ETV Bharat / jammu-and-kashmir

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کی درخواست - Petition Seeks Release of Advocate

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 8, 2024, 2:30 PM IST

جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کی درخواست
پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت زیر حراست سینئر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی رہائی کی درخواست (etv bharat)

سری نگر: رونگا کی اہلیہ بلقیس رونگا کی طرف سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس پٹیشن میں دلیل دی گئی ہے کہ ان کی حراست میں لیے جانے والے الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔ درخواست میں جس کی نمائندگی ایڈووکیٹ بی اے خان نے کی تھی، میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نظر بندی کا حکم نامہ باہر سے جاری کیا گیا ہے۔

اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ حکام نے ڈی کے باسو کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے گرفتاری اور نظر بندی کے عمل کے سلسلے میں قائم کردہ طریقہ کار کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا۔ مزید برآں درخواست میں حکومت سے 60 لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ رونگا کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے زندگی اور آزادی کے اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کا بحران سبق آموز، آمریت زیادہ دیر نہیں چلتی، محبوبہ مفتی

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نظر بندی نے رونگا کی پیشہ ورانہ ساکھ اور امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہائی کورٹ میں 18 ستمبر 2024 کو کیس کی سماعت متوقع ہے۔ رونگا کو پولیس نے 11 جولائی کو صبح 1:10 بجے سری نگر کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ ابتدائی طور پر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں منتقل ہونے سے پہلے نشاط پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا تھا۔

سری نگر: رونگا کی اہلیہ بلقیس رونگا کی طرف سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس پٹیشن میں دلیل دی گئی ہے کہ ان کی حراست میں لیے جانے والے الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔ درخواست میں جس کی نمائندگی ایڈووکیٹ بی اے خان نے کی تھی، میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نظر بندی کا حکم نامہ باہر سے جاری کیا گیا ہے۔

اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ حکام نے ڈی کے باسو کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے گرفتاری اور نظر بندی کے عمل کے سلسلے میں قائم کردہ طریقہ کار کے تقاضوں پر عمل نہیں کیا۔ مزید برآں درخواست میں حکومت سے 60 لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ رونگا کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے زندگی اور آزادی کے اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کا بحران سبق آموز، آمریت زیادہ دیر نہیں چلتی، محبوبہ مفتی

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نظر بندی نے رونگا کی پیشہ ورانہ ساکھ اور امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہائی کورٹ میں 18 ستمبر 2024 کو کیس کی سماعت متوقع ہے۔ رونگا کو پولیس نے 11 جولائی کو صبح 1:10 بجے سری نگر کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ ابتدائی طور پر جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں منتقل ہونے سے پہلے نشاط پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.