لکھنؤ: ناانصافی اور ظلم کے خلاف ایوان میں آواز اٹھاتا رہوں گا۔ ان خیالات کا اظہار لداخ سے نو منتخبہ رکن پارلیمنٹ محمد حنیفہ جان نے اترپردیش کے شہر لکھنؤ میں کیا ہے۔ بعد نماز مغرب شاہی جامع مسجد تحسین گنج، ٹھاکر گنج میں نو منتخب ممبر آف پارلیمنٹ الحاج محمد حنیفہ کی لکھنؤ آمد پر ایک استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ استقبالیہ تقریب کی صدارت مولانا سید صائم مہدی نے کی۔ سب سے پہلے بنگلور کرناٹک سے آئے ہوئے مہمان خصوصی سلطان آغا نے افتتاحی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم کو سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ آج دوسری قوموں کو سیاسی جماعتیں اہمیت دیتی ہیں اور ہماری قوم کو نظر انداز کیا جا تا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لداخ میں آزاد امیدوار حاجی حنیفہ فاتح، کانگریس اور بھاجپا کو شکست - BJP Loses Ladakh
اس کے بعد مولانا سید سیف عباس نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم کے لیے ایک سیاسی پلیٹ فارم لازمی ہے کیونکہ ہم کو سیاست میں اپنا مقام بنانے کے لیے اور دوسری جماعتوں تک اپنی آواز کو پہنچانے کے لیے متحدہ سیاسی پلیٹ فارم ضروری ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال جولائی کے مہینہ میں دہلی میں علما کی کانفرنس میں بھی میں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ہماری نمائند گی پورے ہندوستان میں کسی بھی مقام پر نہیں ہے۔ آج بڑی خوشی کی بات ہے کہ کرگل لداخ اور سری نگر سے جو ممبر آف پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں وہ اپنے علاقہ کے مسائل کے ساتھ قومی نمائندگی پر بھی آواز اٹھائیں گے اور ان شاء اللہ اعلان کرتا ہوں کہ ربیع الاول میں کرگل لداخ اور سری نگر دونوں ممبر آف پارلیمنٹ کو بلا کر پوری قوم استقبالیہ تقریب منعقد کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
لداخ میں بی جے پی کو مات، حاجی حنیفہ کی جیت یقینی - Haji Haneefa Lead in Ladakh
اس کے بعد نو منتخب ممبر آف پارلیمنٹ محمد حنیفہ نے لکھنؤ آمد پر خوشی کا اظہار کیا اور مومنین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ ہم کرگل لداخ سے ضرور منتخب ہوئے لیکن پورے ملک میں کہیں بھی ناانصا فی اور مظالم کے خلاف ایوان میں آواز اٹھا تے رہیں گے۔ کیونکہ ہم کو جو عوام نے منتخب کر کے پارلیمنٹ بھیجا ہے تو ان کے بھروسے کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ اس بات کا یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پورے ہندوستان میں جہاں کہیں بھی آئین کے خلاف اگر کوئی بات ہوتی ہے تو میں اس کے خلاف ایوان میں آواز اٹھاؤں گا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرگل کے نوجوان بے روزگار ہیں، سیاحت کے مواقع کو ہموار کیا جائے۔ ہماری ریاست کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے مرکز کے زیر انتظام نہ لداخ کے لوگ پسند کرتے ہیں نہ جموں و کشمیر کی عوام کو پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا میں کرگل لداخ میں ملک کے سب سے بڑے محب وطن آباد ہیں۔ انہوں نے کرگل جنگ میں شہادت پیش کر کے دکھایا وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لداخ کی عوام ریاستی درجہ کی بحالی چاہتی ہے وہاں نہ ملازمت ہے نہ کاروبار۔ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔