ETV Bharat / jammu-and-kashmir

نومولود میں 'انگوینل ہرنیا' عام کیوں؟ - Inguinal Hernia in Infants

پیدائش کے چند ہفتوں یا مہینوں کے اندر ہی بچوں میں ہرنیا کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرنیا جان لیوا نہیں تاہم دیر کیے بغیر ڈاکٹر سے مشورہ لینے کی ضرورت ہے۔

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عبدالرشید کے ساتھ خصوصی گفتگو
ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عبدالرشید (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 1:51 PM IST

Updated : Jun 1, 2024, 1:58 PM IST

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عبدالرشید کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر): ہرنیا سے متعلق عام تصور ہے کہ یہ صرف بڑوں میں ہی عام ہے، لیکن یہ بالغوں سمیت نومولود میں بھی عام ہے۔ نوزائیدوں میں ہرنیا، اس کی وجوہات، علامات اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بچوں کے ماہر سرجن (ماہر امراض اطفال) اور جی ایم سی سرینگرGMC Srinagar میں شعبہ پیڈیاٹرک سرجری کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرشید سے خصوصی بات چیت کی۔

ڈاکٹر عبدالرشید کے مطابق بچوں میں ہرنیا بیماری کا نوزائد بچیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں عام ہے۔ اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضاء پیٹ کے باہر خارج ہو کر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ عام طور پر ہرنیا شکم میں ہوتا ہے مگر یہ ناف یا ران کے اوپری حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں ہرنیا ہونے کی دو وجوہات یہ ہیں: (۱) امبیلیکل حرنیا: یہ اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب آنت کا کوئی حصہ ناف کے ذریعے معدے کی پرت (دیوار) کے ساتھ جُڑ جاتا ہے۔ اس میں پیٹ کی تہہ کا پٹھا جو ناف کے گرد ہوتا ہے کھل جاتا ہے۔ بعض اوقات آنت کا ایک چھوٹا حصہ ابھر کر اس چھوٹے حصے سے باہر آ جاتا ہے یہ اس وقت پیش آتا ہے جب جب بچہ روتا ہے۔ جلد کے نیچے ناف کا بہت چھوٹا سا پٹھا ہوتا ہے، یہ کافی نازک حصہ ہوتا ہے اور جب بچہ روئے یا پیٹ پر زور ڈالے تو زور کئی بار ناف کے زریعے عضو کے حصے کو ہِلا دیتا ہے۔

(۲) انگویل ہرنیا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بچہ رحم میں بڑھتا ہے تو سب سے پہلے خصے اس کے پیٹ میں بڑھتے ہیں۔ جیسے جیسے اس کی نشونما ہوتی ہے اس کے خصے ایک ’سرنگ‘ کے ذریعے نیچے سکروٹم میں جاتے ہیں اور کبھی کبھار سرنگ بند نہیں ہوتی ہے۔ پیٹ سے انگوینل کینل میں کھلتا ہے جہاں آنت یا بیضہ دانی کا ایک ٹکڑا پھنس سکتا ہے جب ایسا ہوتا ہے تو پیٹ کی پرت کے پیچھے جو چیز محفوظ طریقے سے رہنی چائیے وہ سیال آنتوں یا دیگر بافتوں سے داخل ہو سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ بچوں میں ہریانہ بیماری ہونے کا جنیٹک فیکٹر یعنی مورثیت کا بھی کچھ حد عمل دخل موجود ہے۔ ایسے میں یہ تجربے میں بھی آیا ہے کہ جن کے والد یا والدہ کو عمر کے کسی بھی پڑاؤ میں ہرنیا ہوا ہے ان کے بچوں میں یہ ہرنیا پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ایسے بچوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم جنیٹک فیکٹر کو نظر انداز بھی نہیں جا سکتا ہے۔

علاج سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہرنیا صرف آپریشن سے ٹھیک کیا جاتا ہے دوائی سے اس کا علاج ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ ہرنیا سرجیکل ڈیفیکٹ ہے۔ البتہ ان بچوں میں ہرنیا خود ہی غائب ہوسکتا ہے جو کم وزن کے ہوں یا وقت سے پہلے پیدا ہوئے ہوں۔ مگر اس میں پہلے ڈاکٹر کی صلاح لینی بے حد اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جوں ہی کسی بچے میں ہرنیا تشخیص ہو، تو انتظار کئے بغیر اس کی سرجری کروانی چائیے کیونکہ انتظار کرنے میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں رسک لئے بغیر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے بچے کی سرجری کروانی چائیے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بچے کا آپریشن بچوں کے کسی ماہر سرجرن سے ہی کرانا چائیے کیونکہ ’’اگر آپریشن بہتر طور پر عمل میں نہیں لایا گیا تو آگے جاکر متاثرہ بانجھ پن کے شکار ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ اس ماہر ڈاکٹر سے ہی ہرنیا کا آپریشن کرایا جائے جو کہ جسم کے اندر سبھی عضو کی اہمیت اور جانکاری رکھتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پروسٹیٹ کیوں بڑھ جاتا ہے

ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عبدالرشید کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر (جموں کشمیر): ہرنیا سے متعلق عام تصور ہے کہ یہ صرف بڑوں میں ہی عام ہے، لیکن یہ بالغوں سمیت نومولود میں بھی عام ہے۔ نوزائیدوں میں ہرنیا، اس کی وجوہات، علامات اور علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بچوں کے ماہر سرجن (ماہر امراض اطفال) اور جی ایم سی سرینگرGMC Srinagar میں شعبہ پیڈیاٹرک سرجری کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرشید سے خصوصی بات چیت کی۔

ڈاکٹر عبدالرشید کے مطابق بچوں میں ہرنیا بیماری کا نوزائد بچیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں عام ہے۔ اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضاء پیٹ کے باہر خارج ہو کر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے ہیں۔ عام طور پر ہرنیا شکم میں ہوتا ہے مگر یہ ناف یا ران کے اوپری حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں ہرنیا ہونے کی دو وجوہات یہ ہیں: (۱) امبیلیکل حرنیا: یہ اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب آنت کا کوئی حصہ ناف کے ذریعے معدے کی پرت (دیوار) کے ساتھ جُڑ جاتا ہے۔ اس میں پیٹ کی تہہ کا پٹھا جو ناف کے گرد ہوتا ہے کھل جاتا ہے۔ بعض اوقات آنت کا ایک چھوٹا حصہ ابھر کر اس چھوٹے حصے سے باہر آ جاتا ہے یہ اس وقت پیش آتا ہے جب جب بچہ روتا ہے۔ جلد کے نیچے ناف کا بہت چھوٹا سا پٹھا ہوتا ہے، یہ کافی نازک حصہ ہوتا ہے اور جب بچہ روئے یا پیٹ پر زور ڈالے تو زور کئی بار ناف کے زریعے عضو کے حصے کو ہِلا دیتا ہے۔

(۲) انگویل ہرنیا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بچہ رحم میں بڑھتا ہے تو سب سے پہلے خصے اس کے پیٹ میں بڑھتے ہیں۔ جیسے جیسے اس کی نشونما ہوتی ہے اس کے خصے ایک ’سرنگ‘ کے ذریعے نیچے سکروٹم میں جاتے ہیں اور کبھی کبھار سرنگ بند نہیں ہوتی ہے۔ پیٹ سے انگوینل کینل میں کھلتا ہے جہاں آنت یا بیضہ دانی کا ایک ٹکڑا پھنس سکتا ہے جب ایسا ہوتا ہے تو پیٹ کی پرت کے پیچھے جو چیز محفوظ طریقے سے رہنی چائیے وہ سیال آنتوں یا دیگر بافتوں سے داخل ہو سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ بچوں میں ہریانہ بیماری ہونے کا جنیٹک فیکٹر یعنی مورثیت کا بھی کچھ حد عمل دخل موجود ہے۔ ایسے میں یہ تجربے میں بھی آیا ہے کہ جن کے والد یا والدہ کو عمر کے کسی بھی پڑاؤ میں ہرنیا ہوا ہے ان کے بچوں میں یہ ہرنیا پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ایسے بچوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم جنیٹک فیکٹر کو نظر انداز بھی نہیں جا سکتا ہے۔

علاج سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہرنیا صرف آپریشن سے ٹھیک کیا جاتا ہے دوائی سے اس کا علاج ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ ہرنیا سرجیکل ڈیفیکٹ ہے۔ البتہ ان بچوں میں ہرنیا خود ہی غائب ہوسکتا ہے جو کم وزن کے ہوں یا وقت سے پہلے پیدا ہوئے ہوں۔ مگر اس میں پہلے ڈاکٹر کی صلاح لینی بے حد اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جوں ہی کسی بچے میں ہرنیا تشخیص ہو، تو انتظار کئے بغیر اس کی سرجری کروانی چائیے کیونکہ انتظار کرنے میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں رسک لئے بغیر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے بچے کی سرجری کروانی چائیے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بچے کا آپریشن بچوں کے کسی ماہر سرجرن سے ہی کرانا چائیے کیونکہ ’’اگر آپریشن بہتر طور پر عمل میں نہیں لایا گیا تو آگے جاکر متاثرہ بانجھ پن کے شکار ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں ضروری ہے کہ اس ماہر ڈاکٹر سے ہی ہرنیا کا آپریشن کرایا جائے جو کہ جسم کے اندر سبھی عضو کی اہمیت اور جانکاری رکھتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پروسٹیٹ کیوں بڑھ جاتا ہے

Last Updated : Jun 1, 2024, 1:58 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.