ETV Bharat / jammu-and-kashmir

امر سنگھ کالج میں سفیدے کے درخت کاٹنے پر ناراضگی جائز؟ - amar singh college

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 23, 2024, 2:19 PM IST

Updated : Mar 23, 2024, 3:41 PM IST

Poplar Treex Axed at Amar Singh Collegeامر سنگھ کالج میں سفیدے کے درختوں کی جگہ اب کونیفر لگائے گئے ہیں جس پر ماہرین نے حکام کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔

a
a
امر سنگھ کالج میں سفیدے کے درخت کاٹنے پر لوگ ناراضگی

سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر کے مشہور اور دوسرے قدیم ترین کالج امر سنگھ کالج کیمپس کے بلند و قامت سفیدے کے درختوں کی کٹائی سے کالج کے موجودہ و سابق طلبا اور ماہرین ماحولیات نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سال 1913 میں قائم کیے گئے امر سنگھ کالج کیمپس سے سفیدے کے 200 سے زیادہ درختوں کو کاٹ دیا گیا ہے۔ کالج کی 114سالہ پرانی اینگلو انڈین فن تعمیر کی ہیریٹیج عمارت تک کالج راستے کے دونوں طرف لگے یہ سفیدے کے درخت ایک سر سبز ٹنل کا نظارہ پیش کرتے تھے۔

ان درختوں کی کٹائی سے موجودہ طلباء سمیت کالج کے سابق طلباء اور ماہرین ماحولیات نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے افراد اس سرسبز ٹنل سے گزرتے ہی سکون محسوس کرتے تاہم اب اس سبز ٹنل کو کنکریٹ کے فاؤنٹین ایریا میں تبدیل کیے جانے کا منصوبہ ہے جس طلبہ کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

ایک سابق طالب علم، جنید ڈار نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل ’’درختوں کا قتل‘‘ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے اپیل کی: ’’ہمارے خوبصورت مناظر کی تباہی ناقابل معافی ہے، ان سبز خزانوں کو چھوڑ دو۔ ہمدردی کا مظاہرہ کرو، ان سبز سرنگوں اور فطرت کے ان لمحات کو محفوظ رکھو جو ہمارے ماضی کا ایک خوبصورت حصے رہ چکے ہیں۔‘‘

وکیل دیبا اشرف نے اس جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے درختوں کی اہمیت کو امر سنگھ کالج کی شناخت کے ایک لازمی حصہ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا: ’’یہ درخت امر سنگھ کالج کی پہچان تھے۔ ہر ایک فرد بشر یہاں آکر سکون محسوس کرتا اور فلم ساز ان فلک بوس دختوں سے ہی شروع کرتے تھے۔‘‘ حکیم سمیر ہمدانی، آئی این ٹی اے سی ایچ کشمیر کے ڈیزائن ڈائریکٹر نے سفیدے کے درختوں کو کونیفر سے بدلنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور انہوں نے اس فیصلے کی سختی تنقید کی۔

اقدام کے دفاع میں پرنسپل شیخ اعزاز بشیر نے حفاظتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ درخت بوسیدہ ہو چکے ہیں اور جان و مال کے لیے خطرہ ہیں۔ اعجاز نے درختوں کو ہٹانے کا جواز پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ’’درخت وقت کے ساتھ بوسیدہ ہو چکے ہیں اور جان و مال کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کچھ حادثات بھی رونما ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایک جدید ترین فاؤنٹین بھی لے کر آ رہے ہیں اور ہیریٹیچ عمارت زیادہ نمایاں ہوگی۔‘‘ تاہم انہوں نے اپنا پلو جھاڑتے ہوئے کہا کہ سفیدے کے درختوں کو پہلے ہی 2018-19 میں محکمہ جنگلات جموں و کشمیر کے ذریعہ متوازی قطاروں میں لگائے گئے کونیفرز سے بدل دیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ 2019 میں محکمہ جنگلات کی سرپرستی میں شروع ہوا تھا۔ انہوں نے کیمپس کے اندر 234 درختوں کو ہٹانے کے لیے ٹینڈرنگ شروع کی تھی۔ تاہم اسے ابتدائی طور پر آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پیدا ہونے والے حالات اور بعد میں عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ منصوبہ 2014 کی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضروری سمجھا گیا تھا۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام درخت نہیں کاٹے گئے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کیمپس اپنی ہریالی کو برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’میں نے پچھلے سال ہی اس کالج میں بحیثیت پرنسپل کمان سنبھالی ہے اور محکمہ جنگلات کی طرف سے کرائے گئے ایک اور سروے کے بعد درختوں کے کاٹنے کا یہ پروجیکٹ دوبارہ شروع ہوا۔‘‘

امر سنگھ کالج، 35 ہیکٹیئر اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس ادارے کو ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے 2020 کے یونیسکو ایشیا پیسیفک ایوارڈز میں ایوارڈ آف میرٹ سے بھی نوازا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امرسنگھ کالج یونیسکو کے ایوارڈ سے سرفراز

امر سنگھ کالج میں سفیدے کے درخت کاٹنے پر لوگ ناراضگی

سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر کے مشہور اور دوسرے قدیم ترین کالج امر سنگھ کالج کیمپس کے بلند و قامت سفیدے کے درختوں کی کٹائی سے کالج کے موجودہ و سابق طلبا اور ماہرین ماحولیات نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سال 1913 میں قائم کیے گئے امر سنگھ کالج کیمپس سے سفیدے کے 200 سے زیادہ درختوں کو کاٹ دیا گیا ہے۔ کالج کی 114سالہ پرانی اینگلو انڈین فن تعمیر کی ہیریٹیج عمارت تک کالج راستے کے دونوں طرف لگے یہ سفیدے کے درخت ایک سر سبز ٹنل کا نظارہ پیش کرتے تھے۔

ان درختوں کی کٹائی سے موجودہ طلباء سمیت کالج کے سابق طلباء اور ماہرین ماحولیات نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یہاں آنے والے افراد اس سرسبز ٹنل سے گزرتے ہی سکون محسوس کرتے تاہم اب اس سبز ٹنل کو کنکریٹ کے فاؤنٹین ایریا میں تبدیل کیے جانے کا منصوبہ ہے جس طلبہ کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

ایک سابق طالب علم، جنید ڈار نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل ’’درختوں کا قتل‘‘ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے اپیل کی: ’’ہمارے خوبصورت مناظر کی تباہی ناقابل معافی ہے، ان سبز خزانوں کو چھوڑ دو۔ ہمدردی کا مظاہرہ کرو، ان سبز سرنگوں اور فطرت کے ان لمحات کو محفوظ رکھو جو ہمارے ماضی کا ایک خوبصورت حصے رہ چکے ہیں۔‘‘

وکیل دیبا اشرف نے اس جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے درختوں کی اہمیت کو امر سنگھ کالج کی شناخت کے ایک لازمی حصہ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا: ’’یہ درخت امر سنگھ کالج کی پہچان تھے۔ ہر ایک فرد بشر یہاں آکر سکون محسوس کرتا اور فلم ساز ان فلک بوس دختوں سے ہی شروع کرتے تھے۔‘‘ حکیم سمیر ہمدانی، آئی این ٹی اے سی ایچ کشمیر کے ڈیزائن ڈائریکٹر نے سفیدے کے درختوں کو کونیفر سے بدلنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور انہوں نے اس فیصلے کی سختی تنقید کی۔

اقدام کے دفاع میں پرنسپل شیخ اعزاز بشیر نے حفاظتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ درخت بوسیدہ ہو چکے ہیں اور جان و مال کے لیے خطرہ ہیں۔ اعجاز نے درختوں کو ہٹانے کا جواز پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ’’درخت وقت کے ساتھ بوسیدہ ہو چکے ہیں اور جان و مال کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کچھ حادثات بھی رونما ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایک جدید ترین فاؤنٹین بھی لے کر آ رہے ہیں اور ہیریٹیچ عمارت زیادہ نمایاں ہوگی۔‘‘ تاہم انہوں نے اپنا پلو جھاڑتے ہوئے کہا کہ سفیدے کے درختوں کو پہلے ہی 2018-19 میں محکمہ جنگلات جموں و کشمیر کے ذریعہ متوازی قطاروں میں لگائے گئے کونیفرز سے بدل دیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ 2019 میں محکمہ جنگلات کی سرپرستی میں شروع ہوا تھا۔ انہوں نے کیمپس کے اندر 234 درختوں کو ہٹانے کے لیے ٹینڈرنگ شروع کی تھی۔ تاہم اسے ابتدائی طور پر آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پیدا ہونے والے حالات اور بعد میں عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ منصوبہ 2014 کی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ضروری سمجھا گیا تھا۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام درخت نہیں کاٹے گئے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کیمپس اپنی ہریالی کو برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’میں نے پچھلے سال ہی اس کالج میں بحیثیت پرنسپل کمان سنبھالی ہے اور محکمہ جنگلات کی طرف سے کرائے گئے ایک اور سروے کے بعد درختوں کے کاٹنے کا یہ پروجیکٹ دوبارہ شروع ہوا۔‘‘

امر سنگھ کالج، 35 ہیکٹیئر اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس ادارے کو ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے 2020 کے یونیسکو ایشیا پیسیفک ایوارڈز میں ایوارڈ آف میرٹ سے بھی نوازا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امرسنگھ کالج یونیسکو کے ایوارڈ سے سرفراز

Last Updated : Mar 23, 2024, 3:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.