سرینگر(جموں و کشمیر) :اکیس فروری کو پوری دنیا میں مادی زبان کا کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن زبان کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگاہی کے طور مختلف سمینار، سمپوزیم اور دیگر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ اس دن کے حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جموں وکشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچرل اینڈ لیگویجز کے ایڈیٹر سلیم سالک سے خصوصی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ اکیڈامی کے لیے ہر دن مادری زبان کا ہی ہوتا ہے، کیونکہ ادارہ زبان وادب کے فروغ کے لیے کام کررہا ہے۔ایسے میں اکیڈامی جموں وکشمیر میں بولی جانی والی سبھی زبانوں کی ترقی اور ترویج کے لیے کام کررہی ہے۔مختلف پروگراموں کے تحت کشمیری زبان کے علاوہ پہاڑی، گوجری، بلتی، پشتو، شینہ ،ڈوگری اور پنجابی زبان و ادب کے لیے کافی حد کام کیا گیا اور یہ سلسلہ برابر جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سلیم سالک نے کہا کہ زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے تعلق سے اب اکیڈامی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے نئی نسل تک پہنچ رہی یے،تاکہ آئندہ کے لیے زبانوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان اس لیے زندہ ہے کیونکہ ہم اسے گھروں میں عام بول چال کے لیے استعمال کرتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر زبان کا مستقبل محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ شعور لانا پڑے گا کہ یم اپنی زبان کی بقاء کے لیے آگے آئے اور اپنی مادری زبان کو فروغ کے لیے افرادی طور پر کام کرے۔
مادری زبان کی اہمیت:
انسان سمیت کرہ ارض پر موجود ہر ذی روح اپنی اپنی جنس سے مخاطب ہونے کے لیے زبان کا استعمال کرتے ہوئے بات و احساسات کا اظہار کرتا ہے۔ اگر ہم اس حوالے سے روئے زمین پر موجود انسان کی بات کریں، جسے خالق کائنات نے اشرف المخلوقات کا درجہ دے رکھا ہے، ان کی تعداد دنیا میں اس وقت اربوں نفوس پر مشتمل ہے اور یہ کئی ارب افراد اپنے اپنے خیالات، جزبات کے اظہار کیلئے بھی مختلف قسم کی زبانیں بولتے ہیں، جن میں سے کئی زبانیں اب معدوم ہوگئیں اور کئی زبانیں اب ختم ہونے کے دہانے پر ہیں کیونکہ ان کو بولنے والوں نے دوسری زبانوں کا سہارا لینا شروع کردیا جس کے باعث اب مزید زبانوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- مادری زبان سے دوری مایوس کن:غلام نبی ہویدا
- مجھے کشمیری زبان نے شہرت، عزت اور روزگار دیا: معروف براڈکاسٹر بی این بیتاب
مادی زبان کا عالمی دن:
مادری زبان کا دن بین الااقوامی سطح پر لسانیات کو فروغ دینے اور ثقافت کو بچانے، لسانی تنوع کی بقا کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر ہر سال یہ دن 21 فروری کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کا آغاز سنہ 2000 میں مادری زبانوں کے تحفط کی غرض سے شروع کیا گیا۔ اس دن کو پہلی بار اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم نے متعارف کرایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے یوم مادری زبان بنگلہ دیش میں منایا گیا تھا۔