رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوگیشور مندر اپنی تاریخی اہمیت کا حامل مندر ہے۔ رعناواری کے جوگی لنکر گھاٹ پر واقع جوگیشور مندر کو کشمیری میں "لوکٹ" مندر بھی کہا جاتا ہے۔ نوے کی دہائی سے قبل اس مندر میں رعناواری میں مقیم کشمیری پنڈت عبادت کرتے تھے اور 1990 میں مسلح شورش کے بعد کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کے بعد یہ مندر بند پڑا ہے۔ایسے میں اب 35 برس بعد اس مندر کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی نے اس مندر کو کھولا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جوگیشوری مندر پر شری امرناتھ جی یاترا سمیت کشمیر کے دیگر مقدس مقامات کی زیارت کرنے والے یاتری یہاں حاضری دیتے تھے۔

ڈاکٹر مہیش کول نے کہا کہ مندر کی زمین پر 24 سے زائد دکانوں پر مشتمل ایک شاپنگ کملیکس بھی ہے تاہم کئی برس قبل آتشزدگی کے ایک واردات میں اس کا ایک حصہ مکمل طور پر خستہ ہو گیا ہے۔ اس طرح نہ صرف مندربلکہ اس سے منسلک دیگر جائیدادیں بے حد خراب حالت میں ہیں۔ ایسے میں جوگیشور مندر کی موجودہ صورتحال پر مبنی رپورٹ اور مندر کی شان رفت بحال کرنے کی خاطر اپنی تجاویز مزکورہ کمیٹی اگلے ہفتے ایل جی انتطامیہ کو پیش کرنے جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: عمر عبداللہ جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے، این سی لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر منتخب

مہیش کول نے مزید کہا کہ نہ صرف مندر کی مرمت اور تزئین وآرائش کے لیے بلکہ شوپنگ کمپلیکس کی مرمت کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جوگیشور مندر ٹرست کا دوسرا مندر جو کہ نشاط سرینگر میں واقع ہے۔اس کی بھی مرمت عمل میں لائی جائے تاکہ ان قدیم مندروں کی شان رفتہ کو بحال کرکےنئی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جائے۔

واضح رہے کہ مشترکہ کمیٹی کی قیادت بی ایل جلالی کررہے ہیں جبکہ ممبران میں سریندر کول ، راکیش ہنگلو، انیل کاچرو اور شبھن جی کھر کے نام قابل ذکر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.