ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پولیس سربراہ نے کی نئے فوجداری قوانین کی ستائش، عمر نے کیا خدشات کا اظہار - Bharatiya Nyaya Sanhita

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 1, 2024, 6:40 PM IST

جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے نئے فوجداری قوانین کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عسکریت پسندی سے نمٹنے میں کافی مدد ملے گی جبکہ عمر عبداللہ نے این ڈی اے حکومت سے از سر نو ان قوانین کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔

آر آر سوین (دائیں)، عمر عبداللہ (بائیں)۔
آر آر سوین (دائیں)، عمر عبداللہ (بائیں)۔ (ای ٹی وی بھارت)

پولیس سربراہ نے کی نئے فوجداری قوانین کی ستائش، عمر نے کیا خدشات کا اظہار (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین نے پیر کو اعلان کیا کہ بھارتیہ نیاے سنہیتا (بی این ایس) جموں کشمیر میں سرحد پار عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکمران جماعت بی جے پی اور ان کی اتحادی تنظیموں - این ڈی اے- سے ان قوانین کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرینگر میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے متعلق منعقدہ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی این ایس، عسکریت پسندی خاص کر بین الاقوامی سرحدوں سے آئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک واضح مینڈیٹ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نئے سنہیتا (بی این ایس) میں منظم جرائم کا مقابلہ کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد (سنڈیکیٹ) کو بچنے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو۔‘‘

سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی عسکریت پسندی کے خلاف دہائیاں طویل لڑائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ’’یہ اصلاحات (نئے فوجداری قوانین) جموں و کشمیر پولیس پر ایک اہم ذمہ داریاں عائد کرتی ہیں، جو 35 برسوں سے عسکریت پسندی کا مقابلہ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے قانون کے موثر نفاذ کے لیے مستحکم ماحول کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ سوین نے کہا کہ ’’قانون کی حکمرانی کے تحت عوامی امن، سلامتی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے امن کی علامت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تفتیش کار، گواہ، پراسیکیوٹر اور ٹرائل کورٹس بغیر کسی خوف کے اپنے فرائض انجام دے سکیں۔‘‘

سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی مدد کے لیے نئے قوانین کی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ’’یہ قوانین بڑے معاون کے طور پر کام کریں گے۔ ہم اپنے تفتیشی افسران کے لیے معیاری تربیت کر رہے ہیں اور اچھی تحقیقات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔‘‘ اضافی وسائل کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سوائن نے کہا ’’نئے قوانین ہمارے موجودہ وسائل سے زیادہ مطالبہ کرتے ہیں، بنیادی طور پر ہمارے بنیادی تفتیشی فریم ورک میں قانونی افسران کو شامل کرنے کی طلب بڑھ گئی ہے۔ ہم نے محکمہ داخلہ سے مختلف سطحوں پر 321 قانونی افسران فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘

دریں اثنا، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے این ڈی اے حکومت سے تین نئے فوجداری قوانین کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہمیں امید تھی کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ان قوانین کا جائزہ لینے کے لیے نئی حکومت بنے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یہ صرف بی جے پی کی حکومت نہیں بلکہ یہ این ڈی اے کی حکومت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ این ڈی اے کے حلقے ان قوانین پر دوبارہ غور کریں گے۔

"عمر عبداللہ نے پارٹی ہیڈکوارٹر، سرینگر، میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے شروع سے ہی ان قوانین کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ کوئی قانون بذات خود برا نہیں ہوتا، لیکن مسئلہ اس میں یہ ہے کہ ان کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے؟ نئے قوانین میں پہلے کے مقابلے میں غلط استعمال کیے جانے کی زیادہ گنجائش ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ان قوانین کو پہلے جموں و کشمیر میں نافذ کیا جائے گا اور پھر باقی ملک اس کے اثرات محسوس کرے گا۔

عمر نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کو پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’ان تمام قوانین کو پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اور پھر باقی ملک اس کے اثرات کو محسوس کرتا ہے۔ ہمیں اس کے نتائج برداشت کرنے ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔ ایک نئی حکومت بنائی جائے گی اور پھر ہم معلوم کریں گے کہ ان قوانین کو کہاں نافذ کیا جاتا ہے!‘‘

یاد رہے کہ بھارتیہ نیاے سنہیتا (بی این ایس) بھارتیہ ناگریک سرکشا سنہیتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ سکشیا ادھینیم (بی ایس اے) نے بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کرمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لے لی ہے۔ یہ نئے قوانین موجودہ سماجی حقائق اور جدید دور کے جرائم سے نمٹتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئے قانون کے شروع ہوتے ہی یوپی میں پہلی ایف آئی آر درج، امروہہ میں مجرمانہ قتل کا مقدمہ درج - New Criminal Law

پولیس سربراہ نے کی نئے فوجداری قوانین کی ستائش، عمر نے کیا خدشات کا اظہار (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر) : ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آر آر سوین نے پیر کو اعلان کیا کہ بھارتیہ نیاے سنہیتا (بی این ایس) جموں کشمیر میں سرحد پار عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ جبکہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکمران جماعت بی جے پی اور ان کی اتحادی تنظیموں - این ڈی اے- سے ان قوانین کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرینگر میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے متعلق منعقدہ ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بی این ایس، عسکریت پسندی خاص کر بین الاقوامی سرحدوں سے آئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک واضح مینڈیٹ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نئے سنہیتا (بی این ایس) میں منظم جرائم کا مقابلہ کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد (سنڈیکیٹ) کو بچنے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو۔‘‘

سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی عسکریت پسندی کے خلاف دہائیاں طویل لڑائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ’’یہ اصلاحات (نئے فوجداری قوانین) جموں و کشمیر پولیس پر ایک اہم ذمہ داریاں عائد کرتی ہیں، جو 35 برسوں سے عسکریت پسندی کا مقابلہ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے قانون کے موثر نفاذ کے لیے مستحکم ماحول کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ سوین نے کہا کہ ’’قانون کی حکمرانی کے تحت عوامی امن، سلامتی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے امن کی علامت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تفتیش کار، گواہ، پراسیکیوٹر اور ٹرائل کورٹس بغیر کسی خوف کے اپنے فرائض انجام دے سکیں۔‘‘

سوین نے جموں و کشمیر پولیس کی مدد کے لیے نئے قوانین کی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ’’یہ قوانین بڑے معاون کے طور پر کام کریں گے۔ ہم اپنے تفتیشی افسران کے لیے معیاری تربیت کر رہے ہیں اور اچھی تحقیقات کو ترجیح دی جا رہی ہے۔‘‘ اضافی وسائل کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے سوائن نے کہا ’’نئے قوانین ہمارے موجودہ وسائل سے زیادہ مطالبہ کرتے ہیں، بنیادی طور پر ہمارے بنیادی تفتیشی فریم ورک میں قانونی افسران کو شامل کرنے کی طلب بڑھ گئی ہے۔ ہم نے محکمہ داخلہ سے مختلف سطحوں پر 321 قانونی افسران فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘

دریں اثنا، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے این ڈی اے حکومت سے تین نئے فوجداری قوانین کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہمیں امید تھی کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ان قوانین کا جائزہ لینے کے لیے نئی حکومت بنے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یہ صرف بی جے پی کی حکومت نہیں بلکہ یہ این ڈی اے کی حکومت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ این ڈی اے کے حلقے ان قوانین پر دوبارہ غور کریں گے۔

"عمر عبداللہ نے پارٹی ہیڈکوارٹر، سرینگر، میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے شروع سے ہی ان قوانین کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ کوئی قانون بذات خود برا نہیں ہوتا، لیکن مسئلہ اس میں یہ ہے کہ ان کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے؟ نئے قوانین میں پہلے کے مقابلے میں غلط استعمال کیے جانے کی زیادہ گنجائش ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ان قوانین کو پہلے جموں و کشمیر میں نافذ کیا جائے گا اور پھر باقی ملک اس کے اثرات محسوس کرے گا۔

عمر نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کو پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’ان تمام قوانین کو پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اور پھر باقی ملک اس کے اثرات کو محسوس کرتا ہے۔ ہمیں اس کے نتائج برداشت کرنے ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔ ایک نئی حکومت بنائی جائے گی اور پھر ہم معلوم کریں گے کہ ان قوانین کو کہاں نافذ کیا جاتا ہے!‘‘

یاد رہے کہ بھارتیہ نیاے سنہیتا (بی این ایس) بھارتیہ ناگریک سرکشا سنہیتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ سکشیا ادھینیم (بی ایس اے) نے بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کرمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈنس ایکٹ کی جگہ لے لی ہے۔ یہ نئے قوانین موجودہ سماجی حقائق اور جدید دور کے جرائم سے نمٹتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئے قانون کے شروع ہوتے ہی یوپی میں پہلی ایف آئی آر درج، امروہہ میں مجرمانہ قتل کا مقدمہ درج - New Criminal Law

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.