ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گورنمنٹ اسکول کرائے کے ایک کمرے میں، والدین پریشان - School in Rented Room

Govt Primary School Gadool Kokernagحکومت کی جانب سے آئے روز تعلیمی شعبہ کو فعال بنانے کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے ہو رہےہیں تاہم زمینی حقائق، حکومت کے ان دعووں کے برعکس پائے جا رہے ہیں۔

گورنمنٹ اسکول کرائے کے ایک کمرے میں، والدین پریشان
گورنمنٹ اسکول کرائے کے ایک کمرے میں، والدین پریشان
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 1, 2024, 9:00 PM IST

گورنمنٹ اسکول کرائے کے ایک کمرے میں، والدین پریشان

اننت ناگ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں معروف سیاحتی مقام کوکرناگ میں آج بھی کئی سرکاری اسکول ایسے ہیں جہاں بنیادی ڈھانچہ دستیاب نہ ہونے کے باعث طلبہ شدید مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ وہی انتظامیہ بھی طلبہ کو راحت پہنچانے میں تاحال ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ مین قصبہ کوکرناگ سے تقریباً 20 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ماگرے پورہ، گڈول نامی علاقے کا گورنمنٹ پرائمری اسکول گزشتہ کئی برسوں سے ایک کرایہ کی عمارت میں کام کر رہا ہے۔

عمارت کی پہلی منزل میں دکانیں ہیں اور پرائمری سکول نے دوسری منزل کرائے پر لی ہے اور علاقے کے بچے اسی دوسری منزل پر بنے ایک کمرے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایک ہی کمرے میں کئی کلاسوں کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جس کے باعث بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پرائمری سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے گزشتہ کئی برسوں سے اسی عمارت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرایہ کی عمارت کے ٹھیک نتیجے کئی دکانیں ہیں، جبکہ دوسری منزل پر موجود ایک کمرے میں پہلی سے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بچے کافی متاثر ہو رہے ہیں۔

والدین کے مطابق مذکورہ اسکول ماضی میں ایک گؤ خانے کی دوسری منزل سے کام کر رہا تھا اور مقامی باشندوں کی مداخلت کے بعد اسکول کو یہاں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائمری اسکول ایک ہی کمرے میں ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دفتری کام کاج بھی اسی کمرے میں انجام دئے جاتے ہیں، جس کے باعث طلبہ پڑھائی پر توجہ دینے سے قاصر رہتے ہیں، دوسری جانب اسکول میں نہ تو کھیلنے کودنے کے لئے کوئی میدان ہے اور نہ ہی بجلی کا انتظام، جبکہ اسکول میں پانی کی عدم دستیابی سے بھی بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ میں اسکولی بچوں کے لیے سڑک کا کوئی رابطہ نہیں ہے

لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس علاقے میں کئی سال قبل اسکول تعمیر کرنے کی غرض سے ایک اقدام اٹھایا گیا تھا، اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر نہ تو اسکولی عمارت کا قیام عمل میں لایا گیا اور نہ ہی طلبہ کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکا۔ حالانکہ مقامی لوگوں نے کئی بار علاقے کے زونل ایجوکیشن آفیسر کے ساتھ ساتھ ضلع کے چیف ایجوکیشن آفیسر سے بھی بات کی تاہم لوگوں کو یقین دہانی کے سوائے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ معاملے کی نسبت سے نمائندے نے فون پر یہ مسئلہ محکمہ تعلیم کے چیف ایجوکیشن آفیسر اننت ناگ کی نوٹس میں لانے کی کوشش کی تاہم مذکورہ آفیسر نے فون کالز کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔ مقامی باشندوں نے جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کر کے قوم کے معمار کا مستقبل سنوارنے میں اپنی ذاتی دلچسپی دکھائیں، تاکہ جموں کشمیر کا مستقبل بھی سنور جائے۔

گورنمنٹ اسکول کرائے کے ایک کمرے میں، والدین پریشان

اننت ناگ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں معروف سیاحتی مقام کوکرناگ میں آج بھی کئی سرکاری اسکول ایسے ہیں جہاں بنیادی ڈھانچہ دستیاب نہ ہونے کے باعث طلبہ شدید مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ وہی انتظامیہ بھی طلبہ کو راحت پہنچانے میں تاحال ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ مین قصبہ کوکرناگ سے تقریباً 20 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ماگرے پورہ، گڈول نامی علاقے کا گورنمنٹ پرائمری اسکول گزشتہ کئی برسوں سے ایک کرایہ کی عمارت میں کام کر رہا ہے۔

عمارت کی پہلی منزل میں دکانیں ہیں اور پرائمری سکول نے دوسری منزل کرائے پر لی ہے اور علاقے کے بچے اسی دوسری منزل پر بنے ایک کمرے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایک ہی کمرے میں کئی کلاسوں کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جس کے باعث بچوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پرائمری سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے گزشتہ کئی برسوں سے اسی عمارت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرایہ کی عمارت کے ٹھیک نتیجے کئی دکانیں ہیں، جبکہ دوسری منزل پر موجود ایک کمرے میں پہلی سے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بچے کافی متاثر ہو رہے ہیں۔

والدین کے مطابق مذکورہ اسکول ماضی میں ایک گؤ خانے کی دوسری منزل سے کام کر رہا تھا اور مقامی باشندوں کی مداخلت کے بعد اسکول کو یہاں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائمری اسکول ایک ہی کمرے میں ہونے کے ساتھ ساتھ تمام دفتری کام کاج بھی اسی کمرے میں انجام دئے جاتے ہیں، جس کے باعث طلبہ پڑھائی پر توجہ دینے سے قاصر رہتے ہیں، دوسری جانب اسکول میں نہ تو کھیلنے کودنے کے لئے کوئی میدان ہے اور نہ ہی بجلی کا انتظام، جبکہ اسکول میں پانی کی عدم دستیابی سے بھی بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ میں اسکولی بچوں کے لیے سڑک کا کوئی رابطہ نہیں ہے

لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس علاقے میں کئی سال قبل اسکول تعمیر کرنے کی غرض سے ایک اقدام اٹھایا گیا تھا، اراضی کی نشاندہی بھی کی گئی تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر نہ تو اسکولی عمارت کا قیام عمل میں لایا گیا اور نہ ہی طلبہ کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکا۔ حالانکہ مقامی لوگوں نے کئی بار علاقے کے زونل ایجوکیشن آفیسر کے ساتھ ساتھ ضلع کے چیف ایجوکیشن آفیسر سے بھی بات کی تاہم لوگوں کو یقین دہانی کے سوائے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ معاملے کی نسبت سے نمائندے نے فون پر یہ مسئلہ محکمہ تعلیم کے چیف ایجوکیشن آفیسر اننت ناگ کی نوٹس میں لانے کی کوشش کی تاہم مذکورہ آفیسر نے فون کالز کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔ مقامی باشندوں نے جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کر کے قوم کے معمار کا مستقبل سنوارنے میں اپنی ذاتی دلچسپی دکھائیں، تاکہ جموں کشمیر کا مستقبل بھی سنور جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.