سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے کشمیری پنڈتوں کو مہاشیو راتری کے لیے خصوصی رخصت دی ہے جس کے سبب وادی میں سیاسی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ جمعہ کو جاری کے گئے سرکاری حکم نامے میں ساتویں، نویں اور گیارہویں مارچ کے لیے خصوصی چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے، "اس کے ذریعہ جموں میں مقیم مہاجر اور وادیٔ کشمیر میں کام کرنے والے پی ایم پیکیج ملازمین کے حق میں ساتویں، نویں اور گیارہویں مارچ کو تین دن کی خصوصی چھٹی دینے کی منظوری دی گئی ہے، تاکہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ مہاشیو راتری منا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Kashmiri Pandit In The Valley گاندربل میں کشمیری پنڈت کئی اہم مسائل سے دوچار
اس فیصلہ نے سیاسی تجزیہ کاروں کے درمیان قیاس آرائیاں شروع کر دی ہیں، جو اسے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے انعقاد کے لیے ایک حکمت عملی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یہ اقدام 2022 میں ہونے والے واقعات کی ایک سیریز کے بعد کیا گیا ہے، جس میں بڈگام کے چاڈورہ میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ایک ملازم راہل بھٹ کی گولی مارنے کے بعد ہونے والا احتجاج بھی شامل ہے۔ اس کے جواب میں، حکومت نے عارضی طور پر ان ملازمین کی تنخواہیں روک تھی تاہم بعد میں عوامی دباؤ کے باعث واگزار کرنے پر مجبور ہو گی۔
سری نگر میں مقیم ایک سیاسی تجزیہ کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ برس، حکومت کی طرف سے پی ایم پیکیج کے ملازمین کو مطمئن کرنے کے لیے مختلف کوششیں دیکھنے میں آئیں، جن میں فلیٹس کا افتتاح اور ملازمت میں ترقیاں شامل ہیں۔ " مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اقدامات کشمیری پنڈتوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جو تاریخی طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے ایک اہم ووٹ بینک ہے۔
تجزیہ کار نے مزید کہا، "فروری 2023 میں، جموں و کشمیر انتظامیہ نے کشمیر ڈویژن میں پی ایم پیکیج کے ملازمین کے لیے تنخواہیں جاری کرنے کا حکم دیا جنہوں نے اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کر دی تھی۔ موجودہ اقدام کو کشمیری پنڈتوں کے تحفظات کو دور کرنے اور انتخابات سے قبل سیاسی خیر سگالی کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ "
واضح رہے کہ سال 2008 میں متعارف کرایا گیا پی ایم پیکج، مختلف سرکاری محکموں میں لگ بھگ 4000 کشمیری پنڈتوں کے ملازمین ہیں۔ مئی 2022 میں، وادیٔ کشمیر میں 350 سے زیادہ سرکاری ملازمین، جن میں زیادہ تر کشمیری پنڈت تھے، نے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اپنے ساتھی راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد ایل جی منوج سنگھ کو استعفیٰ پیش کیا۔ کچھ ملازمین سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے جموں منتقل ہوئے اور اس کے بعد سے وادی میں کام پر واپس آنے سے انکار کر دیا تھا۔