ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بائیکاٹ پالیسی ترک کرکے جماعت اسلامی کا انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار خوش آئند: غلام نبی آزاد - Ghulam Nabi Azad on Election 2024

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 18, 2024, 3:42 PM IST

Ghulam Nabi Azad About Jamaat e Islami: جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائیکاٹ پالیسی ترک کرکے جماعت اسلامی کی جانب سے انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں عوام الیکشن کے تئیں پرجوش نہیں ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو ووٹنگ فیصد میں کافی حد تک اضافہ دیکھنے میں آتا۔ جو کہیں نظر نہیں آیا۔ ہاں اگر اسمبلی انتخابات ہوتے تو فیصد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آ سکتا تھا، کیوں کہ اسمبلی اگر بنتی ہے تو ریاست اور یہاں کے عوام کے لیے تعمیر و ترقی اور دیگر فائدے کے لیے کام ہوسکتے ہیں۔

Jamaat e Islami desire to contest elections by abandoning boycott policy is welcome: Ghulam Nabi Azad
بائیکاٹ پالیسی ترک کرکے جماعت اسلامی کا انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار خوش آئند: غلام نبی آزاد (ETV Bharat Urdu)
بائیکاٹ پالیسی ترک کرکے جماعت اسلامی کا انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار خوش آئند: غلام نبی آزاد (ETV Bharat Urdu)

سرینگر: جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے انتخابات لڑنے سے متعلق دیا گیا حالیہ بیان خوش آئند ہے۔ کیونکہ مین اسٹریم سیاست میں آکر اگر کوئی قوم و ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو ہر کسی کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ووٹنگ کی شرح میں اضافہ کی جو توقعات تھی وہ دیکھنے کو نہیں ملی۔ ہاں چند فیصد کا اضافہ تو ہوا۔ لیکن یہ ہر الیکشن میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار غلام نبی آزاد نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں کشمیر سے ریاست کا درجہ چھینا گیا تو یہ سیاسی جماعتیں خاموش کیوں تھیں؟ :غلام نبی آزاد - Ghulam Nabi Azad Interview

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تین پارلیمانی نشستوں پر جو ووٹنگ کی شرح ریکارڈ کی گئی۔ وہ 2014 یا 2019 کے مقابلے میں بہتر تو ہے لیکن اس مرتبہ جو ووٹنگ کی شرح کو لے کر توقعات تھیں اس اعتبار سے تین نشستوں خاص کر سرینگر پارلیمانی سیٹ پر نہیں ہوئی۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتوں کے رہنما کہتے ہیں کہ یہ لوگ کی ناراضگی ہے جس طرح سرینگر میں رائے دہنگان اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے تو اس اعتبار سے سرینگر کی ووٹنگ شرح کہیں زیادہ درج ہونی چاہیے تھی جو نہیں ہوئی۔ اور اگر واقعی لوگوں کو غصہ ہوتا تو 80 سے 90 فیصد ووٹنگ شرح سرینگر پارلیمانی حلقہ میں ریکارڈ کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست کے لیے اسمبلی انتخابات اہم ہوتے ہیں کیونکہ اس سے مقامی سرکار وجود میں آکر ریاست کے تعمیر و ترقی کے کام ہوتے ہیں۔ جس کا فائدہ وہاں کے لوگوں کو براہ راست ملتا ہے۔ ایسے میں جموں وکشمیر کافی عرصہ سے اسمبلی کے بغیر ہے۔ ایسے میں یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات کافی اہمیت کے حامل ہوں گے۔ بات چیت کے دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی کا جموں وکشمیر مین اسٹریم سیاست میں اہم رول رہا ہے۔ ان کے یہاں اپنے ایم ایل بھی ہوا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں وہ خود ہی بائیکاٹ کی پالیسی پر گامزن رہے۔ سرکار کی جانب سے پابندی نہ ہونے کے باوجود بھی وہ کئی دہائیوں سے انتخابی عمل سے دور رہتے تھے۔ اب اگر وہ آج کہتے ہیں کہ پابندی ہٹائی جائے ہم انتخابات میں حصہ لیں گے تو یہ واقعی خوش آئند بات ہے۔ اس طرح کوئی بھی جماعت خواہ کسی بھی مذہب یا مسلک سے تعلق کیوں نہ رکھتی ہو۔ مین اسٹریم سیاست میں آکر اگر وہ ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے دروازے کھلے رکھنے چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم نے کشمیر کی 3 پارلیمانی نشتوں پر صرف اپنے 2 امیدوار میدان میں اتارے ہیں تاہم شمالی کشمیر کی بارہمولہ سیٹ میں ہم نے مشاورت کے بعد جیل سے لڑ رہے عوامی اتحاد پارٹی کے انجینئر رشید کو حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بات چیت کے دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ اے پی ڈی پی ایک نو زائد پارٹی ہے۔ ہم نے جموں وکشمیر کی پانچ سیٹوں کے بجائے 3 سیٹوں پر انتخابات لڑنے پر اکتفا کیا ہے اور اگر وقت پر چناوی نشان نہیں آتا تو شاید ہماری جماعت پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہیں لیتی۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ میں نے کشمیر میں وہ دو نئے چہرے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارے ہیں جن کی کسی پارٹی یا خاندانی سیاست سے دور دور سے بھی کوئی وابستگی نہیں ہے۔ وہیں آنے والے اسمبلی انتخابات میں بھی ڈی اے پی اے ان امیدواروں کو ترجیح دے گی جو کہ نئی سوچ کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے ہوں۔ سیاست میں نئے ہوں اور جن کا خاندانی سیاست سے کوئی بھی تعلق نہیں ہو۔

بائیکاٹ پالیسی ترک کرکے جماعت اسلامی کا انتخابات لڑنے کی خواہش کا اظہار خوش آئند: غلام نبی آزاد (ETV Bharat Urdu)

سرینگر: جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے چیئرمین غلام نبی آزاد نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے انتخابات لڑنے سے متعلق دیا گیا حالیہ بیان خوش آئند ہے۔ کیونکہ مین اسٹریم سیاست میں آکر اگر کوئی قوم و ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو ہر کسی کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ووٹنگ کی شرح میں اضافہ کی جو توقعات تھی وہ دیکھنے کو نہیں ملی۔ ہاں چند فیصد کا اضافہ تو ہوا۔ لیکن یہ ہر الیکشن میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار غلام نبی آزاد نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

جموں کشمیر سے ریاست کا درجہ چھینا گیا تو یہ سیاسی جماعتیں خاموش کیوں تھیں؟ :غلام نبی آزاد - Ghulam Nabi Azad Interview

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی تین پارلیمانی نشستوں پر جو ووٹنگ کی شرح ریکارڈ کی گئی۔ وہ 2014 یا 2019 کے مقابلے میں بہتر تو ہے لیکن اس مرتبہ جو ووٹنگ کی شرح کو لے کر توقعات تھیں اس اعتبار سے تین نشستوں خاص کر سرینگر پارلیمانی سیٹ پر نہیں ہوئی۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتوں کے رہنما کہتے ہیں کہ یہ لوگ کی ناراضگی ہے جس طرح سرینگر میں رائے دہنگان اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے تو اس اعتبار سے سرینگر کی ووٹنگ شرح کہیں زیادہ درج ہونی چاہیے تھی جو نہیں ہوئی۔ اور اگر واقعی لوگوں کو غصہ ہوتا تو 80 سے 90 فیصد ووٹنگ شرح سرینگر پارلیمانی حلقہ میں ریکارڈ کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست کے لیے اسمبلی انتخابات اہم ہوتے ہیں کیونکہ اس سے مقامی سرکار وجود میں آکر ریاست کے تعمیر و ترقی کے کام ہوتے ہیں۔ جس کا فائدہ وہاں کے لوگوں کو براہ راست ملتا ہے۔ ایسے میں جموں وکشمیر کافی عرصہ سے اسمبلی کے بغیر ہے۔ ایسے میں یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات کافی اہمیت کے حامل ہوں گے۔ بات چیت کے دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی کا جموں وکشمیر مین اسٹریم سیاست میں اہم رول رہا ہے۔ ان کے یہاں اپنے ایم ایل بھی ہوا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں وہ خود ہی بائیکاٹ کی پالیسی پر گامزن رہے۔ سرکار کی جانب سے پابندی نہ ہونے کے باوجود بھی وہ کئی دہائیوں سے انتخابی عمل سے دور رہتے تھے۔ اب اگر وہ آج کہتے ہیں کہ پابندی ہٹائی جائے ہم انتخابات میں حصہ لیں گے تو یہ واقعی خوش آئند بات ہے۔ اس طرح کوئی بھی جماعت خواہ کسی بھی مذہب یا مسلک سے تعلق کیوں نہ رکھتی ہو۔ مین اسٹریم سیاست میں آکر اگر وہ ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے دروازے کھلے رکھنے چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم نے کشمیر کی 3 پارلیمانی نشتوں پر صرف اپنے 2 امیدوار میدان میں اتارے ہیں تاہم شمالی کشمیر کی بارہمولہ سیٹ میں ہم نے مشاورت کے بعد جیل سے لڑ رہے عوامی اتحاد پارٹی کے انجینئر رشید کو حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بات چیت کے دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ اے پی ڈی پی ایک نو زائد پارٹی ہے۔ ہم نے جموں وکشمیر کی پانچ سیٹوں کے بجائے 3 سیٹوں پر انتخابات لڑنے پر اکتفا کیا ہے اور اگر وقت پر چناوی نشان نہیں آتا تو شاید ہماری جماعت پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہیں لیتی۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ میں نے کشمیر میں وہ دو نئے چہرے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارے ہیں جن کی کسی پارٹی یا خاندانی سیاست سے دور دور سے بھی کوئی وابستگی نہیں ہے۔ وہیں آنے والے اسمبلی انتخابات میں بھی ڈی اے پی اے ان امیدواروں کو ترجیح دے گی جو کہ نئی سوچ کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے ہوں۔ سیاست میں نئے ہوں اور جن کا خاندانی سیاست سے کوئی بھی تعلق نہیں ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.