ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں میں انسانوں کے دودھ کا بینک قائم کیا جائے گا - Human Milk Bank

جموں و کشمیر کا پہلا ہیومن ملک بینک (جامع لییکٹیشن مینجمنٹ سنٹر) گورنمنٹ میٹرنٹی اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال، گاندھی نگر، جموں میں قائم کیا جائے گا۔

میڈیکل سپرانٹنڈنٹ، گاندھی نگر ہسپتال، جموں
میڈیکل سپرانٹنڈنٹ، گاندھی نگر ہسپتال، جموں (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 8, 2024, 7:44 PM IST

جموں: صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت، حکومت ہند نے گاندھی نگر ہسپتال جموں میں پہلا انسانی دودھ کے بینک (جامع دودھ پلانے کا انتظام سنٹر) کو قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، ڈاکٹر ارون شرما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے 47.20 لاکھ روپے کو پروجیکٹ کے لیے منظوری دی ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کے لیے 16.61 لاکھ روپے اور آلات، فرنیچر، سپلائیز، کے لیے 30.59 لاکھ روپے کو منظوری دی ہے۔‘‘

میڈیکل سپرانٹنڈنٹ، گاندھی نگر ہسپتال، جموں (ای ٹی وی بھارت)

خطے میں زچہ اور بچہ کی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو مستحکم بنانے اور اس پروجیکٹ کی اہمیت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے، ایم سی ایچ گاندھی نگر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے مزید کہا کہ ’’اس ادارے کا کام اضافی دودھ کی حامل ماؤں کو اپنے دودھ کا عطیہ کرنے کی ترغیب دینا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسی مائیں، جنہوں نے بدقسمتی سے اپنے شیر خوار بچے کھو دیے یا جن خواتین کی ڈیلیوری ناکام ہو گئی انہیں بھی عطیہ دہندگان کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے اور ایسی خواتین کو بھی اپنا دودھ عطیہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہیومن ملک بینک کی ضرورت شدید محسوس کی گئی، کیونکہ بعض نوزائیدہ جو بیمار رہتے ہیں اور اسپتالوں کے آئی سی یو میں داخل کیے جاتے ہیں اور ان کی مائیں کئی وجوہات کی بناء پر اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلا سکتی ہیں، ایسے شیر خوار بچے اپنی ماؤں کے دودھ سے محروم رہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آئی وی ایف، یا حمل کے دوران بیمار رہنے یا ناکافی دودھ ہونے کے سبب بھی بعض بچے ماں کے دودھ سے محروم ہو جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ نوزائیدہ کے لیے پیدائش کے آدھے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا پہلا گاڑھا دودھ انتہائی ضرورری بھی اور مفید بھی ہے، تاہم کسی نہ کسی وجہ سے 95 فیصد بچوں کو یہ دودھ نہیں ملتا، اور متذکرہ بالا وجوہات کی بنا پر کئی بچے ہفتوں تک ماں کے دودھ سے محروم ہو جاتے ہیں اور طبی اعتبار سے ماں کے دودھ سے محروم بچے کی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر ایسے بچوں کے لیے کئی شہروں میں انسانی دودھ کے بینک کھولے جا رہے ہیں۔ ان بینکوں میں ماں کا دودھ اسی طرح دستیاب رہتا جس طرح کسی بلڈ بینک میں عطیہ کیا ہوا خون دستیاب ہوتا ہے۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں بھی ایسے بینک بنانے کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہیں۔

یہ انسانی دودھ کے بینک کئی ممالک میں کھولے گئے ہیں۔ ان میں برازیل، یورپ، لاطینی امریکہ، سپین، پرتگال، شمالی امریکہ، بھارت اور جنوبی افریقہ سر فہرست ہیں۔ ہیومن ملک بینک میں عطیہ کے کیے ہوئے دودھ کو پاسچرائزیشن یونٹس، ریفریجریٹرز، ڈیپ فریزر اور ایرو پلانٹس جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ذخیرہ کیا جاتا ہے اور اسے 6 ماہ تک استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Importance of Breastfeeding 'بچے کی پیدائش کے بعد دودھ پلانا بہت ضروری ہے'

جموں: صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت، حکومت ہند نے گاندھی نگر ہسپتال جموں میں پہلا انسانی دودھ کے بینک (جامع دودھ پلانے کا انتظام سنٹر) کو قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، ڈاکٹر ارون شرما نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے 47.20 لاکھ روپے کو پروجیکٹ کے لیے منظوری دی ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کے لیے 16.61 لاکھ روپے اور آلات، فرنیچر، سپلائیز، کے لیے 30.59 لاکھ روپے کو منظوری دی ہے۔‘‘

میڈیکل سپرانٹنڈنٹ، گاندھی نگر ہسپتال، جموں (ای ٹی وی بھارت)

خطے میں زچہ اور بچہ کی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو مستحکم بنانے اور اس پروجیکٹ کی اہمیت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے، ایم سی ایچ گاندھی نگر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے مزید کہا کہ ’’اس ادارے کا کام اضافی دودھ کی حامل ماؤں کو اپنے دودھ کا عطیہ کرنے کی ترغیب دینا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسی مائیں، جنہوں نے بدقسمتی سے اپنے شیر خوار بچے کھو دیے یا جن خواتین کی ڈیلیوری ناکام ہو گئی انہیں بھی عطیہ دہندگان کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے اور ایسی خواتین کو بھی اپنا دودھ عطیہ کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہیومن ملک بینک کی ضرورت شدید محسوس کی گئی، کیونکہ بعض نوزائیدہ جو بیمار رہتے ہیں اور اسپتالوں کے آئی سی یو میں داخل کیے جاتے ہیں اور ان کی مائیں کئی وجوہات کی بناء پر اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلا سکتی ہیں، ایسے شیر خوار بچے اپنی ماؤں کے دودھ سے محروم رہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آئی وی ایف، یا حمل کے دوران بیمار رہنے یا ناکافی دودھ ہونے کے سبب بھی بعض بچے ماں کے دودھ سے محروم ہو جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ نوزائیدہ کے لیے پیدائش کے آدھے گھنٹے کے اندر اندر ماں کا پہلا گاڑھا دودھ انتہائی ضرورری بھی اور مفید بھی ہے، تاہم کسی نہ کسی وجہ سے 95 فیصد بچوں کو یہ دودھ نہیں ملتا، اور متذکرہ بالا وجوہات کی بنا پر کئی بچے ہفتوں تک ماں کے دودھ سے محروم ہو جاتے ہیں اور طبی اعتبار سے ماں کے دودھ سے محروم بچے کی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر ایسے بچوں کے لیے کئی شہروں میں انسانی دودھ کے بینک کھولے جا رہے ہیں۔ ان بینکوں میں ماں کا دودھ اسی طرح دستیاب رہتا جس طرح کسی بلڈ بینک میں عطیہ کیا ہوا خون دستیاب ہوتا ہے۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں بھی ایسے بینک بنانے کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہیں۔

یہ انسانی دودھ کے بینک کئی ممالک میں کھولے گئے ہیں۔ ان میں برازیل، یورپ، لاطینی امریکہ، سپین، پرتگال، شمالی امریکہ، بھارت اور جنوبی افریقہ سر فہرست ہیں۔ ہیومن ملک بینک میں عطیہ کے کیے ہوئے دودھ کو پاسچرائزیشن یونٹس، ریفریجریٹرز، ڈیپ فریزر اور ایرو پلانٹس جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ذخیرہ کیا جاتا ہے اور اسے 6 ماہ تک استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Importance of Breastfeeding 'بچے کی پیدائش کے بعد دودھ پلانا بہت ضروری ہے'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.