ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میوزیم کے تاریخی نمونے 'تاریخ' بننے کے دہانے پر - SPS Museum Srinagar

Kashmir Museum Historical Artefacts: ڈوگرہ شاہی میں تعمیر کیے گئے ایس پی ایس میوزیم، سرینگر میں تقریباً 80 ہزار نوادرات ہیں جن میں سے بعض تاریخی نمونے حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے خود تاریخ بننے کے دہانے پر ہیں۔

کشمیر
ایس پی ایس میوزیم، سرینگر (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 29, 2024, 3:00 PM IST

کشمیر میوزیم کے تاریخی نمونے ’تاریخ‘ بننے کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: جموں کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں قائم عجائب گھر میں 80 ہراز کے قریب نوادرات ہیں جن کو دیکھنے کے لیے مقامی اور غیر مقامی سیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ یہ قدیم مصنوعات اور نمونے کشمیر کی تاریخ کے بھی گواہ ہیں۔ ایس پی ایس میوزیم، SPS Museum کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ شری پرتاپ سنگھ کے نام سے منسوب ہے اور اسی ڈوگرہ بادشاہ کے دور میں سنہ 1898 میں اس میوزیم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس دور میں یہ جگہ سرکاری مہمانوں کے لئے قیام گاہ یعنی گیسٹ ہاؤس ہوتا تھا لیکن بعد میں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے اسکو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا۔

میوزیم کے اندر اسی ہزار مصنوعات اور نمونے ہیں جو سیاحوں اور مؤرخین کے لئے جازب نظر بنے ہوئے ہیں۔ ان مصنوعات کو میوزیم کی عمارت میں محفوظ رکھا گیا ہے، تاہم کچھ قدیم اور تاریخی مصنوعات ایسے بھی ہیں جن کو انتظامیہ نے فراموش کیا ہے۔ اگر ان نمونوں کو محفوظ نہیں کیا گیا تو کشمیر کی اس تاریخ کا تذکرہ ہمیں تاریخ کے اوراق میں ہی ملے گا۔

میوزیم کے صحن میں تیس فٹ لمبی لوہے کی ایک کشتی ہے جس کو برطانیہ حکومت کی ملکہ وکٹوریہ نے انیسوی صدی میں ڈوگرہ راجہ سنبیر سنگھ کو تحفے میں دی تھی۔ اس کشتی سے ڈوگرہ بادشاہ سرکاری مہمانوں کو دریائے جہلم کی سیر و تفریح کراتے تھے۔ تاہم اس کشتی کی حالت خراب ہو رہی ہے۔ کشتی کو میوزیم کے ملازمین نے انکے موٹر سائکلز کے لئے پارکنگ کی جگہ بنائی ہے جو میوزیم انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کا بین ثبوت ہے۔

مؤرخین کا کہنا ہے کہ اگر اس کشتی کو محفوظ کرنے کے حوالہ سے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو اس تاریخی نمونہ کا تذکرہ ہمیں کتابوں میں ہی دیکھنے کو ملے گا اور اور اس کے وجود کا کوئی نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔ کشتی کے علاوہ میوزیم کے صحن میں درجنوں قدیم سنگ تراشی کے نمونے ہیں جو موسم کی خرابی سے ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ ان مصنوعات میں سے کچھ مصنوعات ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں جنہیں اب لوہے سے بند کیا جا چکا ہے۔

تاریخ اور میوزیم سے لگاؤ رکھنے والے لوگوں کو کہنا ہے کہ ’’یہ میوزیم کے انتظامیہ کی لاپرواہی کا واضح ثبوت ہے جس کی وجہ سے یہ تاریخی مصنوعات ختم ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘ میوزیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر مشتاق احمد بیگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں کشتی اور دیگر قدیم مصنوعات کی حفاظت کے لئے ایک مکمل تعمیراتی پروجیکٹ اعلی حکام کو پیش کیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’جوں ہی اس پروجیکٹ کو منظوری ملے گی کشتی اور دیگر مصنوعات کی حفاظت پر کام شروع کیا جائے گا۔‘‘ تاہم بیگ نے کیمرے پر بات کرنے سے اجتناب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے عنوان پر بین الاقوامی سمینار

کشمیر میوزیم کے تاریخی نمونے ’تاریخ‘ بننے کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: جموں کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں قائم عجائب گھر میں 80 ہراز کے قریب نوادرات ہیں جن کو دیکھنے کے لیے مقامی اور غیر مقامی سیاح بھی یہاں آتے ہیں۔ یہ قدیم مصنوعات اور نمونے کشمیر کی تاریخ کے بھی گواہ ہیں۔ ایس پی ایس میوزیم، SPS Museum کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ شری پرتاپ سنگھ کے نام سے منسوب ہے اور اسی ڈوگرہ بادشاہ کے دور میں سنہ 1898 میں اس میوزیم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس دور میں یہ جگہ سرکاری مہمانوں کے لئے قیام گاہ یعنی گیسٹ ہاؤس ہوتا تھا لیکن بعد میں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے اسکو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا۔

میوزیم کے اندر اسی ہزار مصنوعات اور نمونے ہیں جو سیاحوں اور مؤرخین کے لئے جازب نظر بنے ہوئے ہیں۔ ان مصنوعات کو میوزیم کی عمارت میں محفوظ رکھا گیا ہے، تاہم کچھ قدیم اور تاریخی مصنوعات ایسے بھی ہیں جن کو انتظامیہ نے فراموش کیا ہے۔ اگر ان نمونوں کو محفوظ نہیں کیا گیا تو کشمیر کی اس تاریخ کا تذکرہ ہمیں تاریخ کے اوراق میں ہی ملے گا۔

میوزیم کے صحن میں تیس فٹ لمبی لوہے کی ایک کشتی ہے جس کو برطانیہ حکومت کی ملکہ وکٹوریہ نے انیسوی صدی میں ڈوگرہ راجہ سنبیر سنگھ کو تحفے میں دی تھی۔ اس کشتی سے ڈوگرہ بادشاہ سرکاری مہمانوں کو دریائے جہلم کی سیر و تفریح کراتے تھے۔ تاہم اس کشتی کی حالت خراب ہو رہی ہے۔ کشتی کو میوزیم کے ملازمین نے انکے موٹر سائکلز کے لئے پارکنگ کی جگہ بنائی ہے جو میوزیم انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور لاپرواہی کا بین ثبوت ہے۔

مؤرخین کا کہنا ہے کہ اگر اس کشتی کو محفوظ کرنے کے حوالہ سے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو اس تاریخی نمونہ کا تذکرہ ہمیں کتابوں میں ہی دیکھنے کو ملے گا اور اور اس کے وجود کا کوئی نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔ کشتی کے علاوہ میوزیم کے صحن میں درجنوں قدیم سنگ تراشی کے نمونے ہیں جو موسم کی خرابی سے ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ ان مصنوعات میں سے کچھ مصنوعات ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں جنہیں اب لوہے سے بند کیا جا چکا ہے۔

تاریخ اور میوزیم سے لگاؤ رکھنے والے لوگوں کو کہنا ہے کہ ’’یہ میوزیم کے انتظامیہ کی لاپرواہی کا واضح ثبوت ہے جس کی وجہ سے یہ تاریخی مصنوعات ختم ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘ میوزیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر مشتاق احمد بیگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں کشتی اور دیگر قدیم مصنوعات کی حفاظت کے لئے ایک مکمل تعمیراتی پروجیکٹ اعلی حکام کو پیش کیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’جوں ہی اس پروجیکٹ کو منظوری ملے گی کشتی اور دیگر مصنوعات کی حفاظت پر کام شروع کیا جائے گا۔‘‘ تاہم بیگ نے کیمرے پر بات کرنے سے اجتناب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میوزیم فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے عنوان پر بین الاقوامی سمینار

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.