پلوامہ: وادی کشمیر جہاں قدرتی خوبصورتی کے لیے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ وادی کے آبشار، سرسبز جنگلات یہاں کے وسیع میدان ملک کے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں، وہیں یہاں ایشیا کا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن بھی موجود ہے، جس میں 17 لاکھ ٹیولپ پھول سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ کے لاتے ہیں۔
امسال سرینگر کے باغِ گُل لالہ میں 12 لاکھ سے زائد ٹیولپ بلب لگائے گئے تھے، ان ٹیولپ بلب کو بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ وہیں اب سی ایس آئی آر فلوریکلچر مشن کے تحت اب ٹیولپ بلبس کو وادی میں ہی تیار کیے جانے کی تحقیقی کام چل رہا ہے، جس سے نہ صرف یہاں کے کسانوں کو فائدہ ملے گا، بلکہ سرکار کو بھی اس سے فائدہ ہوگا۔
اگرچہ ٹیولپ پلبس کو پہلے فیلڈ اسٹیشن میں تجربے کے طور استعمال کیا گیا، جہاں سے فیلڈ اسٹیشن میں موجود تحقیق کاروں نے یہ پایا کہ ٹیولپ کے بلبس تیار کرنے کے لیے کشمیر کا موسم موزوں ہیں۔
اس تجربہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینئر پروجیکٹ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر اقرار فاروق نے بتایا کہ انہوں نے پہلی بار یہ تجربہ جموں و کشمیر میں کیا ہے اور اب تک وہ اس میں کامیاب رہے ہیں۔ ٹیولپ کے پودے اُگانے کے لیے انہیں بیرونی ممالک سے بیچ درآمد کرنا پڑتا تھا، لیکن اب یہ بیچ یعنی ٹولپ بلبس مقامی طور پر اگایا جاسکتا ہے۔
وہیں سینئر سائنسدان اور فیلڈ اسٹیشن بونرہ کے انچارج ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا کہ یہ کامیاب تجربہ ریاستی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور محکمہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زبیر احمد کی نگرانی میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر فلوریکلچر مشن 2020 قومی سطح پر شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک کے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ پھولوں کی زراعت کے شعبے میں کسانوں اور نوجوانوں کو مختلف اقسام کی فلوریکلچر فصلوں کی کاشت اور استعمال کے لیے بااختیار بنانا ہے۔
مزید پڑھیں:
- سرینگر کے ٹولیپ گارڈن میں ملکی و غیرملکی سیاحوں کی ریکارڈ آمد
- ایشیا کا سب سے بڑا ٹیولپ گارڈن 17 لاکھ پھولوں کے ساتھ آپ کا منتظر!
انہوں نے کہا کہ ٹیولپ بلبس تیار کرنے کا کامیاب تجربہ رہا، جس کے لیے انہوں نے فیلڈ اسٹیشن میں تحقیق کرنے والے ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں ہم امید کرتے ہیں کہ وادی کشمیر کے کسان ٹیولپ کے بلبس کی پیداوار میں قلیدی کردار ادا کریں گے جس سے ان کا ذریعہ معاش بڑھ جائے گا۔