سرینگر: جموں و کشمیر میں ستمبر - اکتوبر میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر انتظامیہ نے امیدواروں کی حفاظت اور انتخابی عمل کے ہموار انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ جموں کشمیر پولیس کو نامزدگی کے مرحلے سے لے کر انتخابی / تشہیری مہم اور ووٹنگ و گنتی تک کے سیکیورٹی امور کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ کشمیر کی غیر مستحکم سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر تمام امیدواروں کے لیے جامع خطرات کا تجزیہ کیا جا چکا ہے۔ پولیس آفیسر نے کہا: ’’اب تک جن امیدواروں نے اپنی نامزدگیاں داخل کی ہیں، انہیں مکمل سیکورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ہم سیاسی جماعتوں کے اعلان کردہ امیدواروں کو بھی تحفظ فراہم کر رہے ہیں، چاہے انہوں نے ابھی باضابطہ طور پر نامزدگیاں داخل نہ بھی کی ہوں۔‘‘
ان علاقوں میں جہاں سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، وہاں سیکیورٹی فورسز کی تعداد میں کافی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہر امیدوار کی Threat’خطرے/یا دھمکی‘ کی سطح کے مطابق سیکیورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ پولیس آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’’امیدواروں کی بڑی تعداد متوقع ہے، اور زیادہ خطرے والے امیدواروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور مہم کے دوران انہیں مسلح حفاظتی دستے فراہم کیے جائیں گے، تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
پولیس آفیسر نے مزید کہا کہ سیکیورٹی انتظامات کے منصوبے میں ان امیدواروں پر خاص توجہ دی جا رہی ہے جنہیں ان کے سیاسی تعلقات یا عوامی پروفائل کی وجہ سے زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔ آفیسر کے مطابق ’’سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عملے کی تعداد اور مخصوص سیکیورٹی انتظامات کی تفصیلات ظاہر نہیں کی جا سکتیں۔‘‘ افسر نے مزید کہا کہ پولیس انٹیلی جنس رپورٹس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے مطابق سیکیورٹی اقدامات میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ انتخابی ریلیوں اور عوامی اجتماعات کے مقامات کو محفوظ بنایا جائے گا تاکہ کسی قسم کے خلل یا خطرے کو روکا جا سکے، اور سیکیورٹی فورسز کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
سینئر پولیس افسر نے یقین دلایا کہ انتخابات کے لیے سیکیورٹی منصوبہ سختی سے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے اپنی تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ جنوبی کشمیر میں علاقے کا کنٹرول بڑھا دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔‘‘ افسر کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے اور ووٹرز اور پولنگ عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ایک جامع حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جنوبی کشمیر، جس میں اننت ناگ، پلوامہ، کولگام، اور شوپیاں اضلاع شامل ہیں، عسکریت پسندی اور سیاسی حساسیت کی وجہ سے اہم توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو 24 سیٹوں پر منعقد ہوگا، جن میں سے 16 سیٹیں جنوبی کشمیر اور 8 سیٹیں جموں کے علاقے کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرجان برکاتی کے پرچہ نامزدگی کو مسترد کیے جانے کی وضاحت کی جائے: محبوبہ مفتی - Assembly Elections in JK