سرینگر (جموں و کشمیر): جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عارضی ملازمین کی خدمات صرف ضرورت کی بنیاد پر جاری رہ سکتی ہیں، بشرطیکہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈز موجود ہوں، انہیں مستقل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے رٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل کی سنوائی کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ رٹ کورٹ نے عارضی ملازمین کو مستقل کیے جانے سے انکار کرتے ہوئے جواب دہندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ عرضی گزاروں کی اصل کام کی مدت کے دوران کمائی جانے والی اجرت انہیں ادا کی جائے۔
درخواست گزاروں (عارضی ملازمین) نے دلیل دی کہ 2014 میں، حکومت نے 17.10.2014 کی گورنمنٹ آرڈر نمبر 585-HME جاری کیا تھا جس کے تحت ہیلتھ محکمہ میں کئی ذیلی طبی مراکز کو اپ گریڈ کیا اور محکمہ میں متعدد نئے عہدے تخلیق کیے گئے۔ حکومتی حکم نامے نے اپ گریڈ یا نئے قائم کیے گئے طبی مراکز میں نرسنگ آرڈلی کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے 1284 عارضی ملازمین کی بھرتی کو بھی منظوری دی تھی۔
درخواست گزاروں کو 2014/2015 میں چیف میڈیکل آفیسر، گاندربل کی جانب سے جاری کردہ تقرری کے مختلف احکامات کے ذریعے محکمہ میں عارضی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں نے بعد ازاں ملازمت کی مستقلی کے لیے کورٹ کا رخ کیا اور اپنی عرضی میں کہا تھا کہ ’’یہ جواب دہندگان کا آئینی فرض بنتا ہے کہ وہ ان (عرضی گزاروں / عارضی ملازمین) کی تعیناتی کو ریگولرائز کریں، کیونکہ وہ مسلسل عارضی ملازمین کے طور پر تندہی سے کام کر رہے تھے۔‘‘ تاہم رٹ کورٹ نے عرضی مسترد کر دی تھی، جس کے بعد عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔
مزید پڑھیں: بجلی محکمہ کے عارضی ملازمین دہائیوں سے مستقلی کے منتظر
ڈویژن بینچ نے رٹ کورٹ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا: ’’درخواست گزاروں کے دعوے معیاری نہیں، لہٰذا عرضی خارج کی جاتی ہے۔ تاہم، جواب دہندگان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ عرضی گزاروں کی اصل کام کی مدت کے دوران کمائی جانے والی اجرت انہیں چار ہفتوں کے اندر واگزار کر دی جائے۔‘‘