پلوامہ: ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی نے آج جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ابہامہ میں ایک عوامی جلسے کا انقعاد کیا۔ جلسے میں پارٹی کے سینیئر لیڈران نے شرکت کی اور عوام سے خطاب کیا۔ وہی اس جلسے میں پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر عوام کے درپیش مسائل کو اجاگر کیا گیا، جن کو حل کرنے کی اپیل کی گئی جبکہ ان کے دور اقتدار کے دوران کیے گئے کاموں کی سرہانہ کی گئی۔ اس موقع پر علاقے کے لوگوں نے اپنے درپیش مسائل سامنے رکھے جن میں بجلی ،پانی سڑک رابطہ سڑکیں سمیت دیگر معاملات شامل ہیں۔
اس موقع پر پارٹی سربراہ غلام نبی آزاد نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میوہ صنعت جموں وکشمیر کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں لہذا اس صنعت پر کام کرنے کی ضرورت ہے چاہیے وہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے ہو یا پھر ادویات کے حوالے سے ہوں۔ انہوں نے کہا کشمیر میں غیر معیاری ادویات فروخت کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے میوہ صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ میں کئی ایسے سیاحتی مقامات موجود ہیں جن کو سیاحت نقشے پر لانے کی ضرورت ہے جہاں سے یہاں کے نوجوانوں روزگار حاصل کرسکتے ہے جو یہاں کی بے روزگار کا واحد حل ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کی پارٹی کو آنے والے انتخابات میں کامیاب کریں تاکہ ان کے سبھی مسائل کو حل کیا جائے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی الیکشن جلد ازجلد ہونے چاہئے۔ان کے مطابق پارلیمانی انتخابات کے بعد جموں وکشمیر میں جلد ہی اسمبلی چناؤ ہونے چاہئے، کیونکہ لوگ بھی اب اس کا بے صبرے کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ڈی پی کے ساتھ الائنس کیسے ہوسکتا، پارٹی ہمیشہ این سی کے خلاف بیان بازی کرتی: عمر عبداللہ
انہوں نے مزید بتایا کہ پروگریسیو آزاد پارٹی میں لوگ آئے روز شامل ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو اس وقت گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
پی اے جی ڈی دو پھاڑ ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں آزاد نے کہا کہ اسی وجہ سے کسی بھی الائنس کے ساتھ نہ جانے کو بہتر سمجھا ۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی دن سے کہا تھا کہ دونوں پارٹی کے درمیان اتحاد زیادہ دیر تک نہیں رہے گا اور بالآخر وہی ہوا جس کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ آج این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ان کی انڈیا الائنس میں شیٹ شئرینگ پر کس طرح مفاہمت ہوسکتی ہے، کیونکہ یہ پارٹی ہر بار این سی کو نشانہ بنا رہی ہے اور گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں یہ تیسرے نمبر پر تھی۔