سری نگر: وادی کشمیر میں خشک موسم اور منجمد سردی کے درمیان، چلہ کلاں کا 40 دن طویل سردی کا موسم 20 اور 21 دسمبر کی درمیانی رات سے شروع ہوگا۔ چلہ کلاں کو "شہنشاہ زمستان" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ 21 دسمبر کو شروع ہوتا ہے اور 31 جنوری کو ختم ہوتا ہے۔
چلہ کلاں کے دوران، ٹھنڈک میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، جب کہ شدید برف باری اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے رہنے کی وجہ سے پانی کے ذخائر اور یہاں تک کہ گھروں میں پانی کے نلکے بھی جم جاتے ہیں۔
ایسے میں سری نگر میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.2 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ رات منفی 6 ڈگری سیلسیس تھا۔ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 7.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو کل رات منفی 7 ڈگری رہا۔ اسی طرح سیاحتی مقام پہلگام میں رات کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.2 جبکہ گلمرگ میں منفی 6 ڈگری سیلسیس رہا۔
اپنے چالیس دنوں کے دوران چلہ کلاں لوگوں کو سخت ترین مشکلات میں ڈالنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا۔ تاہم عموماً چلہ کلاں میں برفیلی ہواؤں کی وجہ سے پوری وادی شدید سردی کی لپیٹ میں آجاتی ہے۔
گزشتہ چند ہفتوں سے وادی کشمیر میں موسم خشک رہنے، دن میں ہلکی دھوپ اور رات کو صاف آسمان ہونے کے باوجود رات کے درجہ حرارت میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی، کم بصارت کی وجہ سے صبح کے وقت کافی دیر تک سڑکوں پر گاڑیاں نظر نہیں آتی۔
چلہ کلاں کے سخت دنوں سے نمٹنے کے لیے وادی کشمیر کے لوگوں نے پہلے ہی اپنے گھروں میں سبزیوں، کوئلہ، گیس وغیرہ کا کافی انتظام کر رکھا ہے، جب کہ وہ گرم کپڑوں، کمبلوں اور دیگر حرارتی آلات کا بھی بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح چلہ کلاں کی سختی کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ صدیوں سے روایتی 'فیران' اور کانگڑی استعمال کر رہے ہیں، جو آج بھی رائج ہے۔ تاہم، موجودہ وقت میں لوگ ٹھنڈ سے نمٹنے کے لیے روم ہیٹر اور گیس ہیٹر جیسے الیکٹرانک آلات بھی استعمال کر رہے ہیں۔
پچھلے سال کی طرح اس سال بھی وادی میں چلہ کلاں سے پہلے ہی سخت سردی محسوس کیا جا رہا ہے۔ پانی کے ذخائر بالخصوص مشہور ڈل جھیل کے کئی حصوں میں جمنا شروع ہو گیا ہے جبکہ گھروں میں پینے کے پانی کے نلکے بھی جمنا شروع ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: |