سرینگر (جموں و کشمیر): جموں کشمیر کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حال ہی میں خطے میں نظم و نسق کو تبدیل کرنے کے مقصد سے دو بڑے اقدامات کا عندیہ دیا۔ شاہ نے دعویٰ کیا کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) AFSPA کی منسوخی کے منصوبوں کے ساتھ ستمبر تک اس خطے میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں گے۔ شاہ کے مطابق اس اقدام میں فوجی موجودگی کا مرحلہ وار انخلاء شامل ہوگا، جس میں جموں و کشمیر پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہوگی۔
جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے شاہ نے ریاستی پولیس فورس کی طرف سے مرکزی نیم فوجی یونٹوں کے ساتھ مل کر کئے جا رہے قابل ستائش کام کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید اندیشہ ظاہر کیا کہ جن علاقوں سے فوج انخلاء کرتی ہے، وہاں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)، جو کہ ملک کی سب سے بڑی مرکزی نیم فوجی فورس ہے، کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ یہ فیصلہ سی آر پی ایف کی خطے میں تعیناتی کی وسیع تاریخ اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اس کے ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ، خاص طور پر اس کی کوئیک ایکشن ٹیموں (کیو اے ٹی) کے ذریعے ہوا ہے۔
سی آر پی ایف کے ایک افسر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں اور کشمیر میں انسداد عسکریت پسندی کی زیادہ تر کارروائیوں کی قیادت سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس کے تعاون سے فوج کی راشٹریہ رائفلز (آر آر) کرتی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں مرکزی سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ، دونوں، مرحلہ وار انداز میں فوجی اہلکاروں کی تعداد کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
اعداد و شمار حالیہ برسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، دونوں میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، جن کی تعداد دو دہائیاں قبل 70 واقعات تھی، 2023 میں کم ہو کر صرف دو رہ گئی ہے۔ اسی طرح دراندازی کے واقعات میں بھی ڈرامائی حد تک کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ 2010 میں 489 سے 2023 میں صفر تک پہنچ گئی ہے۔ پتھراؤ کے واقعات بالکل صفر پر پہنچ چکے ہیں سال 2010 میں 2,654 واقعات کے مقابلے میں سال2023 میں پتھر بازی کا کوئی بھی واقعہ سامنے نہیں آیا، جو خطے میں سیکورٹی کی بہتر صورتحال کو مزید واضح کرتا ہے۔
افسر کا مزید کہنا تھا کہ سی آر پی ایف ایک طویل مدت سے عسکریت پسندی اور ماؤنوازوں کے خلاف مختلف کارروائیوں میں سرگرم عمل ہے۔ جموں و کشمیر میں جنگل میں کارروائی کے لیے سی آر پی ایف کی خصوصی ’’سی او بی آر اے‘‘ COBRA یونٹ کی تعیناتی مختلف علاقوں میں فورس کی موافقت کو مزید ظاہر کرتی ہے۔
جے کے ورما جو کہ ایک دفاعی ماہر ہے، افسپا کی مجوزہ تنسیخ کو کشمیر میں تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کا ثبوت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ افسپا کو ہٹانا حکومت کے لیے واجب نہیں ہے، لیکن یہ خطے میں سیکورٹی کے منظر نامے کو معمول پر لانے کے لیے جاری کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’جموں و کشمیر میں تقریباً 70-80 بٹالین تعینات ہیں، سی آر پی ایف کے کندھوں پر متعدد ذمہ داریاں شامل ہیں، جن میں کمزور برادریوں کا تحفظ اور تنازعات کے شکار علاقوں میں خصوصی کاموں میں مصروفیت بھی شامل ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: امت شاہ کے افسپا ہٹانے کا بیان انتخابی سٹنٹ ہے: عمر عبداللہ - AFSPA revocation