سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جمعہ کو پونچھ کے علاقے میں فوجی اہلکاروں پر عائد تشدد کے الزامات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے میں انصاف اور جوابدہی پر زور دیا۔ سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں صدر پی ڈی پی محبوبہ مفتی نے خطے میں فرضی تصادم آرائی واقعات کی تحقیقات کے بعد کارروائی نہ ہونے پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ "اکثر فرضی انکاؤنٹرز کی انکوائری اور تحقیقات میں مسلح اہلکاروں کو قصوروار قرار دیا گیا لیکن بدقسمتی سے یہ پتھریبل، مچل یا شوپیاں فرضی انکاؤنٹر واقعات میں ملزمان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی اور معصوم شہریوں کے قاتل چھوٹ گئے‘۔ انہوں نے غمزدہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے بفلیاز کے تین نوجوانوں کے قتل کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رپورٹ کے مطابق، فوج کی اندرونی انکوائریوں نے مختلف سطحوں پر افسران سمیت 7-8 اہلکاروں کے طرز عمل میں سنگین کوتاہیوں کو اجاگر کیا۔ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ تینوں شہری تفتیش کے دوران مبینہ طور پر تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ عسکری حملہ 21 دسمبر کو مغل روڈ پر پیش آیا تھا۔ اس کے بعد پونچھ ضلع کے بفلیاز علاقے میں ٹوپا پیر سے آٹھ اور راجوری ضلع کے تھانہ منڈی علاقے سے پانچ شہریوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ٹوپہ پیر سے حراست میں لیے گئے افراد میں سے تین مبینہ تشدد کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا تھا۔