سرینگر: پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم نے آج سرینگر میں مقامی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی،جس دوران سیاسی جماعتوں نے پر امن و شفاف انتخابات منعقد کرنے پر زور دیا۔
ان جماعتوں نے کمیشن سے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سیاسی جماعتوں کے علاوہ کمیشن نے مقامی پولیس اور سول انتظامیہ سے بھی ملاقات کی اور سکیورٹی و دیگر امورات کا جائزہ لیا۔
نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر سکینہ یتو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات بھی منعقد کرے۔ سکینہ یتو کے علاوہ این سے کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ان کے ساتھ تھے۔
پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ سیہل بخاری نے بتایا کہ انہوں نے کمیشن کے ساتھ سروس ووٹرس کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن اس بات کو واضح کرنا چاہئے کہ جموں کشمیر میں سروس ووٹرس کی کتنی تعداد ہے۔پی ڈی پی وفد میں سہیل بخاری کے علاوہ جنرل سیکریٹری غلام نبی ہانجورہ اور سابق وزیر آصیہ نقاش شامل تھے۔
بی جے پی کے ترجمان آر ایس پٹھانیہ نے بتایا کہ انہوں نے کشمیری پنڈت مہاجر ووٹرس کے معاملات، آسان ووٹنگ اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کے مطالبات کمیشن کے سامنے رکھے۔
کانگرس کے سینیئر نائب صدر غلام نبی مونگا نے کہا کہ انہوں کمیشن کو مطالبہ کہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی الیکشن کا انعقاد کیا جانا چاہئے۔
غور طلب ہے کہ کمیشن کے ٹیم کی قیادت چیف الیکشن کمیشنر آف انڈیا راجیو کمار کر رہے تھے۔ ان کا یہ دو روزہ دورہ کل اختتام پذیر ہوگا۔ کمیشن کے دیگر ملازمین بھی یہاں آئے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے، جس کے بعد میں پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط سرکار بنائی تھی۔ تاہم یہ سرکار 8 جون 2018 کو ختم ہوئی، جب بی جے پی نے پی ڈی پی کو حمایت واپس لی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم کی سرینگر میں آمد
سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافذ ہے، جبکہ پانچ اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا۔ اس عرصے سے یہاں صدر کے نمائندے لیفٹنٹ گورنر نظام چلا رہے ہیں۔