بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : بانڈی پورہ ضلع کی گریز وادی میں بھی کئی نئے سیاسی چہرے روایتی سیاسی لیڈروں کے خلاف اسمبلی انتخابات نبرد آزمائی کے لیے میدان میں کود پڑے ہیں۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن کی تاریخوں کا اعلان کیے جانے کے ساتھ ہی سیاسی گہما گہمی تیز ہو گئی ہے۔
شمالی کشمیر کے سرحدی قصبہ گریز میں بھی اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں اور کئی نئے سیاسی چہرے ’’دہائیوں سے خطے میں اقتدار‘‘ پر بیٹھے افراد کو چیلنج کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محمد حمزہ لون نامی ایک نوجوان، جو اسمبلی انتخابات میں اپنی قسمت آزمانے کے خوہش مند ہے، نے کہا کہ ’’گریز کی سیاست پہلے نیشنل کانفرنس اور بعد میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صرف دو شخص ہی سنبھالتے آ رہے ہیں۔ تاہم اب خطے میں روایتی سیاسی کو چیلنج کرنے کے لیے لوگ سیاسی میدان میں کود رہے ہیں، کیونکہ کیونکہ لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں۔‘‘
لون نے کہا: ’’ہمیں دہائیوں سے روایتی سیاسی پارٹیوں نے بے وقوف بنایا ہے۔ گریز کے لوگوں کو گریز - بانڈی پورہ روڈ ٹنل تعمیر کرنے نام پر بے وقوف بنایا گیا جو کسی ایم ایل اے یا ریاستی حکومت کے ہاتھ میں بھی نہیں ہے۔‘‘ کانگریس سے وابستہ ایک مقامی سیاسی کارکن، محمد اسماعیل، نے کہا کہ ’’گریز کے لوگ آج بھی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالہ سے پریشان ہیں۔ لوگوں کو صرف ووٹ بٹورنے کے لیے استعمال کیا گیا تاہم اب نئے چہرے میدان میں اتر آئے ہیں جو ریاستی سیاست دانوں سے بہتر نمائندگی کرنے کے اہل ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کیا چار بار ایم ایل اے رہ چکے ویری بجبہاڑہ سے ٹکٹ نہ ملنے پر مطمئن ہے؟ - Ab Rehman Veeri vs Iltija Mufti