اننت ناگ (جموں کشمیر) : مراز ادبی سنگم اور جموں کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے اشتراک سے ہلال انسٹی ٹیوٹ اولڈ ایج ہوم، بجبہاڑہ میں مادری زبان کے عالمی دن کی نسبت سے ایک ادبی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ تقریب میں مادری زبان کو فروغ دینے، اپنے بچوں کو مادری زباں سے آشنا کرنے کی غرض سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے کی نسبت سے مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، وہیں اس موقع پر مادری زبان کے تئیں گرانقدر خدمات انجام دینے پر جنوبی کشمیر کے سینئر صحافی دین عمران کو توصیفی سند سے نوازا گیا۔
مادی زبان کی نسبت سے منعقدہ اجلاس میں کئی نامور ادیبوں، قلمکاروں اور شعراء نے شرکت کی اور مادری زباں کی اہمیت و افادیت کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کے ابتداء میں رواں مہینے انتقال کر گئے قلمکار عبدالغنی مدہوش، فاروق نازکی، شبیب رضوی، راجہ نذر بونیاری، ظفر بشیر کنیو کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب کے دوران مادری زبان کے تحفظ کے تئیں سرکاری سطح پر کیے جا رہے اقدامات کو حوصلہ بخش قرار دیا گیا۔ مقررین نے کہا: ’’کسی بھی قوم کی شناخت اس کی مادری زبان سے ہوتی ہے۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنے مادری زبانوں کو فروغ دینے کے حوالہ سے اقدامات اٹھائے جانے چاہئے۔‘‘ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے بچوں کو مادری زبان یعنی کشمیری سے آشنا کرنا چاہئے اور کوئی بھی زبان جب تک بولی جائے تب تک ہی وہ زندہ رہتی ہے اور زبان کا مستقبل بھی تابناک رہتا ہے۔ جبکہ زبان کے تحفظ کیلئے خارجی دارومدار کو رائیگاں قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: وومنز کالج پلوامہ میں ادبی تقریب کا انعقاد
تقریب میں شبیر حسین شبیر کے کشمیری موسیقی البم ’’"تریشہ ہوت شین‘‘ کو اجرا کیا گیا اور انہیں مراز ادبی سنگم کی طرف سے توصیفی سند سے نوازا گیا۔ تقریب میں اننت ناگ کے سینئر صحافی دین عمران کو بھی کشمیری زبان کے تئیں ہمدردی اور کشمیری زبان و ادب کو ترویج دینے کیلئے توصیفی سند سے نوازا گیا۔ دریاں اثناء، تقریب کی دوسری نشست میں ایک محفل مشاعرہ کا بھی انعقاد ہوا۔ جس میں عتیقہ صدیقی، راجا مظفر، پرویز گلشن، غلام حسن لون پوری، شائستہ شفق، نصیر سرہامی، مظفر دلبر، افتخار انجم، ریاض انزنو،میسر ناشاد، رئیس جاں نثار، ڈرائیور غلام محمد، مشروع نصیب آبادی، قمر حمیداللہ، تنہا طارق، مدثر ردا، انور عزیز، فیاض دلگیر، بشیر دلبر، ماسٹر ضمیر، ناصر منور، رشید صدیقی کے علاوہ متعدد شعراء نے شرکت کی۔