ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سیلاب کے ممکنہ خدشات کے بیچ انتظامیہ متحرک: سجاد لون - Kashmir Valley Flood Concerns

JKPC chairman Sajad Lone on Flood Concern: علیٰحدگی پسند آئیڈیالوجی کو خیرباد کہتے ہوئے مین اسٹریم سیاست میں قدم رکھنے والے سجاد لون نے وادی کشمیر میں سیلاب کے ممکنہ خدشات کے بیچ انتظامیہ سے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور جان و مال کی حفاظت کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 29, 2024, 3:52 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلاب کے بڑھتے خدشات کے بیچ جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) صدر سجاد لون نے پیر کو انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ نشیبی علاقوں میں مقیم رہائشیوں کی حفاظت کے لیے کوششیں تیز کریں اور ان کی محفوظ علاقوں میں منتقلی کو آسان بنائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے لگاتار بارشوں کے سبب وادی کشمیر لے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نشیبی علاقوں کی سڑکیں، گلی کوچے بھی زیر آب آ گئی ہیں۔

صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، سجاد غنی لون نے انتظامیہ کی فوری مداخلت پر زور دیا کہ ’’وہ مقامی آبادی کو خراب موسم کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ کشمیر صوبے کے بعض دیہات اور قصبوں کے زیر آب آنے کی اطلاعات نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔‘‘ لون نے دعویٰ کیا کہ ’’"مجھے کپوارہ، بانڈی پورہ، سوپور اور یہاں تک کہ سرینگر شہر کے کچھ حصوں سمیت مختلف اضلاع سے بھی پریشان کن (فون) کالز موصول ہوئی ہیں، جہاں لوگ رہائشی علاقوں میں پانی کے داخل ہونے سے مصائب میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ان علاقوں میں جان و مال کو لاحق ممکنہ خطرہ کو ٹالنے کے لئے انتظامیہ کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔"‘‘

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت انتظامیہ سے تمام متعلقہ محکموں کو تیزی سے متحرک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لون نے موثر تال میل اور فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہنگامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی ٹیموں کی تیاریوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا: ’’"ہماری پارٹی کے اراکین سیلاب جیسی ابھرتی ہوئی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر رابطہ کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ متاثرہ لوگوں کی حالت زار کو درست طریقے سے تسلیم کیا جائے اور ان کا ازالہ کیا جائے۔ مربوط کوششوں اور چوکس نگرانی کے ذریعے میں پر امید ہوں یہ بحران ہمیں تکلیف پہنچائے بغیر ہی گزر جائے گا۔‘‘

دریں اثنا، پیر کی دوپہر 2 بجے، کشمیر میں محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول نے مختلف علاقوں میں پانی کی سطح کے بارے میں ایک تازہ جانکاری جاری کی جس میں سنگم میں (دریائے جہلم میں) پانی کی سطح 14.04 فٹ ریکارڈ کی گئی، فلڈ ڈیکلریشن (ایف ڈی) 21 فٹ اور خطرے کا نشان (ڈی ایم) 25 فٹ پر مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح پانپور میں پانی کی سطح 2.65 میٹر ہے جبکہ ایف ڈی 4.5 میٹر پر اور ڈی ایم 5.0 میٹر پر۔

رام منشی باغ سرینگر میں پانی کی سطح 12.58 فٹ بتائی گئی ہے جہاں ایف ڈی 18 فٹ اور ڈی ایم 21 فٹ پر ہے۔ اسی دوران اَشم بانڈی پورہ میں پانی کی سطح 8.18 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جہاں ایف ڈی سیٹ 14 فٹ اور ڈی ایم 16.5 فٹ ہے۔ جنوبی کشمیر کے وشو نالہ میں پانی کی سطح 7.12 میٹر ہے جس میں ایف ڈی کی پیمائش 7.75 میٹر اور ڈی ایم 8.50 میٹر ہے۔ دودرہامہ میں پانی کی سطح 2.34 میٹر، ایف ڈی 3.65 میٹر اور ڈی ایم 3.9 میٹر ہے۔ وہیں سیلو کے پوہرو نالہ میں پانی کی سطح 5.34 میٹر بتائی گئی ہے جس میں ایف ڈی 4.6 میٹر اور ڈی ایم 5.0 میٹر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارش کے بعد پلوامہ میں سیلاب جیسی صورت حال

سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلاب کے بڑھتے خدشات کے بیچ جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (جے کے پی سی) صدر سجاد لون نے پیر کو انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ نشیبی علاقوں میں مقیم رہائشیوں کی حفاظت کے لیے کوششیں تیز کریں اور ان کی محفوظ علاقوں میں منتقلی کو آسان بنائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے لگاتار بارشوں کے سبب وادی کشمیر لے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نشیبی علاقوں کی سڑکیں، گلی کوچے بھی زیر آب آ گئی ہیں۔

صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، سجاد غنی لون نے انتظامیہ کی فوری مداخلت پر زور دیا کہ ’’وہ مقامی آبادی کو خراب موسم کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ کشمیر صوبے کے بعض دیہات اور قصبوں کے زیر آب آنے کی اطلاعات نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کی حفاظت کے بارے میں خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔‘‘ لون نے دعویٰ کیا کہ ’’"مجھے کپوارہ، بانڈی پورہ، سوپور اور یہاں تک کہ سرینگر شہر کے کچھ حصوں سمیت مختلف اضلاع سے بھی پریشان کن (فون) کالز موصول ہوئی ہیں، جہاں لوگ رہائشی علاقوں میں پانی کے داخل ہونے سے مصائب میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ان علاقوں میں جان و مال کو لاحق ممکنہ خطرہ کو ٹالنے کے لئے انتظامیہ کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔"‘‘

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت انتظامیہ سے تمام متعلقہ محکموں کو تیزی سے متحرک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لون نے موثر تال میل اور فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ہنگامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی ٹیموں کی تیاریوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا: ’’"ہماری پارٹی کے اراکین سیلاب جیسی ابھرتی ہوئی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر رابطہ کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ متاثرہ لوگوں کی حالت زار کو درست طریقے سے تسلیم کیا جائے اور ان کا ازالہ کیا جائے۔ مربوط کوششوں اور چوکس نگرانی کے ذریعے میں پر امید ہوں یہ بحران ہمیں تکلیف پہنچائے بغیر ہی گزر جائے گا۔‘‘

دریں اثنا، پیر کی دوپہر 2 بجے، کشمیر میں محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول نے مختلف علاقوں میں پانی کی سطح کے بارے میں ایک تازہ جانکاری جاری کی جس میں سنگم میں (دریائے جہلم میں) پانی کی سطح 14.04 فٹ ریکارڈ کی گئی، فلڈ ڈیکلریشن (ایف ڈی) 21 فٹ اور خطرے کا نشان (ڈی ایم) 25 فٹ پر مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح پانپور میں پانی کی سطح 2.65 میٹر ہے جبکہ ایف ڈی 4.5 میٹر پر اور ڈی ایم 5.0 میٹر پر۔

رام منشی باغ سرینگر میں پانی کی سطح 12.58 فٹ بتائی گئی ہے جہاں ایف ڈی 18 فٹ اور ڈی ایم 21 فٹ پر ہے۔ اسی دوران اَشم بانڈی پورہ میں پانی کی سطح 8.18 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جہاں ایف ڈی سیٹ 14 فٹ اور ڈی ایم 16.5 فٹ ہے۔ جنوبی کشمیر کے وشو نالہ میں پانی کی سطح 7.12 میٹر ہے جس میں ایف ڈی کی پیمائش 7.75 میٹر اور ڈی ایم 8.50 میٹر ہے۔ دودرہامہ میں پانی کی سطح 2.34 میٹر، ایف ڈی 3.65 میٹر اور ڈی ایم 3.9 میٹر ہے۔ وہیں سیلو کے پوہرو نالہ میں پانی کی سطح 5.34 میٹر بتائی گئی ہے جس میں ایف ڈی 4.6 میٹر اور ڈی ایم 5.0 میٹر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارش کے بعد پلوامہ میں سیلاب جیسی صورت حال

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.