سرینگر: جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پچھلے تین برسوں سے بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے اور ان کی انتظامیہ پڑوسی ریاستوں کے مقابلے میں صارفین کو سستے داموں پر بجلی فراہم کر رہی ہے۔ سنہا کا یہ دعوی ان ہی کی انتظامیہ کے ایک افسر، منیجنگ ڈائریکٹر، کشمیر پاور ڈسٹریبیوشن کارپوریشن لمیٹڈ، مسرت الاسلام کے بیان کے بالکل برعکس ہے، جنہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ مالی سال 2022-2023 میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سنہا نے پارلیمنٹ میں حکومت ہند کی جانب سے حال ہی میں منظور کردہ جموں و کشمیر کے بجٹ کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی وجہ سے ٹرانسمیشن اور تقسیم کے دوران ہونے والے بجلی کے نقصانات (ٹی اینڈ ڈی) میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بجلی کے 28 ہزار کروڑ روپے کی واجبات کی ادائیگی بھی کی گئی ہے۔
سنہا نے دعویٰ کیا کہ: ’’پچھلے تین برسوں میں نان میٹرڈ (فلیٹ ریٹ) علاقوں میں صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ 5.7 لاکھ سمارٹ میٹر نصب کیے گئے ہیں جس سے ٹی اینڈ ڈی کے نقصانات میں کمی آئی ہے۔ شمالی ہندوستان کی پڑوسی ریاستوں کے مقابلے میں ہم صارفین کو سستی بجلی فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بجلی کا نقصان قومی سطح سے زیادہ تھا،’’لیکن مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت نے ٹی اینڈ ڈی میں نقصانات کو کم کرنے کی کوششیں کی ہیں۔‘‘
جموں و کشمیر کے ایل جی کا یونین ٹیریٹری (جموں کشمیر) میں بجلی ٹیرف میں صفر اضافے کا دعویٰ، کے پی ڈی سی ایل (KPDCL) کے ایم ڈی (MD)، مسرت الاسلام کے حالیہ بیان سے نہ صرف مختلف مبلکہ متصادم بھی ہے۔ مسرت الاسلام نے 14 جولائی کو پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ مالی سال 2022-2023 میں دسمبر میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
"مالی سال 2022-2023 میں دسمبر میں جوائنٹ ریگولیٹری الیکٹرسٹی کمیشن (جے ای آر سی) نے نان میٹرڈ علاقوں میں بجلی کے نرخوں میں 15 فیصد اضافہ کیا تھا۔ میٹر والے علاقوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا کیونکہ بجلی کی ڈیوٹی کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا: مسرت الاسلام کے مطابق ’’میٹرڈ علاقوں میں بجلی فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ جبکہ غیر میٹرڈ علاقوں میں صرف 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔‘‘ مسرت الاسلام نے 14 جولائی کو اپنے کے پی ڈی سی ایل دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں کل 11.8 لاکھ صارفین میں سے 9.18 لاکھ گھریلو صارفین ہیں۔ ’’اس لیے ہمارے پاس غیر میٹرڈ علاقوں میں 68 فیصد صارفین ہیں۔‘‘ تاہم نان میٹرڈ علاقوں کے صارفین کہہ رہے ہیں کہ اس سال مارچ سے ان کے بجلی کے نرخوں میں تین بار اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی ڈی سی ایل کا صارفین پر بجلی چوری کا الزام