اننت ناگ: اگر سچ بولنا علیحدگی پسندی ہے تو مجھے علیحدگی پسند ہونے پر فخر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اننت ناگ میں عوامی ریلی کے دوران کیا۔ انجینئر رشید نے کہا کہ عمر عبداللہ کو میں نے دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی انہیں مجھے چیلنج دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ضلع اننت ناگ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کی جانب سے ایک عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پارٹی کے سرپرست انجینئر نے شرکت کی، جب کہ اس موقع پر پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں سمیت ورکرس کی خاصی تعداد موجود رہی۔
اس موقع پر انجینئر رشید نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا اتحاد ان کے روڈ میپ (منشور) پر کاربند ہوتی تو وہ ضرور ان کے ساتھ شامل ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی ایک واحد ایسی پارٹی ہے جو مسئلۂ کشمیر کا منشور لے کر آگے بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جن سیاسی پارٹیوں نے جموں وکشمیر کے عوام کو ہمیشہ دھوکہ میں رکھا وہ عوامی اتحاد پارٹی کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں اے آئی پی کے تئیں عوام کا تعاون دیکھ کر خوف محسوس ہو رہا ہے کہ شاید ان کی سیاسی دکانیں بند ہونے والی ہیں۔
این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ کی جانب سے انجینئر رشید کے خلاف دیے گئے بیان کے ردعمل میں انجینئر رشید نے کہا کہ عمر عبداللہ کو میں نے ( یعنی انجینئر رشید نے) دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی۔ وہ مجھے چیلنج کیسے دے سکتے ہیں۔ ان کو (عمر عبداللہ ) کو اپنی ٹوپی اتار کر لوگوں سے ووٹوں کی بھیک مانگی پڑتی ہے، وہ بھی کشمیری زبان کے ان الفاظوں میں جو انہیں بولنا بھی نہیں آتا۔
انجینئر رشید نے کہا کہ انتخابی مہم چلانے کے لیے اروند کیجریوال کو بھی عبوری ضمانت ملی، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی ان پر انگلیاں کیوں نہیں اٹھائی رہی ہیں، وہ صرف میری مخالفت کیوں کر رہی ہیں، وہ اس لیے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ عوامی اتحاد پارٹی، عوام کی آواز ہے اور اسے لوگوں کا بھرپور تعاون مل رہا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی مسئلۂ کشمیر کے حل کے لیے لڑے گی۔ جس کے لیے وہ پرامن طریقہ سے پوری طاقت کے ساتھ اپنا منشور چلائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ترال میں 33 افراد نے ہوم ووٹنگ کے ذریعہ کیا حق رائے دہی کا استعمال - JK Assembly Elections 2024 |
علیحدگی پسندانہ جذبہ کے ووٹ حاصل کرنے کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انجینئر رشید نے کہا کہ اگر سچ بولنا علیحدگی پسندی (سپریٹ ازم ) ہے تو مجھے خود پر علیحدگی پسند ہونے پر فخر ہے، اور دلی کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ لوگ اُن کے ساتھ نہیں بلکہ انجینئر رشید کے ساتھ ہیں۔ میرا منشور، زبانی باتوں یا صرف کاغذات پر لکھنے تک محدود نہیں ہے ۔ بلکہ میرا منشور واضح ہے کہ قربانی دے کر پُرامن طریقہ سے مسئلۂ کشمیر کو حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ صرف شمالی کشمیر پر نہیں بلکہ جنوبی کشمیر پر بھی ہے، کیونکہ جنوبی کشمیر کے ساتھ ان کی سیاست کا گہرا واسطہ رہا ہے۔ انجینئر رشید نے اپنے خیالات کا اظہار ضلع اننت ناگ کے اسپورٹس اسٹیڈیم میں منعقدہ ایک عوامی ریلی میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔