سرینگر: نیشنل کانفرنس (این سی) صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فارو ق عبداللہ نے گاندربل ضلع میں ہوئے عسکری حملہ کو انتہائی دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ان حملوں سے کشمیر کبھی پاکستان کا حصہ نہیں بن سکتا۔‘‘ اتوار کی شام وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں نامعلوم مصلح افراد نے کنسٹرکشن سائٹ پر اندھا دندھ گولیاں برسائیں جس میں چھ غیر مقامی مزدوروں سمیت ایک مقامی ڈاکٹر کی موت واقع ہو گئی۔
پیر کی صبح سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فارو ق عبداللہ نے کہا: ’’یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے؛ یہ غریب مزدور یہاں روزی روٹی کمانے آئے تھے، لیکن ان درندوں نے ان مزدوروں اور ایک مقامی ڈاکٹر کو شہید کر دیا، جو غریب عوام کی خدمت کر رہا تھا۔ آخر ان درندوں کو ان حملوں سے کیا ملے گا؟ کیا یہ سوچتے ہیں کہ ایسے حملے کشمیر کو پاکستان بنا دیں گے؟‘‘
فاروق عبداللہ نے پاکستان کی راست تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’گزشتہ 75 سالوں سے پاکستان جموں و کشمیر میں حملے کر رہا ہے، لیکن وہ کشمیر کو بھارت سے نہیں چھین سکا۔ اگر پاکستان، بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے تو اسے ان حملوں کو روکنا ہوگا، کشمیر اس طرح کے حملوں سے کبھی پاکستان نہیں بنے گا۔ ہمیں عزت و وقار کے ساتھ جینے دیں۔ پاکستان نے 1947 میں قبائلیوں کو بھیج کر حملے شروع کیے تھے، لیکن 75 سال گزرنے کے باوجود کشمیر پاکستان نہیں بن سکا۔ ہزاروں معصوم مارے گئے، لیکن کشمیر پھر بھی پاکستان نہیں بنا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اس حملے کا اثر نہ صرف کشمیر کی سیاحت پر پڑے گا بلکہ ’’ہم سب پر‘‘ بھی اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو یہ حملے روکنے چاہئیں۔ فاروق کے مطابق ’’مجھے نہیں معلوم کہ بھارت کو کیا کرنا چاہئے۔ تاہم حکومت کو اس بارے میں سوچنا ہوگا۔‘‘
ڈاکٹر فارو ق عبداللہ نے واضح کیا کہ ’’جب تک پاکستان معصوموں کا قتل بند نہیں کرتا، بھارت اس کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔‘‘ فارق کا یہ بیان بھارت کی اسی پالیسی کا عکاس ہے جو 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد سے اپنائی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گاندربل ضلع کے گگن گیر علاقے میں Z-مور ٹنل پر مزدوروں کے کیمپ پر یہ حملہ جموں و کشمیر میں صدر راج ختم ہونے اور ایک منتخب حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے محض چار دن بعد پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: خونِ ناحق بہا، انصاف ضرور ہوگا: منوج سنہا کا گاندربل حملے پر رد عمل