ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر، کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا مہنگا کیوں ثابت ہو رہا ہے؟ - Apple Industry Face Huge Loss - APPLE INDUSTRY FACE HUGE LOSS

کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا میوہ تاجروں، کاشتکاروں سمیت کولڈ اسٹور مالکان کے لیے بھی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔ تاجروں اور کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان کیوں ہو رہا ہے؟ جانئے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کی خاص رپورٹ میں۔

کشمیر، کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا مہنگا کیوں ثابت ہو رہا ہے؟
کشمیر، کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا مہنگا کیوں ثابت ہو رہا ہے؟ (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 20, 2024, 9:26 PM IST

کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا مہنگا کیوں ثابت ہو رہا ہے؟ (ای ٹی وی بھارت)

پلوامہ: وادی کشمیر کی اقتصادی حالت کو مستحکم بنانے میں سیب کی صنعت کا ایک اہم کردار ہے۔ ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر کی تقریبا نصف آبادی بالواسطہ یا بلا واسطہ سیب کی صنعت سے منسلک ہے۔ یہاں پر تقریبا 3.5 لاکھ ہیکٹر اراضی پر سیب کی کاشتکاری کی جاتی ہے جس سے سالانہ اوسطاً 20 سے 25 لاکھ میٹرک ٹن سیب کی پیداور ہوتی ہے۔ اس پیداوار میں سے تقریباً 3 لاکھ میٹرک ٹن سیب مختلف کولڈ اسٹورز میں ذخیرہ کئے جاتے ہیں جبکہ دیگر پیداوار کو بروقت ملک کی مختلف منڈیوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔

ا
کشمیری سیب (ای ٹی وی بھارت)

کاشتکار اور سیب کی صنعت سے منسلک تاجر سی اے اسٹورز میں سیب کو اسلئے ذخیرہ کرتے ہیں تاکہ غیر سیزن میں سیب کو اسٹوریج سے نکال کر منڈیوں میں اچھی قیمتوں پر فروخت کیا جائے، تاہم رواں برس تاجروں اور کاشتکاروں کو سیب ذخیرہ کرنا کافی مہنگا پڑا، کیونکہ ملک کی مختلف منڈیوں میں غیر ملکی سیب کی دستیابی کے سبب کشمیری سیب کی قیمتوں میں بتدریج کمی ہوئی ہے جس سے انہیں کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

ا
لاسی پورہ، کولڈ اسٹور (ای ٹی وی بھارت)

بلال احمد ڈار نامی ایک تاجر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ ایک تجربہ کار تاجر ہیں لیکن ایسی صورتحال انہوں نے کبھی بھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس بار سیبوں کو چھ یا سات ماہ کے بجائے دس ماہ تک کولڈ اسٹورز میں رکھنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اپریل یا مئی تک اسٹور خالی ہو جاتے تھے لیکن یہ ایک حیران کن صورتحال ہے کہ جولائی کے وسط میں بھی سی اے اسٹورز میں سیب موجود ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بلال نے مزید کہا کہ مارکیٹس میں غیر ملکی سیب کی دستیابی سے کشمیری سیب کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، خاص کر سرکار کی جانب سے غیر ملکی سیب سے کسٹم ڈیوٹی (امپورٹ ڈیوٹی) میں 20 فیصد کی کمی کے بعد کشمیری سیب کی مانگ کافی کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور امریکہ کے بعد اب رعایتی داموں پر جنوبی افریقہ کے سیب بھی یہاں کے مارکیٹس میں دستیاب ہیں جس سے کشمیر سیب کا مارکیٹ بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ا
کولڈ اسٹورز میں گزشتہ کئی ماہ سے سیب ذخیرہ (ای ٹی وی بھارت)

انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹس میں سدھار آنے کے انتظار میں کاشتکاروں اور تاجران نے ابھی تک سیب اسٹورز میں رکھے تھے تاہم حد سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد وہ سیبوں کو منڈیوں میں بھیجنے کے لئے مجبور ہو گئے ہیں، تاہم مارکیٹ کی گراوٹ نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ محمد یونس نامی ایک اور تاجر نے کہا کہ مارکیٹس میں غیر ملکی سیب کی دستیابی سے انہیں کافی نقصان ہو رہا ہے۔ غیر ملکی سیب پر امپورٹ ڈیوٹی میں 20 فیصد رعایت کرنے سے یہاں کے سیب کی صنعت کو کافی دھچکا پہنچا ہے۔

کشمیر میں سیب کا نیا سیزن قریب ہے اور گھاٹے کے خوف سے میوہ تاجروں نے اپنا مال ابھی تک اسٹور میں رکھا تھا اور مارکیٹ میں سدھار آنے کے انتظار میں اسٹور کا کرایہ بھی بڑھ گیا، وہیں طویل وقت تک اسٹور میں رکھنے سے سیبوں کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے جس سے وہ مزید گھاٹے میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حال صرف ان کا ہی نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے کاشتکاروں اور تاجروں کا ہے جس کا صدمہ انہیں کئی برس تک بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ تاجر اور کاشتکار سرکار سے ’’غیر ملکی سیب پر صد فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد‘‘ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سی اے اسٹور کے انچارج آصف خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ گزشتہ برس اسٹور میں سیب رکھنے والے تاجروں اور کاشتکاروں کو فائدہ پہنچا تھا، جس سے ان کی امیدیں بڑھ گئیں تھیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کولڈ اسٹوریج میں پیشگی بکنگ کی تھی تاہم رواں برس نقصان ہونے کی وجہ سے تاجروں میں کولڈ اسٹوریج کی بُکنگ میں دلچسپی کم ہوگئی ہے جس کے سبب نہ صرف تاجروں بلکہ اس صنعت سے منسلک ہر ایک فرد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Punjab Men Pay for Stolen Kashmiri Apples سیب چوری ہونے کے بعد پنجاب کے رہائشیوں نے کشمیری تاجر کو ادا معاوضہ کیا

کولڈ اسٹورز میں سیب ذخیرہ کرنا مہنگا کیوں ثابت ہو رہا ہے؟ (ای ٹی وی بھارت)

پلوامہ: وادی کشمیر کی اقتصادی حالت کو مستحکم بنانے میں سیب کی صنعت کا ایک اہم کردار ہے۔ ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر کی تقریبا نصف آبادی بالواسطہ یا بلا واسطہ سیب کی صنعت سے منسلک ہے۔ یہاں پر تقریبا 3.5 لاکھ ہیکٹر اراضی پر سیب کی کاشتکاری کی جاتی ہے جس سے سالانہ اوسطاً 20 سے 25 لاکھ میٹرک ٹن سیب کی پیداور ہوتی ہے۔ اس پیداوار میں سے تقریباً 3 لاکھ میٹرک ٹن سیب مختلف کولڈ اسٹورز میں ذخیرہ کئے جاتے ہیں جبکہ دیگر پیداوار کو بروقت ملک کی مختلف منڈیوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔

ا
کشمیری سیب (ای ٹی وی بھارت)

کاشتکار اور سیب کی صنعت سے منسلک تاجر سی اے اسٹورز میں سیب کو اسلئے ذخیرہ کرتے ہیں تاکہ غیر سیزن میں سیب کو اسٹوریج سے نکال کر منڈیوں میں اچھی قیمتوں پر فروخت کیا جائے، تاہم رواں برس تاجروں اور کاشتکاروں کو سیب ذخیرہ کرنا کافی مہنگا پڑا، کیونکہ ملک کی مختلف منڈیوں میں غیر ملکی سیب کی دستیابی کے سبب کشمیری سیب کی قیمتوں میں بتدریج کمی ہوئی ہے جس سے انہیں کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

ا
لاسی پورہ، کولڈ اسٹور (ای ٹی وی بھارت)

بلال احمد ڈار نامی ایک تاجر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ ایک تجربہ کار تاجر ہیں لیکن ایسی صورتحال انہوں نے کبھی بھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس بار سیبوں کو چھ یا سات ماہ کے بجائے دس ماہ تک کولڈ اسٹورز میں رکھنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اپریل یا مئی تک اسٹور خالی ہو جاتے تھے لیکن یہ ایک حیران کن صورتحال ہے کہ جولائی کے وسط میں بھی سی اے اسٹورز میں سیب موجود ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بلال نے مزید کہا کہ مارکیٹس میں غیر ملکی سیب کی دستیابی سے کشمیری سیب کے لئے مقابلہ کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، خاص کر سرکار کی جانب سے غیر ملکی سیب سے کسٹم ڈیوٹی (امپورٹ ڈیوٹی) میں 20 فیصد کی کمی کے بعد کشمیری سیب کی مانگ کافی کم ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور امریکہ کے بعد اب رعایتی داموں پر جنوبی افریقہ کے سیب بھی یہاں کے مارکیٹس میں دستیاب ہیں جس سے کشمیر سیب کا مارکیٹ بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ا
کولڈ اسٹورز میں گزشتہ کئی ماہ سے سیب ذخیرہ (ای ٹی وی بھارت)

انہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹس میں سدھار آنے کے انتظار میں کاشتکاروں اور تاجران نے ابھی تک سیب اسٹورز میں رکھے تھے تاہم حد سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد وہ سیبوں کو منڈیوں میں بھیجنے کے لئے مجبور ہو گئے ہیں، تاہم مارکیٹ کی گراوٹ نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ محمد یونس نامی ایک اور تاجر نے کہا کہ مارکیٹس میں غیر ملکی سیب کی دستیابی سے انہیں کافی نقصان ہو رہا ہے۔ غیر ملکی سیب پر امپورٹ ڈیوٹی میں 20 فیصد رعایت کرنے سے یہاں کے سیب کی صنعت کو کافی دھچکا پہنچا ہے۔

کشمیر میں سیب کا نیا سیزن قریب ہے اور گھاٹے کے خوف سے میوہ تاجروں نے اپنا مال ابھی تک اسٹور میں رکھا تھا اور مارکیٹ میں سدھار آنے کے انتظار میں اسٹور کا کرایہ بھی بڑھ گیا، وہیں طویل وقت تک اسٹور میں رکھنے سے سیبوں کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے جس سے وہ مزید گھاٹے میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حال صرف ان کا ہی نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے کاشتکاروں اور تاجروں کا ہے جس کا صدمہ انہیں کئی برس تک بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ تاجر اور کاشتکار سرکار سے ’’غیر ملکی سیب پر صد فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد‘‘ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سی اے اسٹور کے انچارج آصف خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ گزشتہ برس اسٹور میں سیب رکھنے والے تاجروں اور کاشتکاروں کو فائدہ پہنچا تھا، جس سے ان کی امیدیں بڑھ گئیں تھیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کولڈ اسٹوریج میں پیشگی بکنگ کی تھی تاہم رواں برس نقصان ہونے کی وجہ سے تاجروں میں کولڈ اسٹوریج کی بُکنگ میں دلچسپی کم ہوگئی ہے جس کے سبب نہ صرف تاجروں بلکہ اس صنعت سے منسلک ہر ایک فرد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Punjab Men Pay for Stolen Kashmiri Apples سیب چوری ہونے کے بعد پنجاب کے رہائشیوں نے کشمیری تاجر کو ادا معاوضہ کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.