بارہمولہ (جموں کشمیر) : بنگلہ دیش میں کشیدہ حالات کی وجہ سے کشمیر کے کسان خاص کر میوہ تاجر پریشان نظر آ رہے ہیں۔ کشمیر میں کاشت کیے جا رہے سیب کی مختلف اقسام میں سے ریڈ ڈیلیش، دلروبا، دلناشین اور خاص کر ’’امریکن تریل‘‘ نامی سیب کی کھپت زیادہ تر بنگلہ دیش میں ہی ہوتی ہے۔ میوہ تاجرین کو خدشتہ ہے کہ کہیں بنگلہ دیش کے سیاسی بحران کا نزلہ کشمیر کے کسانوں پر نہ گرے۔
وادی کشمیر کی سب سے بڑی میوہ منڈی، سوپور، کے صدر فیاض احمد ملک نے بتایا کہ ہر سال لاکھوں میٹرک ٹن سیب، جن میں ’امریکن تریل‘ سر فہرست ہے، بنگلہ دیش ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی سیبوں کے پکنے کا سیزن شروع نہیں ہوا ہے تاہم انہیں خدشہ ہے کہ کہیں بنگلہ دیش کی بدامنی طول نہ پکڑ لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سال کے اس وقت کئی اقسام کے میوہ جات بنگلہ دیش پہنچائے جاتے تھے جنہیں فی الحال روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میوہ جات کی تعداد گرچہ انتہائی کم ہے تاہم ’امریکن تریل‘ کی سب سے زیادہ کھپت بنگلہ دیش میں ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’اگر بہت جلد وہاں کے حالات بہتر نہ ہوئے، اور ہم یہاں سے بنگلہ دیش سیب روانہ نہ کر سکے تو کسانوں کو ناقابل تلافی نقصان سےجوجھنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہر سال شمالی کشمیر سے ’امریکن تریل‘ 70 فیصد سے بھی زیادہ بنگلہ دیش بھیجے جاتے ہیں۔ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ملک نے کہا: ’’یہاں تقریباً تین لاکھ میٹرک ٹن ’امریکن تریل‘ کی پیداوار ہوتی ہے جس میں سے اڑھائی لاکھ میٹرک ٹن صرف بنگلہ دیش کو برآمد کیا جاتا ہے، اور بنگلہ دیش کشمیری سیب کے لیے ایک مضبوط منڈی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سیزن میں سیب سے لدے تقریباً 30سے زائد ٹرک روزانہ بنگلہ دیش روانہ کیے جاتے ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش میں جلد امن قائم ہو اور کسانوں، میوہ تاجرین کو نقصان سے جوجھنا نہ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: طلباء کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبیدالحسن نے دیا استعفیٰ - SC CHIEF JUSTICE RESIGNS