سرینگر (نیوز ڈیسک) : نیشنل کانفرنس کے سرپرست اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کی جانب سے جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن کی تاریخوں کا اعلان کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جموں میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے انتظامیہ کے افسران کا پھر بدل اور تبادلہ کیے جانے پر ایل جی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ای سی آئی سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی۔
این سی صدر نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی الیکشن کے لئے تیار ہے اور وہ اسی دن کا انتظار کر رہے تھے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ از خود اسمبلی الیکشن میں شرکت کریں گے تاہم ریاستی درجہ بحال کیے جانے کے بعد وہ اپنے فرزند عمر عبداللہ کے لیے راستہ ہموار کریں گے۔ اسمبلی انتخابات میں الائنس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’ہم جلد ہی پارٹی کی ایک میٹنگ منعقد کر رہے ہیں جس میں الائنس وغیرہ سے متعلق سبھی فیصلے لیے جائیں گے۔‘‘
ریاستی درجہ کی بحالی کے حوالہ سے فاروق عبداللہ نے کہا: ’’اگر ایسا ہوتا ہے تو اچھی بات ہے، بلکہ یہ ہمارا حق ہے اور مرکزی حکومت نے مکمل ریاستی درجہ بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔‘‘ ای سی آئی کی جانب سے جلدی میں اسمبلی الیکشن کا اعلان کرنے اور سیاسی پارٹیز کو کم وقت دینے کو مسترد کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا: ’’یہ اچھا ہوا، ہم تو اسمبلی الیکشن کے لئے بہت پہلے سے تیاری کر رہے تھے اور جو پارٹیز تیاریوں کا دعویٰ کر رہی تھیں ان کے دعووے بھی الیکشن کے دوران خودبخود چیک ہوں گے۔‘‘
یاد رہے کہ آج سہ پہر ای سی آئی نے جموں کشمیر میں تین مرحلوں میں اسمبلی الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا۔ 18ستمبر کو پہلے، 25کو دوسرے اور یکم اکتوبر کو تیسرے مرحلے کے تحت انتخابات منعقد ہوں گے۔ جموں کشمیر کی متعدد سیاسی جماعتوں نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے تاہم پی ڈی پی نے کہا کہ ’’اسمبلی الیکشن کے اعلان سے قبل ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہئے تھا۔‘‘ وہیں حیران کن طور پر، یہ خبر لکھے جانے تک، بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی قریبی سمجھی جانے والی جماعتوں نے بھی الیکشن کے حوالہ سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی انتخابات کا خیر مقدم کیا - JK Assembly Election