ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں کا نوجوان دریائے چناب میں غرقاب، لاش پاکستان میں برآمد، خاندان لاش کا منتظر - Jammu boy drowned in chinaab

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 14, 2024, 2:36 PM IST

بھارت کے سرحد پر بہنے والی دریائے چناب میں ایک نوجوان بہے گیا تھا۔ جس کی لاش پاکستان میں برآمد ہوئی۔ پاکستان کی انتظامیہ نے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو دفن کر دیا تھا۔ لیکن اب اس لڑکے کے ماں باپ لاش کو بھارت لانے کی مانگ کر رہے ہیں۔

جموں کا لڑکا دریائے چناب میں بہے گیا،لاش پاکستان میں برآمد ہوئی، خاندان لاش کا انتظار کر رہا ہے۔
جموں کا لڑکا دریائے چناب میں بہے گیا،لاش پاکستان میں برآمد ہوئی، خاندان لاش کا انتظار کر رہا ہے۔ (ETV BHARAT)

جموں: پاکستان اور بھارت کے درمیان بہنے والی دریائے چناب ایک بیٹے کو اس کے خاندان سے اس قدر دور لے گئی کہ اہل خانہ کو بیٹے کی لاش کے لیے عدالت کے چکر لگانے پڑ رہے ہیں۔ جموں سے تقریباً 50 کلو میٹر دور جودیاں میں رہنے والا ہرش نرگوترا چناب میں بہہ جانے کے بعد پاکستان پہنچ گیا تھا اور اس کی لاش کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پوسٹ مارٹم کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا۔
گذشتہ ایک ماہ سے اپنے بیٹے کی تلاش میں مصروف اہل خانہ کو اب معلوم ہوا ہے کہ ان کا بیٹا دریائے چناب میں بہہ کر پاکستان پہنچا تھا اور اس کی لاش کو وہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔
اب خاندان اپنے بیٹے کی لاش کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ پاکستان کے شہر سیال کوٹ سے ضلع جموں کے سرحدی علاقے جیودیان سے تقریباً ایک ماہ قبل لاپتہ ہونے والے 22 سالہ نوجوان کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔

نرگوترا، جیودیان، کھود کا رہنے والا ہرش، جو جموں کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ 11 جون کو مشتبہ حالات میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ لاپتہ ہونے کے اگلے دن ان کی موٹرسائیکل دریائے چناب کے کنارے سے ملی تھی لیکن ہرش اور اس کا موبائل نہیں ملا۔ جب گھر والوں کو ہرش کے گم شدہ فون کا ڈپلیکیٹ سم کارڈ ملا تو ہرش کے نمبر پر ایک غیر ملکی فون نمبر سے کال کے بارے میں مس کال کا الرٹ موصول ہوا۔
جب اہل خانہ نے اس غیر ملکی فون نمبر پر رابطہ کیا تو یہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں محکمہ صحت کے کارکن کا تھا۔
جس نے اطلاع دی کہ ہرش کی لاش وہاں ایک نہر سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہرش کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کو وہیں دفن کر دیا گیا۔

لاپتہ ہونے کے وقت ہرش نے اپنی کمپنی کا شناختی کارڈ اپنے گلے میں پہن رکھا تھا۔ جس میں اس کا موبائل فون نمبر لکھا ہوا تھا جسے سیالکوٹ کا ہیلتھ ورکر پڑھ کر اس فون نمبر پر رابطہ کرتا رہا۔ پاکستان کے ہیلتھ ورکرز نے انٹرنیٹ میڈیا کے ذریعے ہرش کی تصاویر بھی بھیجی ہیں۔ اگرچہ کئی دنوں سے پانی میں رہنے کی وجہ سے لاش مسخ شدہ حالت میں تھی لیکن کپڑوں سے ہرش کی شناخت ممکن تھی۔
ہرش نرگوترا کے والد سبھاش نرگوترا، جو پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ میں عارضی طور پر ملازم ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہرش کی لاش کو ہندوستان واپس لایا جائے۔

مزید پڑھیں:منشیات مخالف مہم کو مل رہی ہے عوامی پذیرائی
ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی لاش واپس لائی جائے تاکہ ان کے بیٹے کی آبائی جگہ پر مزہبی رسم و رواج کے مطابق آخری رسومات ادا کی جا سکے۔ ہرش دو بھائیوں سے بڑا بھائی تھا۔ ہرش کا چھوٹا بھائی زیر تعلیم ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک بھارت بین الاقوامی سرحد پر تعینات بھارتی فوج کے افسران سے ہاٹ لائن پر پاکستانی فوج سے بات چیت کی جا رہی ہے اور ہرش کی لاش کو واپس لانے کی کوشش کی جائے۔ 12 جون کو ہرش کے اہل خانہ نے جیودیان پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی

جموں: پاکستان اور بھارت کے درمیان بہنے والی دریائے چناب ایک بیٹے کو اس کے خاندان سے اس قدر دور لے گئی کہ اہل خانہ کو بیٹے کی لاش کے لیے عدالت کے چکر لگانے پڑ رہے ہیں۔ جموں سے تقریباً 50 کلو میٹر دور جودیاں میں رہنے والا ہرش نرگوترا چناب میں بہہ جانے کے بعد پاکستان پہنچ گیا تھا اور اس کی لاش کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پوسٹ مارٹم کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا۔
گذشتہ ایک ماہ سے اپنے بیٹے کی تلاش میں مصروف اہل خانہ کو اب معلوم ہوا ہے کہ ان کا بیٹا دریائے چناب میں بہہ کر پاکستان پہنچا تھا اور اس کی لاش کو وہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔
اب خاندان اپنے بیٹے کی لاش کی بازیابی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ پاکستان کے شہر سیال کوٹ سے ضلع جموں کے سرحدی علاقے جیودیان سے تقریباً ایک ماہ قبل لاپتہ ہونے والے 22 سالہ نوجوان کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔

نرگوترا، جیودیان، کھود کا رہنے والا ہرش، جو جموں کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ 11 جون کو مشتبہ حالات میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ لاپتہ ہونے کے اگلے دن ان کی موٹرسائیکل دریائے چناب کے کنارے سے ملی تھی لیکن ہرش اور اس کا موبائل نہیں ملا۔ جب گھر والوں کو ہرش کے گم شدہ فون کا ڈپلیکیٹ سم کارڈ ملا تو ہرش کے نمبر پر ایک غیر ملکی فون نمبر سے کال کے بارے میں مس کال کا الرٹ موصول ہوا۔
جب اہل خانہ نے اس غیر ملکی فون نمبر پر رابطہ کیا تو یہ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں محکمہ صحت کے کارکن کا تھا۔
جس نے اطلاع دی کہ ہرش کی لاش وہاں ایک نہر سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہرش کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کو وہیں دفن کر دیا گیا۔

لاپتہ ہونے کے وقت ہرش نے اپنی کمپنی کا شناختی کارڈ اپنے گلے میں پہن رکھا تھا۔ جس میں اس کا موبائل فون نمبر لکھا ہوا تھا جسے سیالکوٹ کا ہیلتھ ورکر پڑھ کر اس فون نمبر پر رابطہ کرتا رہا۔ پاکستان کے ہیلتھ ورکرز نے انٹرنیٹ میڈیا کے ذریعے ہرش کی تصاویر بھی بھیجی ہیں۔ اگرچہ کئی دنوں سے پانی میں رہنے کی وجہ سے لاش مسخ شدہ حالت میں تھی لیکن کپڑوں سے ہرش کی شناخت ممکن تھی۔
ہرش نرگوترا کے والد سبھاش نرگوترا، جو پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ میں عارضی طور پر ملازم ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کر رہے ہیں کہ ہرش کی لاش کو ہندوستان واپس لایا جائے۔

مزید پڑھیں:منشیات مخالف مہم کو مل رہی ہے عوامی پذیرائی
ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی لاش واپس لائی جائے تاکہ ان کے بیٹے کی آبائی جگہ پر مزہبی رسم و رواج کے مطابق آخری رسومات ادا کی جا سکے۔ ہرش دو بھائیوں سے بڑا بھائی تھا۔ ہرش کا چھوٹا بھائی زیر تعلیم ہے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک بھارت بین الاقوامی سرحد پر تعینات بھارتی فوج کے افسران سے ہاٹ لائن پر پاکستانی فوج سے بات چیت کی جا رہی ہے اور ہرش کی لاش کو واپس لانے کی کوشش کی جائے۔ 12 جون کو ہرش کے اہل خانہ نے جیودیان پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.