سرینگر: جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے مطالبے پر بحث کے دوران جمعرات کو ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہو گئی، جس کے باعچ اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو دوسرے دن کے لیے بھی اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
اجلاس کے ملتوی ہونے کے بعد ارکان اسمبلی کا ردعمل:
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے قرارداد کو ’’غیر قانونی اور غیر آئینی‘‘ قرار دیا اور اس کی واپسی اور غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اسمبلی، سپریم کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج نہیں کر سکتی۔ اسپیکر اگر ہمارے خلاف طاقت استعمال کریں گے تو ہم اس کا جواب دیں گے۔‘‘
کانگریس کے سینئر رہنما طارق حمید قرہ نے بی جے پی کے موقف پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ریاست کے آئینی حقوق کی بحالی چاہتی ہے۔ قرہ نے کہا: ’’بی جے پی محض سیاست کر رہی ہے، ہم صرف وہی مانگ رہے ہیں جو ہم سے چھینا گیا تھا۔‘‘ آزاد رکن اسمبلی خورشید شیخ نے کہا کہ انہوں نے آرٹیکل 370 اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کے بینرز اٹھا کر اپنا موقف پر امن انداز میں پیش کرنا چاہا، مگر بی جے پی کے احتجاج نے اسمبلی کی وقار کو مجروح کیا۔
سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف راتھر (المعروف ایم وائی تاریگامی) نے کہا کہ بے ’’جا ہنگامہ آرائی نے عوامی مسائل، جیسے مہنگائی اور بیروزگاری پر بات کرنے کا موقع ضائع کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مشورہ دیا کہ ’’ہمیں نظم و ضبط کے ساتھ تعمیراتی بحث کی طرف بڑھنا چاہیے۔‘‘ نیشنل کانفرنس کے رہنما ڈاکٹر سجاد شفیع نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ اسپیکر کی جانب سے ان کی شکایات سننے کے باوجود وہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جموں کشمیر اسمبلی میں بی جے پی ارکان زخمی