حیدرآباد: تقسیم ہندو پاک سے جہاں برصغیر کے ہزاروں خاندان ایک دوسرے سے الگ ہوئے اور لاکھوں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے، وہاں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سابق ریاست جموں و کشمیر بھی تھی جسے اب حکومت ہند بھی ایک بار بھر دو حصوں میں تقسیم کرکے لداخ اور جموں و کشمیر نام کے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں کو معرض وجود میں لایا۔
خطہ لداخ اور گلگت بلتستان، متحدہ جموں و کشمیر کا حصہ تھا جسے اگست 1947 تک ایک خودمختار ریاست کا درجہ حاصل تھا لیکن تقسیم ہند کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی پہلی جنگ کے نتیجے میں کشمیر، جموں اور لداخ کے کئی علاقے ایکدوسرے سے جدا ہوگئے۔ ان علاقوں کے لوگ اب لائن آف کنٹرول کے آر پار رہتے ہیں۔ ایک زمانے میں کسی ندی کے دو کناروں پر رہنے والے لوگ ایکدوسرے کے ساتھ روزانہ ملتے تھے، انکی رشتہ داریاں تھیں اور مشترکہ اسکولوں مین پڑھتے تھے لیکن اب ستر سال سے زیادہ عرصے سے وہ ایکدوسرے کے ساتھ ملنے کی حسرت لئے ہوئے ہیں۔
ایسے ہی گاؤں والوں کی اچانک ملاقات ایام حج کے دوران مزدلفہ مین ہوئی جہاں لداخ کے رہنے والے ھاجہ یہ دیھک کر حیرت و استعجاب مین پڑگئی جب انہوں نے کلگت بلتستان کے کچھ لوگوں کے ساتھ ملاقات کی۔ حیرت انگیز طور پر ان لوگوں کا انداز گفتگو، لب و لہجہ ، وضع قطع اور لباس دیکھ کر نہیں لگتا تھا کہ وہ دو ممالک کے باشندے ہیں۔ کرگل کے سرکردہ سیاسی کارکن سجاد کرگلی نے ان لوگوں کی ملاقات کا ایک ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکام نے گزشتہ سات دہائیوں سے منقسم لداخ کے لوگوں کو ایکدوسرے سے جدا کرکے رکھا ہے اور انہیں ایکدوسرے سے ملنے کا موقعہ فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔
سجاد لرگلی نے ویڈیو کے تعارف مین لکھا کہ لداخ اور بلتستان کے آپسی رشتہ دار، جو 70 سال سے جدا ہیں، بالآخر زیارت حج کے دوران ایکدوسرے سے ملاقی ہوئے۔ انہون نے لکھا کہ اس علاقے میں امن و امان ہونے کے باوجود لداخ اور بلتستان کے لوگ ایکدوسرے سے ملنے کے موقعے سے محروم ہیں۔ سجاد کرگلی کے مطابق یہ لوگ مسلسل کرگل اسکردو روڑ کھولنے کی مانگ کررہے ہیں تاکہ منقسم کاندان ایکدوسرے سے مل سکیں لیکن انکی درخواست کو دونون اطراف کی حکومتیں مسترد کرتی آئی ہیں۔
اس جزباتی ویڈیو میں گلگت کا شہری کہہ رہا ہے کہ انکے چاچا لائن آف کنٹرول کے اس پار رہتے ہیں لیکن کبھی انکے اہل خانہ سے ملاقات نہیں ہوئی۔ وہ اپنے چاچا کے بچون کے نام بھی دہرا رہا ہے۔