سری نگر: جموں و کشمیر و لداخ ہائی کورٹ نے لداخ کے کرگل ضلع اور جموں و کشمیر میں گاندربل ضلع کے سرحدی تنازعہ اور لداخ کے ماحولیات اور زمین کو تجاوزات سے بچانے کے لیے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتوں کا مزید وقت دیا ہے۔ وہیں
چیف جسٹس تاشی ربستان اور جسٹس راجیش سیکھری کی سربراہی میں ایک ڈویژن بنچ نے جمعرات کو حکومت کے وکیل فہیم نثار شاہ کی درخواست پر توسیع کی اجازت دی۔ ساتھ ہی عدالت نے سینئر ایڈوکیٹ ایم آئی قادری کو اس مقدمے میں رفیق عدالت مقرر کیا۔
جولائی 2024 کو کرگل میں ایل اے ایچ ڈی سی کے 2-بھیمبیٹ حلقے سے تعلق رکھنے والے کونسلر عبدالواحد نے چیف جسٹس ربستان کو مخاطب کرتے ہوئے ایک خط لکھا تھا۔ اس خط میں لداخ کے ماحولیات اور زمین کو تجاوزات سے بچانے اور لداخ کے ضلع کرگل اور جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے درمیان سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس نے لداخ میں ماحولیاتی انحطاط اور تجاوزات پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ عدالت نے ہدایت دی تھی کہ خط کو ایک پی آئی ایل کے طور پر دیکھا جائے۔
جولائی میں عدالت نے لداخ کے چیف سیکریٹری، محکمہ جنگلات کے پرنسپل سیکریٹری، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی پی)، کرگل کے ڈپٹی کمشنر، کشمیر کے ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سمیت کئی افسران کو نوٹس جاری کیے تھے۔ گاندربل کے علاقے میں ماحولیاتی خطرے اور زمین پر تجاوزات کے الزامات کے حوالے سے یہ نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) کے معاہدے کے بہانے گاندربل ضلع کے لوگوں نے لداخ میں زمین پر قبضہ کر لیا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس غیر قانونی قبضے نے یہاں کے ماحولیات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
خط میں سخت ٹریفک قوانین کے بارے میں شکایات پر بھی زور دیا گیا جو صرف لداخ کے مقامی لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں، جبکہ بڑے ٹرک اور سیاحوں کو سال بھر آزادانہ سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔