ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کیا آپ کا کھانا محفوظ ہے؟ ڈریسڈ چکن کی درآمد پر تشویش میں اضافہ کیوں! - Dressed chicken

وادی کشمیر میں تربوز کی درآمد اور مبینہ طور کیمیکل استعمال کرنے سے متعلق ہوئے حالیہ تنازعے کے بعد ماہرین نے درآمد چکن کی حلت اور مفید ہونے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

کیا آپ کا کھانا محفوظ ہے؟ ڈریسڈ چکن کی درآمد پر تشویش میں اضافہ کیوں!
کیا آپ کا کھانا محفوظ ہے؟ ڈریسڈ چکن کی درآمد پر تشویش میں اضافہ کیوں!
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 16, 2024, 5:03 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر کے بازاروں میں ڈریسڈ مرغیوں کی درآمد پر تشویش بڑھ رہی ہے، جس نے صارفین کی صحت کے لیے ممکنہ خطرات کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ تربوز کی درآمد پر حالیہ ہنگامہ آرائی کے بعد اب مرغ کی درآمد پر خدشات سے خطے میں فوڈ سیفٹی کے معیارات اور ریگولیٹری نگرانی کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر کی تقریباً 30 فیصد مارکیٹ پر اب ڈریسڈ مرغیوں کا غلبہ ہے، اور حیران کن طور پر 90 فیصد ریستوران مرغی کی اسی قسم کو ترجیح دیتے ہیں۔ صرف کشمیر میں سالانہ 1.50 کروڑ ڈریسڈ مرغیوں کی کھپت میں اضافے نے درآمدی عمل میں ضوابط کی کمی کو ابھارا ہے، جو صحت عامہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ماہرین کے خدشات

ماہرین کی جانب سے بیان کردہ بنیادی خدشات میں سے ایک، جموں و کشمیر میں ڈریسڈ مرغیوں کی درآمد کے موجودہ طریقہ کار میں مناسب نگرانی اور کوالٹی کنٹرول کے اقدامات کی عدم موجودگی ہے۔ سرینگر میں مقیم ایک سرجن ڈاکٹر شبیر احمد نے کہا: ’’برانڈڈ پروڈکٹس کے برعکس جو ضروری لیبلنگ کی معلومات کے ساتھ آتی ہیں مثلاً ذبح کرنے کی تاریخ اور طریقہ، استعمال کرنے کی آخری تاریخ اور ذخیرہ کرنے کا درجہ حرارت کے بغیر ہی ڈریسڈ چکن خطے کے بازاروں میں پہنچتا ہے۔ یہ ابہام درآمد شدہ پولٹری کی تازگی، حفاظت اور مجموعی معیار کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریسٹورنٹس بھی درآمد شدہ ڈریسڈ مرغیوں کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انہیں کھانا پکانا اور سرو کرنا آسان لگتا ہے، لیکن یہ اچھا عمل نہیں ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات آپ کو کھاتے وقت بدبو محسوس ہوتی ہے۔‘‘ مزید برآں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈریسڈ چکن کی غیر چیک شدہ آمد صارفین کی صحت کے لیے ایک اہم خطرہ ہے، کیونکہ معیار کی مناسب جانچ نہ ہونے کے نتیجے میں آلودہ یا خراب مصنوعات کی فروخت ہو سکتی ہے۔

انٹروینشنل پین سپیشلسٹ ڈاکٹر طارق ترمبو نے درآمد شدہ مرغیوں کی اصلیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آیا وہ حلال ہیں؟ اور کیا مناسب ٹرانزٹ درجہ حرارت برقرار رکھا گیا ہے، خاص طور پر ویتنام جیسے ممالک سے درآمد شدہ مرغیوں کے لیے، جو سستی ہیں جنہیں ہوٹلوں اور ریستوراں میں ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا: ’’ویتنام جیسے ممالک سے درآمد شدہ مرغیاں سستی ہیں اور اس طرح ہوٹلوں اور ریستورانوں میں انہیں ترجیح دی جاتی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا ٹرانزٹ درجہ حرارت -18 برقرار رکھا گیا یا نہیں اور کیا وہ حلال بھی ہیں؟‘‘

حکومتی اقدامات

ان خدشات کا جواب دیتے ہوئے جموں و کشمیر ڈرگ اینڈ فوڈ کنٹرول آرگنائزیشن کی ڈپٹی کمشنر شگفتہ جلال نے یقین دلایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈریسڈ چکن کے ڈیلرز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ریفریجریٹڈ وین خریدیں تاکہ ٹرانزٹ کے دوران اسٹوریج کے مناسب حالات کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں شگفتہ جلال نے محکمہ کی طرف سے کی گئی سابق کارروائیوں پر بھی روشنی ڈالی، جس میں کئی کوئنٹل ڈریسڈ چکن کو ضبط کرنا اور تلف کرنا بھی شامل ہے جو کہ ناقص معیار کا پایا گیا تھا یا غیر صحت مند حالات میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے محکمہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں اور کشمیر بھر کے اہم علاقوں میں موبائل ٹیسٹنگ وین تعینات ہیں تاکہ موقع پر جانچ کی جا سکے اور فوڈ سیفٹی کے معیارات کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

تربوز کی درآمد پر ہوئے حالیہ تنازع سے متعلق خطاب کرتے ہوئے شگفتہ جلال نے کیمیکلز کے استعمال سے قبل از وقت پکنے کے دعووں کو مسترد کر دیا، اور زور دے کر کہا کہ ماہرین کی طرف سے کیے گئے سخت ٹیسٹوں میں ایسے الزامات کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس نے غلط معلومات کے پھیلاؤ پر تنقید کی۔ خاص طور پر ایسے افراد کو عوامی بیانات دینے سے قبل حکام سے مشورہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا جو کہ عوام کے لئے بے جا پریشانی کا باعث نہ بن سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہریانہ: کسان نے تیار کیا 'شوگر فری' تربوز

سرینگر: جموں و کشمیر کے بازاروں میں ڈریسڈ مرغیوں کی درآمد پر تشویش بڑھ رہی ہے، جس نے صارفین کی صحت کے لیے ممکنہ خطرات کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ تربوز کی درآمد پر حالیہ ہنگامہ آرائی کے بعد اب مرغ کی درآمد پر خدشات سے خطے میں فوڈ سیفٹی کے معیارات اور ریگولیٹری نگرانی کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر کی تقریباً 30 فیصد مارکیٹ پر اب ڈریسڈ مرغیوں کا غلبہ ہے، اور حیران کن طور پر 90 فیصد ریستوران مرغی کی اسی قسم کو ترجیح دیتے ہیں۔ صرف کشمیر میں سالانہ 1.50 کروڑ ڈریسڈ مرغیوں کی کھپت میں اضافے نے درآمدی عمل میں ضوابط کی کمی کو ابھارا ہے، جو صحت عامہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ماہرین کے خدشات

ماہرین کی جانب سے بیان کردہ بنیادی خدشات میں سے ایک، جموں و کشمیر میں ڈریسڈ مرغیوں کی درآمد کے موجودہ طریقہ کار میں مناسب نگرانی اور کوالٹی کنٹرول کے اقدامات کی عدم موجودگی ہے۔ سرینگر میں مقیم ایک سرجن ڈاکٹر شبیر احمد نے کہا: ’’برانڈڈ پروڈکٹس کے برعکس جو ضروری لیبلنگ کی معلومات کے ساتھ آتی ہیں مثلاً ذبح کرنے کی تاریخ اور طریقہ، استعمال کرنے کی آخری تاریخ اور ذخیرہ کرنے کا درجہ حرارت کے بغیر ہی ڈریسڈ چکن خطے کے بازاروں میں پہنچتا ہے۔ یہ ابہام درآمد شدہ پولٹری کی تازگی، حفاظت اور مجموعی معیار کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریسٹورنٹس بھی درآمد شدہ ڈریسڈ مرغیوں کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انہیں کھانا پکانا اور سرو کرنا آسان لگتا ہے، لیکن یہ اچھا عمل نہیں ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات آپ کو کھاتے وقت بدبو محسوس ہوتی ہے۔‘‘ مزید برآں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈریسڈ چکن کی غیر چیک شدہ آمد صارفین کی صحت کے لیے ایک اہم خطرہ ہے، کیونکہ معیار کی مناسب جانچ نہ ہونے کے نتیجے میں آلودہ یا خراب مصنوعات کی فروخت ہو سکتی ہے۔

انٹروینشنل پین سپیشلسٹ ڈاکٹر طارق ترمبو نے درآمد شدہ مرغیوں کی اصلیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آیا وہ حلال ہیں؟ اور کیا مناسب ٹرانزٹ درجہ حرارت برقرار رکھا گیا ہے، خاص طور پر ویتنام جیسے ممالک سے درآمد شدہ مرغیوں کے لیے، جو سستی ہیں جنہیں ہوٹلوں اور ریستوراں میں ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا: ’’ویتنام جیسے ممالک سے درآمد شدہ مرغیاں سستی ہیں اور اس طرح ہوٹلوں اور ریستورانوں میں انہیں ترجیح دی جاتی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا ٹرانزٹ درجہ حرارت -18 برقرار رکھا گیا یا نہیں اور کیا وہ حلال بھی ہیں؟‘‘

حکومتی اقدامات

ان خدشات کا جواب دیتے ہوئے جموں و کشمیر ڈرگ اینڈ فوڈ کنٹرول آرگنائزیشن کی ڈپٹی کمشنر شگفتہ جلال نے یقین دلایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈریسڈ چکن کے ڈیلرز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ریفریجریٹڈ وین خریدیں تاکہ ٹرانزٹ کے دوران اسٹوریج کے مناسب حالات کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں شگفتہ جلال نے محکمہ کی طرف سے کی گئی سابق کارروائیوں پر بھی روشنی ڈالی، جس میں کئی کوئنٹل ڈریسڈ چکن کو ضبط کرنا اور تلف کرنا بھی شامل ہے جو کہ ناقص معیار کا پایا گیا تھا یا غیر صحت مند حالات میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے محکمہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں اور کشمیر بھر کے اہم علاقوں میں موبائل ٹیسٹنگ وین تعینات ہیں تاکہ موقع پر جانچ کی جا سکے اور فوڈ سیفٹی کے معیارات کی تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

تربوز کی درآمد پر ہوئے حالیہ تنازع سے متعلق خطاب کرتے ہوئے شگفتہ جلال نے کیمیکلز کے استعمال سے قبل از وقت پکنے کے دعووں کو مسترد کر دیا، اور زور دے کر کہا کہ ماہرین کی طرف سے کیے گئے سخت ٹیسٹوں میں ایسے الزامات کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس نے غلط معلومات کے پھیلاؤ پر تنقید کی۔ خاص طور پر ایسے افراد کو عوامی بیانات دینے سے قبل حکام سے مشورہ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا جو کہ عوام کے لئے بے جا پریشانی کا باعث نہ بن سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہریانہ: کسان نے تیار کیا 'شوگر فری' تربوز

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.